کراچی چیمبر نے نئی پراپرٹی قیمتیں واپس لینے کا مطالبہ کردیا

POI

POI

کراچی (جیوڈیسک) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر یونس محمد بشیر نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے جائیداد کی تشخیص کی غیرحقیقی ویلیوایشن ٹیبلز سے پیدا ہونے والے مسائل کا کوئی حل نہیں، اس لیے حال ہی میں متعارف کرائے گئے ان ویلیو ایشن ٹیبلز کو واپس لیا جائے جبکہ کیپٹل گین ٹیکس کی وصولی کے لیے کلکٹر ویلیو کے ذریعے رجسٹریشن کے نظام کو قبول کیا جائے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ایک ہی جائیداد کی وفاق اور صوبے کی جانب سے 2 مختلف قیمتوں کی تشخیص کرنا دانشمندی نہیں، اس اقدام سے پراپرٹی کے معاملات میں رکاوٹیں اور حساب کتاب میں پیچیدگیاں آئیں گی جبکہ دوسری جانب اس صورتحال سے کرپٹ عناصر کو فوائد حاصل ہونے کی راہ ہموار ہو گی، ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں غیریقینی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

جس کے نتیجے میں 2 ماہ کے دوران اس شعبے کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے، یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبہ خریدوفروخت کے حوالے سے شدید دباؤ کا شکار ہے اور اس عرصے کے دوران بمشکل ہی کوئی سودہ طے ہو سکا ہے۔

انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ اگریہ صورتحال برقرار رہی تو اس کے ملکی معیشت پر منفی اثرات دیکھنے میں آئیں گے نیز ناقص فیصلہ سازی کی وجہ سے ان شعبوں سے جڑی دیگر صنعتوں کے لیے بھی شدید مشکلات پیدا ہوں گی۔ صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر کی خصوصی درخواست پر اور صورتحال کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے کراچی چیمبر نے فیڈریشن ہاؤس میں حال ہی منعقدہ اجلاس میں شرکت کی جس کا مقصد صرف جائیدار کی ویلیو ایشن ٹیبلز سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کرنا تھا، ملک کے بہتر مفاد میں ہم نے ایف پی سی سی آئی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا کیونکہ جائیداد کی ویلیوایشن کے مسائل کی وجہ سے ملک بھر میں ریئل اسٹیٹ کا شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے جس کی وجہ بغیر سوچے سمجھے اور نتائج سے بالاتر ہو کر غیر دانشمندانہ فیصلوں کا کیا جانا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایف بی آر کی جانب سے تشہیر کی گئی جائیداد کی ویلیوایشن ٹیبلز غیرحقیقت پسندانہ ہے، اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیے بغیر ان ٹیبلز کو حتمی شکل دی گئی جس کی وجہ سے اس میں کئی قانونی خامیاں ہیں لہٰذا تاجربرادری ان ٹیبلز کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ پرانے نظام کو دوبارہ بحال کیا جائے۔