کراچی کی خبریں 27/12/2016

Corruption

Corruption

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کرپشن ‘ بدعنوانی ‘ اقربا پروری ‘ اختیارات کا ناجائز استعمال ‘ رشوت ستانی اور ناانصافی و استحصال ایسے امراض ہیں جو ایوان بالاو ایوان زیریں اور سینیٹ و اقتدار کے دیگر ایوانوں کے مکینوں کو ہی مکمل طور پر اپنا شکارنہیں کرچکے بلکہ انصاف‘ احتساب ‘ انتظام اور دفاع کے اداروں و ایوانوں تک میں داخل ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے مظالم ‘ استحصال ‘ نا انصافی ‘ بد امنی ‘ دہشتگردی اور مسائل و مصائب عوام کا مقدر بن چکے ہیں مگر مقتدر ‘ طاقتور اور ذمہ دار طبقات ان امراض کے خاتمے کی بجائے جمہوریت کی مفاداتی تجربہ گاہ میں ان امراض کے جرثوموں کی مزید افزائش و کشید میں مصروف ہیں جس سے اصلاح احوال کی تمام تر توقعات و امیدیں دم تورہی ہیں اور مایوسی کے دھندلکے انتہائی گہرے ترین ہوتے جارہے ہیں۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیرپٹی نے قومی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں چیئرمین نیب کی تقرری کا اختیار حکومت و اپوزیشن کی بجائے عدلیہ کو منتقل کرے کی وفاقی وزیر چوہدری نثار کی تجویز مستحسن اور مایوسی کے اندھیروں میں امید کی کرن ہے جس پرعمل میں تاخیر مفاد پرستی ‘ عوام دشمنی ‘ اداروں پر عدم اعتماد کی علامت اور اداروں کو یرغمال بنانے کی سیاسی و حکومتی کوشش و سازش کہلائے گی اسلئے محب وطن روشن پاکستان پارٹی چوہدری نثار کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے قومی مفاد میں اس تجویز پر فی الفور عملدرآمد کا مطالبہ کرتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے میئر کراچی سے اختیارات کا رونا رونے کی بجائے کام کرکے دکھانے کے مطالبہ کو افسوسناک و شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو قوم تعلیم یافتہ ‘ دانا ‘ دانشور ‘ محب وطن ‘عوام دوست اور ملک و قوم کی ترقی کا عزم رکھنے والا انسان سمجھ رہی تھی مگر وزیر اعلیٰ کے مذکورہ بیان نے ثابت کردیا ہے کہ کے حوالے سے عوامی توقعات بالکل باطل تھیں اور وہ عوام سے زیادہ اپنی اس سیاسی جماعت سے مخلص و وفادار ہیں جو اختیارات کی منتقلی سے محض اسلئے خوفزدہ ہے کہ اس نے اپنے پچھلے5سالہ دور اقتدار مین بھی عوام کیلئے کچھ نہیں کیاتھا اور اب بھی آئینی مدت کے اختتامی سال میں داخل ہونے کے باوجودعوام کی زندگی میں کسی بھی قسم کی آسانی پیدا نہیں کرپائی ہے کیونکہ وہ خلوص نیت و وصف خدمت سے محروم ہے اور اگر منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیار دیدیاگیا تو وہ بلدیاتی نمائندوں کی عوامی خدمت اس کے 9سالہ دور اقتدار کے منہ پر کالک بن جائے اور دنیا کو پتا چل جائے گا کہ بھٹو اور بینظیر کے نام پر اقتدارپانے والے بھٹووبینظیر کی طرح عوام سے مخلص نہیںیہی وجہ ہے کہ سندھ کی حکمران جماعت بلدیاتی اداروں کو اختیار دینے کی بجائے قوانین کے نام پر انہیں بے دست و پا کررہی ہے تاکہ وہ بھی عوام کی خدمت سے محروم رہیںاور کسی کو حکمران جماعت کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھانے کا موقع نہ مل سکے !

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) نامزد چیف جسٹس ثاقب نثار کیلئے ضروری ہوگا کہ وہ اپنے خوش کن بیانات کی عملی تفسیر کے ذریعے اس ملک و قوم کو مکمل انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں اوردنیا کے دکھادیں کہ پاکستان میں مقتدر ‘ با اختیار ‘ طاقتور اور سرمایہ دار طبقات کیلئے الگ آئین و قوانین اور غریب عوام کیلئے علیحدہ آئین و قوانین یقینا ہوا کرتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے بلکہ ایک ہی آئین اور ایک ہی قانون سب پر یکساں طور پر لاگو کرکے عدلیہ نے انصاف ومساوات کی فراہمی کے مذہبی واسلامی فریضے کو اپنا منصبی نصب العین بھی بنالیاہے ۔ پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی © ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے کہا ہے کہ جسٹس ثاقب نثار کو ثابت کرنا ہے کہ عدلیہ مولوی تمیزالدین کیس سے ضیاءاور مشرف مارشل کو تحفظ دینے کے نظریہ ضرورت کی اسیری سے آزاد ہوچکی ہے اورپانامہ لیکس کیس فیصلے کے ذریعے قوم کو بتادیں کہ عدلیہ پربڑے صوبے کے مفادات کے تحفظ و بڑے صوبے کی قیادت کے احتساب سے اجتناب کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں جو عدلیہ ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دے سکتی ہے وہ پانامہ لیکس سمیت ملک و قوم کو نقصان پہنچانے والے ہر ایک فرد کو تختہ دار پر لٹکا سکتی ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پاکستان سولنگی اتحادکے بزرگ رہنما امیر علی سولنگی ‘ ملک عمر نذیر سولنگی ‘معین سولنگی ‘ غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی‘ نعمت اللہ سولنگی و دیگر نے بھارتی آبی جارحیت کے باعث پاکستان کے دریا ¶ں میں پانی سطح خطرے کے نشان سے نیچے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی بنک سے سندھ طاس معاہدے کی بھارتی خلاف ورزیوں پر چیئرمین ثالثی عدالت کی فوری تقرری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ناگزیر عمل میں تاخیر پاکستانی مفادات کیخلاف اور پاکستان کو عالمی عدالت سے رجوع سے روکنے کی سازش ہے جبکہ صدر عالمی بنک کی ”وقفہ“ کی تجویز بنک کے اپنے فیصلے سے انحراف کے مترادف ہے۔ سندھ طاس معاہدہ کسی فریق کو معاہدے پر عملدرآمد کو روکنے کا اختیار نہیں دیتااسلئے عالمی بنک پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے معاہدہ کی شقوں کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔