کراچی شہر میں پھر سے جرائم کا بھرپورآغاز ہوچکا ہے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی

Crime

Crime

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہاہے کہ کراچی آپریشن یکسر موقوف کردیا گیا ہے، رینجرز اختیارات کو کچھ دن کے لئے اس لئے بڑھایا گیا ہے کہ کراچی آپریشن کے حوالے سے کوئی مکمل منصوبہ بندی نہ کی جا سکے اور بار بار آپریشن کا سلسلہ ٹوٹتا رہے تاکہ من پسند مجرموں کو ان کی سیاسی جماعتیں شہر بدر کر سکیں، فاقی حکومت نے کراچی و حیدرآباد دہشت گرد جماعت کے حوالے کر کے پھر سے 1996 کی سیاست کا شروع کردی ہے۔

ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے کوئی بھی واضح رپورٹ پیش نہیں کی گئی ہے، ڈاکٹر عاصم کیس میں جس کا بھی نام آتا ہے اسے یا تو ملک سے باہر بھیجا جا رہا ہے یا پھر عدلیہ آسان شرائط پر انہیں ضمانت پر بری کر رہی ہے، یعنی ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے کرپشن کیس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھی گئی ہے، اگر کسی شخص کی کمپنی یا فرم کرپشن میں ملوث ہے تو مکمل کاروائی کی جائے اور کسی بھی طرح سے کوئی ڈھیل نہ دی جائے، فاقی حکومت کی جانب سے کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم ملک سے غداری کے زمرے میں آتی ہے۔

ملک کا اربوں رپیہ لوٹ لیا گیا ہے اور حکومت کہتی ہے کہ ایک روپیہ دے کر سو روپے پاک کرلیئے جائیں، چوروں اور لٹیروں سے زکوة نہ لی جائے بلکہ مکمل خراج وصول کیا جائے، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ کراچی شہر میں پھر سے بھتہ خوری اور دیگر جرائم کا بھرپور آغاز ہو چکا ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ وفاق اور صوبے نے مفاہمت کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے رینجرز آپریشن پر بٹہ لگا دیا ہے، ڈاکٹر عاصم کیس کے حوالے سے تمام بڑے نام یا تو ملک سے باہر بھیج دیئے گئے ہیں یا پھر عدلیہ نے انہیں ضمانت پر بری کردیا ہے، کرپشن کا عفریت بڑھتا جا رہا ہے اور حکومت ملک کے چوروں کو کالے دھن کو سفید کرنے کی پالیسیاں دے رہی ہے۔

موجودہ خارجہ امور کا شعبہ عالمی سیاست کے معیار کی پالیسی ترتیب دینے کا اہل نہیں ہے، پہلے بھارت کے ساتھ کمزور خارجہ تعلقات قائم کیئے اور اب سعودی ایرانی جنگ میں خارجہ دفتر طرفداری کرنے کا ارادہ کر رہا ہے، معززین کے وفود اور جمعیت علماء پاکستان کے صوبائی ذمہ داران سے مختلف ملاقاتوں میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ پاکستان کا خارجہ ڈیپارمنٹ اس وقت مکمل طور پر نا اہل ہے، سول اور ملٹری ملاپ سے تخلیق کیا گیا یہ خارجہ ڈیپارٹمنٹ اب تک کوئی بھی مضبوط پالیسی نہیں دے سکا ہے، بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر اور تجارت کے معاملے پر ہم نے کمزور پالیسی ترتیب دی۔

بنگلادیش کے حوالے سے ہمیں خبر ہی نہیں کہ سفارتی تعلقات کا رویہ کس راویئے پر ہو اور اب سعودی ایرانی جنگ میں پاکستان فریق بننے کے حوالے سے پر تول رہا ہے، ہمیں کیا ضرورت ہے آگ کی بھٹی میں کودنے کی؟ پاکستان نے ہر دور میں مسلم ممالک کے درمیاں ثالثی کا کردار اداکیا ہے، اگر پاکستان نے کسی بھی فریق کی طرفداری کی تو ملک میں انارکی پھیلے گی اور مختلف مکاتب فکر کے انتہاپسند آمنے سامنے آئینگے، اپنے گھر کا امن اولین ترجیح ہونی چاہیے، اگر وفاقی حکومت علماء کرام اور مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لے تو ہم پہلے کی طرح سے ایک بار پھر تمام مسلم ممالک کے درمیان اتحاد و امن کی فضا قائم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔