کراچی کی خبریں 24/12/2016

Kulbhushan Yadav

Kulbhushan Yadav

بھارتی جاسوس کلبھوشن کیس کو دبانا قومی مفادات کیخلاف ہے‘ ایم آر پی
کلبھوشن کیس کو دبانا قومی مفاد میں ہے تو پارلیمنٹ کو اس حوالے اعتماد میں لیا جائے‘ امیر علی پٹی والا
پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیاتو اپوزیشن حکمرانوں پر ”مودی یار “ الزام لگانے میں حق بجانب ہوگی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بھارتی جاسوس کلبھوشن کی گرفتاری کو 9ماہ گزرجانے کے باجود حکمران طبقہ پاکستان میں بھارتی مداخلت کے طور پر کلبھوشن سنگھ کو عالمی برادری کے سامنے پیش کرنے اور اس حوالے سے تحقیقات کی جلد تکمیل سے گریزاں دکھائی دے رہا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کیخلاف پاکستان کے کیس کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش کی جارہی ہے اگر ایسا ہی ہے تو پھر اپوزیشن حکمرانوں پر ”موی کا یار“ کے الزامات لگانے کے حوالے سے حق بجانب ہے ۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا ہے کہ ہمسایوں سے اچھے تعلقات یقیناً ہماری خارجہ پالیسی کا مطمئع نظر ہونا چاہیے مگر یہ پالیسی اسی کے ساتھ اختیار کی جاسکتی ہے جو خود بھی اچھے تعلقات کا خواہش مند اور دوطرفہ تنازعات مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر حل کرنے پر آمادہ ہولیکن بھارت کی جانب سے اس حوالے سے آج تک کوئی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا تک نہیں آیا البتہ مودی سرکار پاکستان کی سلامتی کو تاراج کرنے کی سازشوں میں مصروف ضرور دکھائی دیتی ہے ان حالات میں ”جیسے کو تیسا“ والا جواب دینا ہی ہمارے بہترین ملکی اور قومی مفاد میں ہے۔ اگر کلبھوشن کیس کو دبائے رکھنے میں پاکستان کا کوئی مفاد وابستہ ہے تو اس سے پارلیمنٹ کے فورم پر قوم کو دوٹوک انداز میں آگاہ کیا جائے بصورت دیگر کلبھوشن کیس کو دبانا قومی مفادات کے منافی ہی سمجھا جائیگا جس پر قوم کو حکمرانوں کے محاسبہ اور آئندہ انتخابات میں اپنے مینڈیٹ سے محروم کرنے کا بھی حق حاصل ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومتی اقدامات قومی مستقبل کیلئے خطرات پیدا کررہے ہیں ‘ جی کیو ایم
حکمران جمہوری اخلاقیات وجمہوری کردار سے بے بہرہ ہی نہیں بلکہ مکمل طور پرنا آشنا بھی ہیں
ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے حوالے کرنا غیر جمہوری عمل اور قومی مفاد کے منافی اقدام ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ریگولیٹری اتھارٹیز کی وزارتوں کو غیر آئینی منتقلی اور اس پر حکومتی استدلال کہ وزیراعظم کو ایسے فیصلوں کا اختیار ہے اس بات کا ثبوت ہے کہ جمہوریت کے نام پر اقتدار پر قابض ہوکر قوم کے مقدر میں اندھیرے ‘ مصائب اور مسائل لکھنے والے جمہوری طرز عمل ‘ رویوں ‘ اخلاقیات اور جمہوری کردار سے بے بہرہ ہی نہیں بلکہ مکمل طور پرنا آشنا بھی ہیں ۔ گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویرنے حکومتی غیر جمہوری و عوام دشمن کردار کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے حوالے کرنے کا مقصد ان کی خودمختاری پر ضرب اور حکومت کی طرف سے من مانے فیصلے کرنے کے سوا کچھ نہیںجبکہ وزیراعظم کے پاس اختیارہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ہر اختیار کو لازمی استعمال ہی کیا جائے چاہے اس سے اداروں کی خود مختاری مجروح ہو یا قومی اتحاد و یگانگت کیلئے خطرات پیدا ہوں ۔ گجراتی سرکار نے مزید کہا کہ اداروں کی خودمختاری اور آزادی کو سلب کرنے سے جہاں ان کی کارکردگی شدید متاثر ہو گی وہیں سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا جو سیاست میں نواز لیگ کیلئے شدید نقصان کا باعث ہو سکتا ہے اس لئے وزیراعظم اس فیصلے کو بلاتاخیر واپس لینے کا اعلان کر دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیراعظم قوم سمیت ہر ایک سے جھوٹ بول رہے ہیں‘ راجونی اتحاد
بوسنیا میں وزیراعظم کا خطاب جھوٹ کا پلندہ اورعالمی برادری کو دھوکا دینے کی کو شش تھی‘ اقبال ٹائیگر
عدلیہ اور فوج بڑے صوبے کی کرپٹ قیادت کا احتساب کبھی نہیں کریگی یہ اَمر قوم کو انجام دینا ہوگا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) دورہ ¿ بوسنیا کے موقع پر اپنے خطاب میں پاکستانی وزیراعظم کی جانب سے پاکستان میں داعش کے وجود سے انکار ‘ القاعدہ و طالبان کے صفایا کے دعوے او توانائی بحران پو قابو پانے کیساتھ مہنگائی میں کمی لانے کی ہرزہ سرائی پر احتجاج کرتے ہوئے پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی © ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے کہاکہ کاش وزیراعظم نے جو کچھ بوسنیا میں کہا وہ حقیقت ہوتا مگر حقائق اس کے برعکس اور انتہائی خوفناک ہیں گو کہ کراچی میں امن کیساتھ آپریشن ضرب عضب سے دہشتگردی میں کمی ضرور آئی ہے مگر نہ تو طالبان کا صفایا ہوا ہے نہ القاعدہ اور دہشتگردی کے عذاب سے مکمل نجات ملی ہے رہی توانائی بحران اور مہنگائی میں کمی لانے کا دعویٰ تو اس کا جواب آئندہ قومی انتخابات میں عوام اپنے ووٹ کے ذریعے ان کرپٹ حکمرانوں کا احتساب کرکے دیں گے کیونکہ اب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بڑے صوبے کی کرپٹ قیادت کا احتساب نہ تو عدلیہ کر پائے گی اور نہ ہی فوج اس حوالے سے کوئی قدم اٹھائے گی جو کچھ کرنا ہوگا وہ عوام ہی کریگی !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افغان حکومت مسلسل پاکستان دشمن ا قدامات کررہی ہے ‘ سولنگی اتحاد
بھارتی شہہ پر افغان سرزمین کو پاکستان دشمنوں کا محفوظ گڑھ بنایا جارہاہے ‘ امیر سولنگی ‘ قدیر سولنگی
پاکستان کی سلامتی اور امن‘پاک افغان سرحد کو دہشتگردوں کیلئے ناقابل عبور بنانے میں ہی ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان نے مذہبی اور ثقافتی رشتوں کی وجہ سے اپنے برادر پڑوسی ملک افغانستان کی پاکستان دشمن پالیسیوں سے ہمیشہ چشم پوشی کی راہ اختیار کی مگر اسکے باوجود الٹا پاکستان دشمن افغان پالیسیوں میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں آئی اور افغان سرزمین ہمیشہ کی طرح آج بھی پاکستان کی سلامتی کیخلاف اقدامات کیلئے استعمال ہورہی ہے ۔ پاکستان سولنگی اتحادکے بزرگ رہنما امیر علی سولنگی ‘ معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی‘ نعمت اللہ سولنگی و دیگر نے کہا کہ 40لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھانے والے پاکستان کا احسانمند ہونے کی بجائے افغان حکومت بھارت کی شہہ پر افغان سرزمین کو پاکستان دشمنوں کا محفوظ گڑھ بنانے پر تلی ہوئی ہے اور سرحدوں کو محفوظ بنانے کے پاکستانی اقدامات پر بے سبب اعتراضات و الزامات کے ذریعے اس عمل کو سبوتاژ کردینا چاہتی ہے مگر پاکستان کی سلامتی اور امن اسی میں ہے ہم افغانستان کے شوروغوغا کو نظر انداز کرکے اپنی سرحدوں کو دہشتگردوں کیلئے ناقابل عبور بنائیں چاہے یہ عمل افغانستان کو پسند آئے یا اس کے نزدیک ناپسندیدہ ترین کہلائے۔