نظریہ پاکستان کی حفاظت کیلئے دینی قوتوں کی صف بندی ہی مؤثر لائحہ عمل ہے۔

Karachi

Karachi

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ غازی ممتاز قادری شہید کے مقدمے میں لاکھوں پُر امن مسلمانان پاکستان کے شرعی مطالبے کو یکسر نظر انداز کرکے اسلام دشمن بیرونی قوتوں کو خوش کرنے کیلئے انہیں تختہ ٔ دار پر لٹکاکر اپنے لبر الزم کے نعروں کو عملی جامہ پہنانے کے مذموم عزائم واضح کردیئے ہیں۔ حقوق نسواں بل ہو یا ہولی، دیوالی اور ایسٹر پر عام تعطیل کا معاملہ سب ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ انشاء اللہ اہل ایمان اس صورتحال پر مضطرب ہونے کے ساتھ ساتھ ان سازشوںکا مقابلہ کرنے کیلئے تیار بھی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن کے تحت درگاہ عالم شاہ بخاری جامع کلاتھ تا کراچی پریس کلب تک نکالے جانے والی دفاع ناموس مصطفی ۖ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے اسلامی تشخص اور اسلامی اساس پر مبنی متفقہ آئین پاکستان کے خاتمہ کیلئے وطن عزیز کے اقتدار پر قابض قوتوں کے ناپاک ارادے خاک میں مل جائیں گے، جمعیت علماء پاکستان دفاع ناموس رسالت تحریک کا آغاز کرچکی ہے، ہم تمام صوبوں میں ناموس رسالت کنونشن منعقد کرینگے ۔

ریلی سے جے یو پی کے رہنماء ڈاکٹر محمد صدیق راٹھور ، مرکزی جماعت اہلسنّت سندھ کے امیر مفتی محمد جان نعیمی، فدائیان ختم نبوت پاکستان کے ناظم اعلیٰ مفتی عبدالحلیم ہزاروی، جے یو پی کراچی ڈویژن کے صدر مفتی محمد غوث صابری، ناظم اعلیٰ محمد مستقیم نورانی، علامہ قاری فیاض سعیدی، عبدالرزاق سانگھانی، اے این آئی کے چیئرمین انجینئر سلیم حسین، اے ٹی آئی کے صدر محمد زبیر ہزاروی، انجمن طلبہ اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری نبیل مصطفائی ، ڈویژنل ناظم سیف الاسلام و دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ عبدالمجید اسماعیل نورانی ، محمد امین نورانی، حاجی فاروق نورانی، محمد وزیر رہبر، سید عرفان نورانی، محمد فرید قادری، خالد داد نیازی، علامہ عبدالغفور کُرد، سعید اختر ملک، مولانا حبیب اللہ خان، مولانا اسرار احمد قادری، محمد وسیم نورانی، انجینئر عارف حسین، ضیاء المصطفیٰ ، نوید احمد نورانی، محمد تاج نورانی، بابر مصطفائی، حافظ عمران مدنی اوردیگر زعما ء ، علماء اور عوام اہلسنّت نے بھرپور شرکت کی۔ قائدین نے اپنے خطابات میں پیمرا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ناموس رسالت ۖ کے پروگراموں کا مکمل بلیک آئوٹ کرنا مسلمانان پاکستان کے جمہوری حق کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیمرا تو نامور صحافی ہیں اگر حکومت کا اتنا دبائو ہے تو اُنہیں اپنے فرائض منصبی میں حکومتی مداخلت پر عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔ رہنمائوں نے کہا کہ پیمرا کے وضاحتی بیان کے بعد یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ تحفظ ناموس مصطفی ۖ کے پروگراموں سے ملک میں افراتفری پھیلنے کے خدشہ کے پیش نظر کوریج روکی جارہی ہے جوکہ حکومت کی انتہائی شرمناک سوچ اور عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر جوئے حیائی اور بے شرمی کے پروگراموں سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیئے جارہے ہیں اس پر پیمرا کے پاس کیا وضاحت ہے؟؟ انہوں نے کہا کہ نظریہ ٔ پاکستان کی حفاظت کیلئے دینی قوتوں کی صف بندی ہی مؤثر لائحہ عمل ہے ۔ اگر مسلمان سب سے پہلے مسلمان بننا اپنا منشور بنانے لیں تو اُن کا غلبہ کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک عاشق رسول کی شہادت درحقیقت اسلام دشمنوں اور اُن کے آلہ ٔ کاروں کی موت ہے ۔ رہنمائوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول معظم ۖ کی عزت و ناموس کی حفاظت کیلئے مر مٹنے کا جذبہ ٔ ایمانی رکھنے والوں کو انتہا پسند قرار دینے والے دراصل اپنی شناخت کروارہے ہیں۔ میڈیا پر محدود اور ناقص معلومات رکھنے والے دینداروں کے جذبات و کردار پر تنقید کرتے ہیں اور من مانا اسلام سمجھانے کی گمراہ کن کوششوں میں مصروف ہیں۔ جے یو پی کے رہنمائوں نے کہا کہ اکابرین اہلسنّت ، علامہ شاہ احمد نورانی اور ان کے جماعت ،جمعیت علماء پاکستان تمام تر سازشوں اور اُسکے نتیجے میں کمزوریوں کے باوجود اپنے حقیقی منشور تحفظ مقام مصطفی اور نفاذ نظام مصطفی ۖ کیلئے جدوجہد سے ذرابھی پیچھے نہیں ہٹی۔ قائدین کی جانب سے پیمرا کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی اور پارلیمنٹ میں ہندئوں کے مذہبی تہوار کے لئے عام تعطیل کا اعلان اسلامی نظریاتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، اقلیت کی خواہشات کو اکثریت پر تھوپا جا رہا ہے،