کراچی کی خبریں 28/7/2016

GQM Dua

GQM Dua

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کی خوشحالی و ترقی کراچی کے امن سے مشروط ہے مگر افسوس کہ فرقہ واریت ‘ فروعی اختلافات اور قیمتی اراضی پر قبضہ و بھتہ خوری کیلئے ایک دوسرے پر اپنی دھاک بٹھانے کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کی جنگ ہی کراچی کے امن کی سب سے بڑی دشمن ہے ۔سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اپنے دور میں کراچی بدامنی کا اپنے ازخود اختیارات کے تحت نوٹس لے کر اپنے فیصلہ میں باور کرایا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں موجود عسکری ونگز ختم کئے بغیر کراچی میں امن و امان کی بحالی یقینی نہیں بنائی جا سکتی ان کی بات بالکل درست تھی مگر بوجوہ انہوں نے مذہبی جماعتوں کے عسکری ونگز اور کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو نظر انداز کردیا تھا مگر صدر مین گزشتہ دنوں فوج کی گاڑی پر دہشتگردانہ حملے اور کالعدم تنظیم کی جانب سے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ صرف مخصوص سیاسی جماعتوں کیخلاف کاروائی سے امن کی مکمل بحالی ممکن نہیں اس کیلئے حز ب اقتدار و حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے علاوہ تمام مذہبی جماعتوں ‘ کالعدم تنظیموں اور ہر قسم کے جرائم پیشہ عناصر کیساتھ ہمہ اقسام مافیاز کیخلاف بھی مکمل طورپر غیر جانبدارانہ اور ظالمانہ آپریشن کی ضرورت ہے اور اگر فوج کو قومی ترقی و خوشحالی اور کراچی کا امن عزیز ہے تو پھر اسے وقت کی اس ضرورت کی ہر صورت تکمیل کرنی ہوگی کیونکہ جمہوریت پرستوں کا کردار اس حوالے سے معتبر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے کہا ہے کہ صدر میں فوجی اہلکاروں کی ٹارگیٹ کلنگ کی ذمہ داری تحریک طالبان سے منسلک جماعت الاحرار کی جانب سے قبول کئے جانے کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ سندھ میں رینجرز کے قیام کی مدت اور اختیارات میں توسیع نہ ہونے کے باعث امن دشمنوں کو ایکبار پھر منظم و مربوط ہونے کا موقع ملا ہے گومقتدر جماعت نے سندھ حکومت کی گورننس بہتر بنانے کی خاطر وزیراعلیٰ سمیت پوری سندھ کابینہ میں ردوبدل کا فیصلہ کرکے سید مرادعلی شاہ کو وزیراعلیٰ سندھ نامزد بھی کردیا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ نئے وزیراعلیٰ کو بااختیار نہیں بنایا گیا تو یہ محض چہرے کی تبدیلی ہوگی جس سے خاطر خواہ نتائج کا حصول یا صوبے میں امن کا قیام اور تحفظ کی فراہمی ممکن نہیں ہوسکے گی کیونکہ فوجی جوانوں پر دہشتگردانہ حملے سے ثابت ہوگیا ہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت اور سندھ حکومت نے ٹارگٹڈ اپریشن کیلئے رینجرز کے قیام کی مدت اور اسکے اختیارات میں توسیع کیلئے مزید پس و پیش سے کام لیا تو اس کا خمیازہ سندھ کے عوام کو سنگین بدامنی کی صورت میں بھگتنا پڑیگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جہلم میں پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کی پراسرار موت اور مقتولہ کے شوہر کی جانب سے مقتولہ کے سابق خاوند اور والدین پر غیرت کے نام پر مقتولہ کے قتل کے الزام پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل و غارت کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسکی سب سے بڑی وجہ ایسے جرائم کی سرکوبی سے متعلق قوانین میں پائے جانیوالے سقم ہیں۔ قانون کی رو سے قتل ریاست کیخلاف جرم ہے۔ ریاست ایسے معاملات میں مدعی بنے تو غیرت کے نام پر بربریت کا سلسلہ ختم نہیں تو کم ضرور ہو سکتا ہے جبکہ بچوں اور خواتین سے زیادتی اور دیگر جرائم پر قابو پانے کیلئے شریعت اسلامی جیسے سخت قوانین کی بھی ضرورت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) مقبوضہ کشمیرت میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے بھارت کو ایکبار پھر دی جانے والی مذاکرات کی دعوت پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیرعلی سولنگی ‘ پنجاب کے صوبائی صدر ملک نذیر سولنگی‘ سولنگی اتحاد کے سینئر رہنماوں وعمائدین معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ نعمت اللہ سولنگی ‘ صالح سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی و دیگر نے کہا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا حل ممکن ہوتا تو اب تک مسئلہ کشمیر حل ہوگیا ہوتا اسلئے اب مذاکرات کی نہیں بلکہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف عالمی لابنگ کے ذریعے کشمیریوں کی نسل کشی کی بھارتی سازش اور بھارت کے گھناونے چہرے کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے !