کراچی کی خبریں 18/4/2016

Hamdam Half

Hamdam Half

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سے فرار ہو کر بھارت آنے اور پناہ لینے والوں کو بھارتی شہریت دینے اور شہریت کے طریقہ کار کو آسان بنانے پر غورکے بھارتی وزارت داخلہ کے افسر کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا ہے کہ اقلیتوں پر مظالم کے حوالے سے بھارت کا بھیانک چہرہ آج پوری دنیا میں بے نقاب ہورہا ہے تو وہاں نقل مکانی کرکے آنیوالی دوسرے ممالک بالخصوص پاکستان کی اقلیتوں کو بھارتی شہریت دینے کے نئے ڈرامے پر بھلا کس کو یقین آئیگا تاہم پاکستانی دفتر خارجہ کو اس معاملہ میں بھی خاموش بیٹھنے کی بجائے اقلیتوں پر مظالم کے حوالے سے پاکستان کیخلاف اس نئے بھارتی پراپیگنڈے کے منہ توڑ جواب کی تیاری کرنی چاہئے قرائن بتارہے ہیں کہ معمولی سی لغزش ‘ بے احتیاطی اور غفلت ہمارے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ روز اول سے ہمارے وجود کا دشمن بھارت اب چہار جانب سے ہمارے گرد شکنجہ کسنے میں مصروف ہے اور ہم پر ہر طرح کے حملوں کیلئے پر تول رہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) قومی و صوبائی زبانوں کے ساتھ ہر علاقائی زبان کی اپنی ایک چاشنی اور ایک تہذیب ہے جسے محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے مگر اس کے باوجود پنجاب میں پنجابی ‘ سندھ میں سندھی ‘ بلوچستان میں بلوچی ‘ خیبر پختونخواہ میں پشتو ‘ کشمیر میں کشمیری زبان بولی جاتی ہے جبکہ صوبائی زبانوں کے باہم ملاپ سے جنم لینے والی ہند کو ‘ سرائیکی اور گلگتی زبانیں بھی مقامی زبان کا درجہ رکھتی ہیںجبکہ گجراتی بھی بہت بڑی زبان ہے جس کے بطن سے کچھی ‘ کاٹھیاواڑی ‘ مارواڑی ‘ میمنی وغیرہ نے جنم لیا ہے۔گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے جی کیوایم کے سیمینار”زبان کے تحفظ سے ہی ثقافت و تہذیب محفوظ ہوگی “ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گجراتی قومی موومنٹ نے گجراتی سمیت تمام علاقائی ‘ صوبائی ‘ مقامی ‘ قومی اور تہذیبی و وراثتی زبانوں وتہذیبوں اور ثقافتوں کو محفوظ بنانے کی شعوری تحریک کا آغاز کردیا ہے اب ہر زبان و تہذیب سے وابستہ فرد کا فریضہ ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی زبان اور اپنی تہذیب و ثقافت کو محفوظ بنانے کیلئے اسے اپنی آئندہ نسلوں میں فروغ دے اور اپنے بچوں کو اپنی زبان بولنا ‘ پڑھنا اور لکھنا بھی سکھائے اور اپنی تاریخ و تہذیب سے بھی متعارف کرائے کیونکہ ہر زبان اظہار جذبات کا ذریعہ اور مطلب و مدعے کو دوسروں تک پہنچانے کا باعث ہوتی ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘ عمران چنگیزی اور خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی ودیگر نے کہا ہے کہ اسلام امن پسند مذہب ہے اسلئے چند گمراہ یا راندہ ¿ درگاہ افراد کے اعمال کی بنیاد پر اس پر دہشتگردی یا حیوانیت یا الزام لگانا کسی بھی طور درست نہیں کیونکہ شر و تباہی کے ذمہ دار و ابلیسی خصلیات کے حامل افراد دنیا کے ہر مذہب میں ہوتے ہیں مگر ایسے لوگوں کو کسی بھی مذہب کا نمائندہ نہیں کہا جاسکتا اور شر پسندوں کی باطل حرکات کے باعث مذاہب میں تفریق وتقسیم سے مسائل میں اضافہ ہی ہوگا اسلئے مغرب اسلام پر دہشتگردی کا لیبل لگاکر اسلامی روایات و شعائر‘نقاب ‘ اذان و نماز اور دیگر عبادات و اجتماعات پر پابندی کے ذریعے بین المذاہب ہم آہنگی میں دراڑیں پیدا کرکے دنیا کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہ کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) استنبول میں او آئی سی سربراہی کانفرنس سے مسلم امہ کے نفاق کے خاتمے اور اتحاد کے حوالے سے جو امید رکھی جا رہی تھی وہ شرکاءکی پرمغز تقاریر کے باوجود وہ پوری نہ ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیر سولنگی اور سردار اکرم سولنگی ‘ سردار شبیر سولنگی ‘ سردار راحیل سولنگی ‘ سردار خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی نے کہا ہے کہ وسائل اور افرادی قوت سے مالا مال 57اسلامی ممالک کی اتحاد واتفاق کی نعمت سے محرومی مسلم اُمہ کی بدنصیبی ہی کہلائی جاسکتی ہے کیونکہ مسلم ممالک باہمی انتشار کے باعث مسلم اُمہ کے مسائل و مصائب میں اضافہ ہوتاہی جارہا ہے حالانکہ او آئی سی باہمی انتشار و اختلافات کے خاتمے کیلئے بہترین پلیٹ فارم ہے مگر اسے بھی ذاتی انانیت و مسلک پرستی کے روش نے افادیت سے محروم کردیا ہے حالانکہ مسلم اُمہ کی بہتری ‘ ترقی اور اتحاد ویگانگت کے فروغ و استحکام کی ذمہ داری مسلم حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے جس میں وہ بوجوہ مفاد پرستی و مسلک پرستی مکمل ناکام ہیں اور ایران وسعودیہ کی یہ روش مسلمانوں اور اسلام دونوں ہی کے مستقبل کیلئے خطرناک ہے۔