کراچی کی سنو

Karachi Metropolitan City

Karachi Metropolitan City

تحریر: واٹسن سلیم گل، ایمسٹرڈیم
کراچی کے حوالے سے میں پہلے بھی بہت کچھ لکھ چُکا ہوں اور مستقبل میں بھی لکھتا رہونگا۔ میٹروپولیٹن شہر کراچی دنیا کے چھ بڑے شہروں میں گنا جاتا ہے۔ اور آبادی کے لحاظ سے کراچی دنیا کا تیسرا بڑا شہر بن چکا ہے جو کہ کراچی کے وسائل کے حوالے سے خطرے کا نشان ہے۔ اس کے علاوہ یہاں پاکستان کے دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے بھی بڑی تعداد میں بستے ہیں۔ غیر ملکی جن میں افغانی ، صومالی، بنگالی ، برمی ، ایرانی اور ویتنامی بھی یہاں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ کراچی پاکستان میں ریڑھ کی ہڈی کی سی حثیت رکھتا ہے۔ ہمارا معاشی حب ہے اور پاکستانی کی اقتصادی ترقی میں تقریبا 69 فیصد حصہ کراچی کا ہے مگر کراچی کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔

ماضی کے حوالے سے میں کافی کچھ لکھ چُکا ہوں۔ اور حال میں بھی مجھے کچھ تبدیلی نظر نہی آرہی ہے۔ آج کراچی کے لوگ پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں۔ ٹریفک کا نظام تقریبا تباہی کے دہانے پر ہے۔ کراچی والوں کا قصور یہ ہے کہ وہ ملک کی طاقتور سیاسی جماعتوں کو ووٹ کیوں نہی دیتے۔ وفاقی حکومت کو کراچی سے کوئ دلچسپی نہی ہے۔ ن لیگ کے لئے تو کراچی جیسے کسی دوسرے ملک کا شہر ہے۔ وزیراعظم نواز شریف ،پاکستان کے دیگر شہروں میں اربوں کے منصوبوں کے اعلانات کرتے ہیں مگر کراچی کے لئے ان کے اپنے حصے کے فنڈز کے لئے کراچی کو لڑنا پڑتا ہے۔ سندھ حکومت تو کراچی دُشمنی میں وفاقی حکومت سے دو قد م آگے ہے۔ کراچی اس وقت کچرے اور غلاظت سے بھرا پڑا ہے مگر نہ تو کراچی کے مئیر کو کام کرنے دیا جا رہا ہے نہ ہی سندھ حکومت کچھ کر رہی ہے۔

Solid Waste Management Board

Solid Waste Management Board

اس بے حسی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ پنجاب میں سات بڑے شہروں کے لئے الگ الگ سولیڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ موجود ہیں اور صوبہ سندھ میں پورے صوبے کے لئے واحد سولیڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنایا گیا ہے اور اسے بھی حکومت نے اپنے اختیار میں رکھا ہوا ہے۔ اب اگر کراچی سے منتخب ہونے والے نمایندوں کو کراچی کے صفائ کے لئے کچھ کرنا ہے تو ان کو صوبائ حکومت کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔ اور اگر صوبائ حکومت تعاون نہی کرے گی تو کراچی کے میئر کچھ نہی کر سکتے ۔کراچی شاید دُنیا کا واحد شہر ہے جو آگے جانے کے بجائیے پیچھے کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔ وہ شہر جہاں کبھی ٹرام سسٹم موجود تھا وہاں اب موٹر سائیکل رکشہ (چنگچی) چلتے ہیں۔ کراچی میں سرکل لوکل ٹرین کا نیٹ ورک موجود تھا اور ٹریکس آج بھی موجود ہیں مگر اب لوگ وہاں بسوں کی چھتوں پر سفر کرنے پر موجود ہیں۔ کراچی کی وہ سڑکیں جو چمکتی تھیں اب وہ منوں مٹی کے نیچے دفن ہو چُکیں ہیں ۔کراچی کی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئ نظام موجود ہی نہی ہے۔ ماس ٹرانزٹ سسٹم کے بارے میں چالیس سال سے سُنتے رہے ہیں یہ سسٹم بھی شائد کاغزوں میں دب چکا ہے۔

آج کراچی میں بس ریپڈ ٹرانزٹ گرین لائن کے منصوبے کا بول بالا ہے۔ اب یہ کتنا کامیاب ہوتا ہے اور کیا یہ سیاست کی نظر ہوگا کہ نہی یہ تو وقت بتائے گا۔ کراچی کا سب سے بڑا اسٹیک ایم کیو ایم پاکستان کے پاس ہے اور اگر ایم کیو ایم پاکستان کو سائڈ لائن کر کے کوئ منصوبہ بنایا گیا تو اس کی کامیابی کے چانسس بہت کم ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں میں مالی وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ مگر کراچی جو کہ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر ہے اسے نظرانداز کیا جارہا ہے۔

Tax

Tax

کراچی پورٹ سٹی ہے دنیا میں پورٹ سٹی والے شہروں کے ٹیکسس ان ہی شہروں پر خرچ کئے جاتے ہیں مگر کراچی یہاں بھی اپنے حصے سے محروم ہے۔ کراچی کا ساحل جو دنیا کے خوبصورت ساحلوں میں سے ایک ہے جس میں ہاکس بے، پیراڈائس پائنٹ ، سینڈ سپیٹ اور کلفٹن موجود ہیں مگر ان ساحلوں پر سیاحوں کے لئے تفریح کے لئے کوئ منصوبہ بندی نہی ہے۔ بلکہ ان ساحلوں کے ساتھ ساتھ رہائیشی عمارتیں بنائ جارہی ہیں جن سے نا صرف یہ تفریح مقامات تباہ ہو رہے ہیں بلکہ سمندر میں آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اب ایک اور مصبت کراچی والوں کے سر پر منڈلا رہی ہے۔ خدا خدا کر کے کراچی میں امن آیا تھا کہ اب ایم کیو ایم کے درمیان تقسیم در تقسیم شروع ہو چکی ہے ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن کے درمیان تلخی بھی کراچی کے مشکلات میں اضافہ کرے گی۔ اور اس بات کے چانسس ہیں کہ کہیں 1992 کی تاریخ نہ دہرائ جائے۔ جب ایم کیو ایم اور حقیقی کے درمیان خونی کھیل کھیلا گیا۔ دوسری بات کراچی سے اسلحہ برآمد ہو رہا ہے مگر یہ اسلحہ کس کا ہے کہاں سے کس نے اور کیوں خریدا ان سوالات کے جوابات کے بغیر کراچی آپریشن کو مکمل طور پر کیسے کامیاب قرار دیا جاسکتا ہے ۔ اس خوفناک اور بڑی تعداد میں اسلحہ جمح کرنے والوں کو سامنے لایا جانا چاہئے۔ اور کراچی کے امن کو خراب کرنے والوں سخت سزا ملنی چاہئے۔

Watson Gill

Watson Gill

تحریر: واٹسن سلیم گل، ایمسٹرڈیم