کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ انڈیا نہیں کشمیری کریں گے

Sartaj Aziz

Sartaj Aziz

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے مشرِ خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ انڈیا کی وزیرِ خارجہ نہیں بلکہ صرف کشمیر کے عوام کر سکتے ہیں اور یہ اختیار کشمیری عوام کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں دیا گیا ہے۔

پاکستان کے درفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے سرتاج کے بیان میں انڈیا کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے ’ وقت آگیا ہے کہ انڈیا جموں اور کشمیر کے عوام کو اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں کرائے جانے والی رائے شماری میں حقِ خود ارادیت کو موقع فراہم کرے، جب عوام کی اکثریت انڈیا یا پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کر ے گی تو دنیا کشمیری عوام کا فیصلہ تسلیم کرے گی۔‘

خیال رہے کہ سرتاج عزیز نے یہ بیان انڈیا کی وزیرِ خارجہ خارجہ سشما سوراج کے اس بیان کے جواب میں دیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان کا یہ خواب قیامت تک پورا ہونے والا نہیں کہ کشمیر اس کا حصہ بن جائےگا۔

سشما سوراج نے پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے نے برہان وانی کو ’شہید‘ قرار دینے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ برہان وانی ایک مطلوب دہشت گرد تھا پاکستان کے مشرِ خارجہ سرتاج عزیر کا مزید کہنا ہے کہ ’انڈیا یہ بات نظر انداز نہیں کرسکتا کہ برہان مظفر وانی کے جنازے میں لاکھوں کشمیریوں نے حصہ لیا ہے‘

کشمیر میں بدستور حالات کشیدہ ہیں جہاں تقریبا پچاس افراد ہلاک ہوئے ہیں اور سینکڑوں زخمی ہسپتال میں ہیں مشیرِ خارجہ کے بقول ’ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک وقت میں برطانیہ انڈیا کو اپنا حصہ کہتا تھا اور انڈیا کی آزادی کا مطالبہ کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیتا تھا‘۔

جمعرات کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے انتخابات میں مسلم لیگ نواز کی کامیابی کے بعد ایک ریلی میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ ’ہم مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں پر ہونے والے مظالم کو نہیں بھلا سکتے دکھ کی اس گھڑی میں ہم ان کے ساتھ ہیں ۔اب کشمریوں کی آزادی کی تحریک کو کوئی نہیں روک سکتا۔ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہو گا اور وہ پاکستان کا حصہ ہو گا۔‘

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ 8 جولائی کو ایک مقامی عسکریت پسند نوجوان کمانڈر برہان وانی کو ہلاک کر دیا گيا جس کے بعد سے کشمیر میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ کشمیر کی تازہ صورت حال کے تعلق سے انڈين حکومت پہلے بھی پاکستان پر بھارت کو غیر مستحکم کرنے اور یہاں دہشت گردی پھیلانے کا الزام لگا چکی ہے۔