کشمیر۔۔اب نہیں تو کبھی نہیں

Indian Army Atrocities in Kashmir

Indian Army Atrocities in Kashmir

تحریر: محمد اویس
مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں دوستوں نے کہا کہ آپ لکھتے کیوں نہیں ہیں اور میر ا جواب ہوتا تھا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میں کہاں سے شروع کروں۔ قابض بھارتی افواج کے مظالم سے شروع کروں یا مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قرباینوں سے شروع کروں یا آزادکشمیر جس کو مقبوضہ کشمیر کے لیے بیس کیمپ کا نام دیاگیا اس کی بے حسی سے شروع کروں جو اقتدار کی جنگ کے لیے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کوبھول گئے۔

آپ سب کو معلوم ہے کہ جب برہان وانی کو شہید کیا گیا اس کے ساتھ ہی آزادی کی تحریک دوبارہ تیز ہوگئی جیسے اس میں نئی روح پھونک دی گئی ہو مقبوضہ کشمیر میں ہرطرف سے احتجاجی جلوس نکلنے شروع ہوگئے اور اس کے ساتھ ہی بھارتی قابض افواج کے ظلم کی نئی تاریخ لکھی جانے لگی۔ جانوروں کے شکار کے لیے استعمال ہونے والی گن جس کو پیلٹ گن کانام دیا گیا ہے پرامن مظاہرین پر بے دردی کے ساتھ استعمال کی گئی جس سے اب تک 84کشمیری شہید ،200سے زائد کشمیر ی اپنی بینائی سے محروم ہوگئے ہیں جس میںزیادہ تعداد نوجوانون کی ہے مگراس میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں اس کیساتھ 6000ہزار کے قریب زخمی ہسپتالوں میں پڑے بے یارومددگاربین الاقوامی دنیا کی توجہ کے منتظر ہیں یہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحا ل ہے دوسری طرف آزاد کشمیر میں الیکشن کی تیاری عروج پر تھی اوراقتدار میں آنے کے لیے کسی کے پاس کوئی وقت نہیں تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں شروع یونے والی تحریک پر بات تک کرتے وہ اس تحریک کو عام مظاہرہ سمجھ کر یہی سوچتے رہے کہ دو دنوں کے بعد یہ سب کچھ ختم ہوجائے گا مگران کی یہ رائے غلط ثابت ہوئی ۔مگر اس سے ایک فائدہ بھی ہوا کہ کون مقبوضہ کشمیر کی تحریک کے ساتھ مخلص ہے اور کون صرف اور صرف نعرے لگانے تک ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ بھارتی قابض افواج نے کشمیری عوام کو دہشت زدہ کرنے کے لیے وادی کے طول و عرض میں رات کو چھاپوں کا مذموم سلسلہ شروع کر دیا ہے چھاپوں کے دوران عام لوگوں کے مکانات کی توڑ پھوڑ کے علاوہ جائیداد کو بے تحاشا نقصان پہنچایا جارہا ہے،مکینوں کو زبردست جسمانی اور ذہنی تشدد کا شکار بنایا جارہا ہے اور بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔بھارتی فورسز بربریت اور انتہائی غیر انسانی طریقوں سے رواں پرامن عوامی احتجاج کو رکوانے پر بضد ہیں حالانکہ عوام بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف اور اپنے جائز حق کی واگزاری کے لیے پرامن تحریک چلارہے ہیں۔ بھارتی حکومت کی پالیسی سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کشمیریوں کے قتل عام پر اتر آئی ہے۔

Kashmir Issue

Kashmir Issue

بھارتی دہشتگردی نے یہ بات کو بھی ثابت کردیا ہے کہ بھارتی افواج کے سامنے کشمیریوں کی جان و مال و عزت و آبرو کی کوئی وقعت نہیں ہے اور کشمیر کو ایک کالونی کے طور پر لیتے ہوئے بھارت کے حکمران اور انکی فوجیں یہاں کے لوگوں کو اپنا غلام تصور کرتے ہیں۔ کھلے عام قتل و غارت کی لائسنس رکھنے والی فوج اور فورسز کشمیریوں کوجس طرح چاہتی ہیںاس انداز میں قتل کرتی ہیں کیونکہ انہیں بھارتی حکمرانوںاور کٹھ پتلی حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے بھارت عوام اور عالمی برادری کو دھوکہ دینے کی کوششیں بھی کررہاہے جوکسی صورت کامیاب نہیں ہو گی۔موجودہ تحریک کو ناکام کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ سروس پہلے ہی بند کی ہے مگر اب پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی روک دینے کے ساتھ ساتھ خوراک دودھ اور سبزیوں کی سپلائی بھی روک دی ہے۔

پولیس نے کرفیو کو سختی کے ساتھ یقینی بنانے کے نام پردودھ اور سبزیوں سے لدی گاڑیوں کو پانپور میں روک کرشہر میں داخل ہونے سے روک دیا ۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے احتجاجی پروگرام روکنے کیلئے حکومت نے تمام تیل کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ وادی کے ڈیلروں کو پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی سپلائی بند کریں جس پر عمل کرتے ہوئے کمپنیوں نے بدھ کی صبح سے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی روک دی ہے جس کے نتیجے میں بیشتر پیٹرول پمپ خشک پڑے ہیں۔کٹھ پتلی حکومت نے اس کا الزام بھی مظاہرین پر عائد کرتے ہوئے کہاکہ تیل کمپنیوں نے وادی میں حالیہ دنوں میں مشتعل ہجوم کی طرف سے ٹینکروں پر حملوں کی شکایات درج کی ہیںاس لیے تیل کی سپلائی بند کردی ہے ۔سوال یہ ہے کہ اس تمام صورتحال میں آزاد کشمیر اورپاکستان کیا کرسکتا ہے؟اس کے لیے پاکستان نے کئی اقدامات کئے ہیں اور حال ہی میں ایک اچھی خبراقوام متحدہ کے جنرل سیکٹری کی طرف سے آئی ہے کہ بان کی مون نے برہان وانی کی کی شہادت سے تحریک آزادی میںبھارتی قابض افواج کی ٔجانب سے کشمیریوں کی شہادتوں کی مذمت کی ہے اور یہ پاکستان کی سفارتی معاذ پر کامیابی ہے۔

Burhan Muzaffar  Wani

Burhan Muzaffar Wani

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے خط میں مقبوضہ کشمیر میں مزید تشدد روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی یقین دہانی کرادی ہے۔اس کے ساتھ وزیر اعظم نواز شریف کے نام جوابی خط میں بان کی مون نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔انہوں نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام معاملات کے حل کے لیے مذاکرات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں ایک بار پھر تعاون کی یقین دہانی کرائی۔بان کی مون نے خط کے آخر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی توقع بھی ظاہر کی۔وزیر اعظم نے خط میں مطالبہ کیا تھا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق عمل کیا جائے۔وادی کشمیر ی کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد 8 جولائی سے جاری احتجاج اور مظاہروں کو کچلنے کے لیے بھارتی قابض افواج طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے اس کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

اس کے ساتھ کشمیر کمیٹی کو فعال بنایا جائے تاکہ نظر آئے کہ یہ کمیٹی کام کررہی ہے صرف نام کی کشمیر کمیٹی سے کام نہیں چلے گا اس موجودہ صورتحال پر موثرانداز میں مسئلہ کشمیرکو دنیا کے سامنے اجاگر کر سکتی ہے مگر اس کے لیے دفترسے نکل کرکام کرنا ہوگا اور روٹین سے ہٹ کرکام کرنے کی ضرورت ہے ،اس کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کی موجودا صورت حال پر او آئی سی اور کشمیر رابطہ گروپ کا اجلاس بلانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے ہیں ۔مسلم دنیاکو اپنے ساتھ ملالنے کے لیے یہ ایک اچھا فورم ہے ضروری ہے کہ اس کا جتنا جلدی ہوسکے اجلاس بلایا جائے ۔ او آئی سی اور کشمیر رابطہ گروپ کااجلاس دیگر ممالک میں جب دہشت گردی ہوتی ہے تو فورااجلاس بلالیتے ہیں اس لیے پاکستان کوبھی جلد ازجلد اواائی سی کااجلاس بلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔مسئلہ کشمیر پر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ایک کنٹینر پر ہونا چاہیے اس کا مسئلہ کشمیر کو فائدہ ہو گا پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے اگر وکیل کمزور ہوجائے تو کیس خراب ہوجاتا ہے اس لیے پاکستان کو مضبوط کرنے کی ضروری ہے ہراس کام سے اجتناب کیا جائے جس سے پاکستان کمزور ہوتا ہو۔

Pakistan

Pakistan

بھارت کے ساتھ اس وقت تک مذاکرات نہ کیے جائیں جب تک وہ مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حثیت تسلیم نہ کرلیں۔پاکستان کو بھارت سے الو پیاز کی تجارت کی تجارت نہیں کرنی چایئے جس سے پہلے ہی کشمیر کازاورپاکستانی معیشت کو کافی نقصان ہوگیاہ ے اس لیے پاکستان کو کشمیر کا جھنڈااپنے ہاتھ میں اوٹھانا ہوگا اور بھارتی دہشت گردی کواقوام عالم میں اجاگر کرنا ہوگااور اس کے ساتھ بیرون ملک مقیم کشمیریوں کو بھی اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا تب ہی یہ آزادی کی تحریک منطقی انجام یعنی مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی اور الحاق پاکستان تک پہنچے گی۔برہان وانی کی شہادت نے پوری دنیا کو پیغام دے دیا کشمیر بھارت کا ندرونی مسئلہ نہیں ہے اس لیے ہمیں اس موقعے کوضائع نہیں کرنا چایئے۔

تحریر: محمد اویس