مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ممکنہ مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کی شمولیت کو یقینی بنایاجائے۔ مقررین

Kashmir Council EU- EU Week 3nd Conference

Kashmir Council EU- EU Week 3nd Conference

پیرس (زاہد مصطفی اعوان سے) یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر ای یو۔ ویک کے تیسرے روز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اس بات پر زوردیاہے کہ مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے ممکنہ مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کی شمولیت کو یقینی بنایاجائے۔کشمیرای یو۔ویک کااہتمام کشمیرکونسل ای یوکررہی ہے اور اس بار ان تقریبات کے مہمان خصوصی وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر ہیں۔

تقریبات کی میزبانی کے فرائض اراکین یورپی پارلیمنٹ ڈاکٹرسجادکریم ، راجہ افضل خان اوریورپی پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیرگروپ انجام دے رہے ہیں۔ ’’طاقت کا اندھااستعمال: کالے قوانین ، پیلٹ گن اورکشمیری عوام‘‘ کے عنوان کشمیرای یو۔ویک کے تیسرے روزکی کانفرنس دوحصوں میں منعقد ہوئی ۔پہلے سیشن کے کی صدارت رکن ای یوپارلمنٹ سجادکریم نے کی۔

اس موقع پر وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر، سینئروزیرچوہدری طارق فاروق، چیئرمین کشمیرکونسل ای یوعلی رضاسید، ایم ایل اے راجہ جاوید اقبال اور ای یوکے سابق سفیرانتھونی کرزنر بھی موجودتھے۔دوسرے سیشن کی صدارت رکن ای یوپارلیمنٹ مس جین لمبرٹ نے کی اور نظامت کے فرائض ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس کے چیئرمین فاروق پاپانے انجام دیئے۔ اپنے کلیدی خطاب میں وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر نے کہاکہ کشمیرپر اقوام متحدہ کی قرار دادیں اب بھی قابل عمل ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ کسی تاخیر کے بغیران پر عمل درآمد کرائے۔

کشمیریوں کے حقوق کی پامالی اور ان کی مشکلات جاری ہیں۔ وزیراعظم آزادکشمیرنے کہاکہ مسئلہ کشمیرکے تمام پہلووں کو عالمی سطح پر اٹھایاجائے۔انھوں نے خبردار کیاکہ اگرمسئلہ کشمیر جلد از جلد حل نہ ہواتو ایک جنگ علاقے کا مقدر بن سکتی ہے جو پوری دنیاکے امن کے لئے خطرناک ہوگی۔ راجہ فاروق حیدر نے یورپی یونین کی طرف سے کشمیرپرنئے موقف کا سراہاجس میں ممکنہ مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کی شمولیت پر زوردیاگیاہے۔رکن ای یوپارلیمنٹ سجادکریم نے کہاکہ کشمیرکے لوگوں کو حق ملناچاہیے کہ وہ اپنے سیاسی مقدرکا فیصلہ خود کریں۔ انھوں نے یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ کے ساتھ اپنے حالیہ خط و کتابت کا حوالہ دیاجس میں مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کی شراکت پرزوردیاگیاہے۔

رکن ای یوپارلیمنٹ مس جین لمبرٹ نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے مسئلے پر سنجیدگی سے غورکیاجاناچاہیے۔ انھوں نے خبردارکیاکہ اگراس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیاگیاتو اس سے علاقے میں تشدد پر مبنی انتہاپسندی پھیل سکتی ہے۔آزادکشمیرکے سینئر وزیرطارق فاروق نے کشمیریوں کے یورپی یونین کے ساتھ براہ راست مذاکرات پرزوردیا۔قانونی امور کے ماہربرسٹرظفرعلی نے تجویرپیش کی کہ مسئلہ کشمیرخصوصاً انسانی حقوق کی پامالی کے موضوع کو ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں پیش کیاجائے۔فری کشمیرآرگنائزیشن جرمنی کے چیئرمین ڈاکٹرصدیق کیانی نے کہاکہ مسئلہ کشمیرنے کشمیریوں کو دوحصو ں میں تقسیم کیاہواہے اور جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا۔

اس وقت کشمیری ایک دوسرے سے مل نہیں سکتے۔انھوں نے کہاکہ کشمیری ڈائس پورہ مقبوضہ کشمیرکے لوگوں کی آواز کو عالمی سطح پر بہتر طورپر اٹھاسکتاہے۔ورلڈکشمیرڈائس پورہ الائنس کے چیئرمین فاروق پاپانے یورپ میں مسئلہ کشمیرکو موثر طورپر اٹھانے کے لئے ایک کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی جسے شرکاء نے متفقہ طورپر منظورکرلیا۔ جے کے ایل ایف کے رہنماء عظمت خان نے کہاکہ پاکستان کو نئی حکمت عملی اپناناہوگی تاکہ مسئلہ کشمیرپر عالمی طاقت کی طرف سے بھارت پر دباؤ ڈالوایاجاسکے۔انھوں نے تجویزپیش کی کہ بھارت کی سول سوسائٹی کی طرف سے کشمیریوں کی حق میں آوازکو اجاگرکیاجائے۔

بلجیم میں پاکستان کی سفیرنغمانہ عالمگیرہاشمی نے اس بات کا اعادہ کیاکہ پاکستان کشمیریوں کی سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ انھوں نے کہاکہ عالمی برادری کومقبوضہ وادی میں کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیناچاہیے۔برطانیہ سے سعدیہ میرنے مقبوضہ کشمیرمیں بے قبروں کا مسئلہ اٹھایااور کہاکہ حالیہ چارماہ کے دوران کشمیریوں کے خلاف مظالم میں اضافہ ہواہے۔دانشور اورصحافی خالد حمید فاروق نے استفسار کیاکہ قانونی پہلووں پر غورکیاجانا ضروری ہے کہ کس طرح مسئلہ کشمیرکو عالمی عدالت انصاف میں پیش کیاجاسکتاہے؟آیایہ ممکن بھی ہے یانہیں؟۔

پاکستانی ریسرچراورمیڈیاپرسن سید سبطین شاہ نے زوردیاکہ مسئلہ کشمیرکے مختلف پہلووں جن میں کشمیریوں کا سیاسی مستقبل اوران کے خلاف بھارتی جرائم شامل ہیں، کو سنجیدگی سے زیرغورلایاجائے۔نوجوان کشمیری خاتون شمائلہ انورنے کشمیرپر کسی بھی سیاسی عمل میں کشمیری نوجوانوں کی شمولیت پرزوردیا۔اس موقع پر برطانیہ سے ماہرین کنیزاختر، فرزانہ افضل، وحیدہ خان اورصبیحہ خان نے بھی اپنے خیالات کااظہارکیا۔کانفرنس کے دوران کشمیر، شام اور آذربائیجان(نوگورنوکاراباخ)میں لوگوں کی مشکلات کے حوالے سے تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیاگیاتھا۔ وزیراعظم آزادکشمیراور ان کے ہمراہ وفد نے نمائش دیکھی۔

کانفرنس کے اختتام پر وزیراعظم کی طرف سے چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید کو ان کی یورپ میں مسئلہ کشمیرپرگرانقدرْخدمات کے اعتراف پر انہیں خصوصی ایوارڈ پیش کیاگیا۔رکن ای یوپارلیمنٹ مس جین لمبرٹ کو بھی اس طرح کی ایوارڈ سے نوازاگیا۔کانفرنس کے دوران ماہرین، دانشوروں، سیاسی زعماء، انسانی حقوق کے علمبردار اور صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

کانفرنس کے منتظمین میں سردارصدیق، کشمیرانفوکے سربراہ میرشاہی جہان اورعمران ثاقب اور شرکا میں مرزاشبیر، جبارخان، سیدزاہدکاظمی بھی شامل تھے۔۔کشمیرای یو ۔ویک یا ’’یورپ میں ہفتہ کشمیر‘‘ جس میں بین الاقوامی کانفرنس، متعددسیمینارز، مباحثے، ورکشاپس ، کشمیرپردستاویزی فلم اور عکاسی اور دست کاری کی اشیاء کی نمائش شامل ہے، برسلز میں جمعہ گیارہ نومبر تک جاری رہے گا۔

کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے کشمیرای یو ۔ویک کی سالانہ تقریبات کا سلسلہ گذشتہ سات آٹھ سالوں سے جاری ہے۔اس کے علاوہ بھی کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے دیگر مواقع پر بھی مسئلہ کشمیرپر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام وقتاًفوقتاً یورپ کے قانون ساز، تحقیقی اورعلمی اداروں میں اجلاسوں، کانفرنسوں ، مباحثوں اور سیمیناروں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔