فوجی آپریشن میں تیزی سے دہشت گردی بڑھ سکتی ہے، مشیر خارجہ

SARTAJ Aziz

SARTAJ Aziz

اسلام آباد (جیوڈیسک) سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکا کی جانب سے شارٹ رینج ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کو بند کرنے کے دباؤ کو برداشت نہیں کرے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو دیئے گئے انٹرویو میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ بھارت سمیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے بغیر ہم اپنے معاشی اہداف حاصل نہیں کر سکتے لہذا پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کوترجیح دیتا ہے لیکن بھارت کی جانب سے اس سلسے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جب کہ پاکستان بھارت کی دفاعی حکمت عملی کے جواب میں امریکا کی جانب سے شارٹ رینج ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کو بند کرنے کے دباؤ کو برداشت نہیں کرے گا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کبھی مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹا یہ بھارت ہی ہے جو مسئلہ کشمیر جیسے مسئلے سے بچنے کے لئے مذاکرات سے کتراتا رہا ہے لہذا دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی عدم بحالی میں یہ ایک مسئلہ ہے لیکن ہم مذاکرات کی بحالی پر زور دیتے رہیں گے تاکہ ہمارے معاشی اور غیر معاشی تعلقات بہتر ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ واقعہ کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات معطل ہوئے تاہم ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ پوری دنیا کا ماننا ہے کہ جب بھی دو ممالک میں کوئی مسئلہ ہوتو انہیں مذاکرات کرنا چاہئیں جب کہ اس دوران ہماری کوشش رہی کہ اگر دونوں ممالک کے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے تو خراب بھی نہ ہوں اور ہم اس میں کامیاب بھی ہوئے۔

پاک امریکا تعلقات کے بارے میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقت ہے گزشتہ پانچ سالوں میں پاک امریکا تعلقات میں اتار چڑھاؤ آیا ہے اور بعض اوقات بہت مشکل دور بھی رہا جب کہ اب بھی پاک امریکا تعلقات میں تناؤ ضرور ہے لیکن کوئی ایسی بحرانی کیفیت نہیں۔

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری کارروائی میں بہت سے خطرات ہیں لیکن پاکستان دہشت گردوں کےخلاف بلا تفریق کارروائی کررہا ہے جب کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی مزید تیز کرنے کی صورت میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی ایک گروہ سرگرم نہیں ہے جب کہ فاٹا سے بھاگنے والے دہشت گردوں نے مختلف شہروں کے قریب پناہ لے رکھی ہے لہذا ابھی بھی اس سلسلے میں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔