خوشاب کے عوام کو کون انصاف دے گا

Khushab

Khushab

تحریر : ملک نذیر اعوان
قارئین محترم ضلع خوشاب ایک تاریخی شہر ہے۔ اس دھرتی نے بڑے بڑے صحافی اور دانشوروں کو جنم دیا۔جن میں مشہور نام احمد ندیم قاسمی کا ہے اور اس سے بڑھ کر میرے پیرو مرشد سلطان العارفین حضرت سلطان باہو کا تعلق بھی اس علاقے سے ہے اور وادی سون سکیسر ضلع خوشاب کا خوبصورت ترین علاقہ ہے۔ یہ دلکش منظر ہمیشہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا ہے۔

یہ علاقہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور میرا تعلق بھی وادی سون سکیسر کے موضع (چٹہ) سے ہے ۔قارئین کالم لکھنا تو میراڈیلی کا حسب معمول ہے۔لیکن آج مجھے ایک دوست نے مجبور کیا کہ آپ اپنے ضلع خوشاب پر بھی ایک آرٹیکل لکھیں۔مگر ہماری بد قسمتی یہ ہے۔اس علاقے پر کسی نے توجہ نہیں دی ہے۔ ۔قارئین محترم سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے۔اگر حقیقت بیان کی جائے تو اس علاقے پر جس لیڈر نے توجہ دی ہے۔وہ سابق وفاقی وزیر ملک نعیم خان اعوان ہیں۔اور جن کی یادیں آج تک ہمارے دلوں میں وا بستہ ہیں۔

Khushab

Khushab

ناظرین یہ فقرے نہایت افسوس کے ساتھ لکھ رہا ہوں۔کہ یہ ہمارے علاقے کی بد قسمتی ہے۔ملک نعیم خان جیسی سیاسی شخصیت سے محروم ہیں۔کاش اگر آج ملک نعیم خان صحت یاب ہوتے اورسیاست میں ہوتے توہمارے علاقے میں ہر قسم کی سہولت میسر ہوتی۔اور جو ملک نعیم خان کے دور کے کارنامے ادھورے تھے آج وہ پایہ تکمیل تک پہنچ جاتے۔لیکن اللہ پاک کو ایسا منظور نہیں تھا۔میں ملک صاحب کے لیے ہر وقت دعا گو ہوں۔اللہ پاک ان کو اپنے حبیبۖ کے صدقے کامل عاجلا صحت عطا فرمائے۔

قارئین محترم ملک نعیم خان اعوان ہمارے علاقے کے قیمتی اثاثہ اور جانی پہچانی شخصیت ہیں۔انہوں نے ہمیشہ اپنے علاقے کی بے لوث خدمت کی۔اور یہ حقیقت ہے۔ملک صاحب نے اپنے دور میں ضلع خوشاب میںجو ترقی یافتہ کام کرائے آج بھی انہیں سنہری لفظوں میں یاد کیا جاتا ہے۔قارئین محترم جب ملک نعیم خان اعوان نے سیاست کا آغاز کیا ۔اس وقت ہمارے ضلع خوشاب میں ٹوانہ برادری عروج پر تھی ۔مگر جب ملک نعیم خان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر پہلی مرتبہ ممبرقومی اسمبلی منتخب ہوئے تو تھوڑے عرصہ کے بعد ایسی کاکردگی دکھائی۔کہ لوگ ان کے گرویدہ ہو گئے۔اور ملک صاحب نے سیاست میںآنے کے فوری بعد اپنے علاقے میںترقیاتی کاموں کے جال بچھانا شروع کر دیے۔اورقارئین جب ملک نعیم خان سن ١٩٨٥ میں الیکشن مہم کے دوران ہمارے گائوں کی حویلی میں آئے تو ملک صاحب سے فسٹ ملاقات ہوئی۔

اس وقت میرے والد مرحوم ملک امیرحسین کی زیر نگرانی ہماری برادری ملک(میدی خیل)نے ملک نعیم خان کے حق میں دعائے خیر کی ۔اور ملک صاحب میرے والد مرحوم ملک امیر حسین پر بہت مہربان تھے۔میرے والد صاحب اکثر ملک صاحب کے پاس آتے جاتے رہتے تھے ۔ملک نعیم خان اعوان دو دفعہ ممبر قومی اسمبلی اور تین مرتبہ وفاقی وزیر منتخب ہوئے۔لیکن ہماری بد قسمتی یہ تھی۔کہ ملک صاحب کی اچانک صحت خراب ہو گئی۔جس کی وجہ سے سیاست کوخداحافظ کہنا پڑا۔لیکن ناظرین اتنا عرصہ گزر جانے کے بعدآج بھی ہمارے حلقے کے لوگ ملک نعیم خان جیسے لیڈر کی تلاش میں ہیں۔اور ملک صاحب کے لیے دعا گو ہیں۔اللہ پاک ان کو صحت یاب کرے۔اور قارئین محترم ملک نعیم خان صاحب سے میری دوسری ملاقات سی ایم ایچ کھاریاں میں ہوئی۔اس وقت ملک صاحب زیر علاج تھے۔

Election

Election

میں اس وقت یہاں پرڈیوٹی سر انجام دے رہا تھا۔یہ ملک صاحب کے لیے بہت مشکل وقت تھا۔اس وقت ملک صاحب بولنے سے قاصر تھے۔ابھی بھی جب فیس بک پر ملک صاحب کی تصویر سامنے آتی ہے۔تو رونا آجاتا ہے۔حالانکہ ان کے دوسرے جان نشین بھی ہیں۔ملک عمر اسلم اعوان،ملک جاوید اعوان،ملک شاکر اعوان مگرافسوس یہ ہے۔کہ کاش ان کی سوچ ملک نعیم خان جیسی ہوتی۔پھر نواب آف کالا باغ کے خاندان سے محترمہ سمیرا ملک نمودار ہوئیں۔انہوں نے بھی تھوڑے بہت کام کرائے۔بلآخر اسمبلی رکنیت سے نااہل ہونے کے بعداپنے بیٹے عزیر خان کو اپنی جگہ ضمنی الیکشن لڑوا کر اسمبلی میں بھجوا دیا۔قارئین محترم یہ بات بڑی قابل غور ہے۔جتنی توجہ ملک نعیم صاحب نے اپنے علاقے پر دی۔یہ ان کا ریکارڈ ہے اس کو کوئی فرا موش نہیں کر سکتا۔اور اسی خاندان سے ملک عمر اسلم اعوان ایک مرتبہ رکن اسمبلی ،پارلیمانی سیکٹری بھی رہے۔اور ملک بشیر کے بھائی دو مرتبہ ایم پی اے رہے۔ان کو بھی اپنے علاقے پر توجہ دینی چاہیے۔

ناظرین میںکافی عرصہ سے راولپنڈی سیٹل ہوں۔میں اکثر گائوں جاتا رہتا ہوں ۔تو جب نوشہرہ سے آگے کی سڑک خستہ حالت دیکھتا ہوں ۔تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔اور مجھے غائبانہ آواز آتی ہے۔کہ کاش ملک نعیم خان اعوان ہمارے حلقے کے ایم این اے ہوتے۔تو آج یہ سڑکیں سنسان نہ ہوتیں۔اورناظرین یہ بات یقینی ہے۔کہ آج بھی جب میں فیس بک پرملک نعیم خان کی تصویر دیکھتا ہوں۔تو افسوس ہوتا ہے۔ملک نعیم خان جیسے اچھے لیڈر اسمبلی میں ہوتے تو پتا چلتا تھا۔کس ضلع کی شخصیت ہے۔اور اس میںکوئی شک نہیںملک نعیم خان اعوان ایک مانجھے ہوئے سیاست دان تھے۔محترمہ سمیرا ملک کی بھی کار کردگی بہتر تھی۔

ان دونوں شخصیات کے علاوہ میری یہ دلی حسرت رہی کہ کبھی غلطی سے بھی ہمارے حلقے کے ایم این اے یاایم پی اے اسمبلی کے اندر کھڑے ہو کراپنے خیال کا اظہار کریںیا ٹیوی سکرین پرنظر آئیں۔اورمحترمہ سمیرا ملک نے اپنے دور میںتھوڑے بہت کام کرائے۔اس لیے میری ملک عزیر اعوان اور ملک جاوید اعوان سے مودبانہ التجاء ہے۔کہ جو نوشہرہ سے آگے اوچھالی اوربورئنگ فضائیہ سکول تک اس سڑک کو برائہ کرم ٹھیک کرا دیں۔

اللہ پاک آپ لوگوں کو اس کا صلہ دے گا ۔آپ دونوں شخصیات ملک نعیم خان اعوان اور محترمہ سمیرا ملک کی سوچ کے آگے فالو کرتے ہوئے اپنے علاقے میں ترقیاتی کاموں کے جال بچھائیں اورلوگوں کی دعائیں لیں۔اور آخر میں میری ایک بار پھر دعا ہے۔کہ اللہ پاک ملک نعیم خان اعوان کوکامل عاجلہ صحت عطا فرمائے۔تاکہ ایک با ر پھر سیاست میں آئیںاور اپنے علاقے کے عوام کی خدمت کریں۔اس کے ساتھ یہ بھی دعا کرتا ہوں۔اللہ پاک ملک عزیر اعوان اور ملک جاوید اعوان کوبھی اپنے علاقے کی فلاح بہبود کے لیے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر : ملک نذیر اعوان(خوشاب)