بادشاہ بناتا ہے

Universe

Universe

تحریر : وقار احمد
کہا جاتا ہے کہ وجود کائنات کے پیچھے ایک را زہے۔اسی طرح کائنات کے ہر ذرے کا وجود میں آنا اور نظام کائنات کا چلنا چلانا بھی ان رازوں میں سے ایک راز ہے، مطلب کائنات کی ہرشے کا اپنا کام سرانجام دینا اپنے راز پر منحصر ہے،بالکل اسی کے مماثل ہر معاشرہ کا بھی ایک راز ہوتا ہے، جس راز کے سبب وہ معاشرہ پھلتا پھولتا یعنی زندہ رہتا ہے،اور اسی راز کے سبب وہ معاشرہ ترقی کرتا ہے، اورد وسرے معاشروں سے بالاتر ہوتا جاتا ہے، اس راز کے پیچھے ایک وجہ ہوتی ہے اور وہ وجہ استاد کی صورت میں نمودار ہوتا ہے۔

دنیا میں جتنے بھی بڑے بڑے لوگ گزرے ہیں،ان سب کی کردار سازی میں اساتذہ کا بہت اہم کردار رہاہے،مثلاً ارسطو ،علامہ محمداقبال،چنگیز خان،سکندراعظم ،ٹیپو سلطان، محمدبن قاسم وغیرہ،ان سب کی تاریخ اگر پڑھی جائے تو انسانی جسم پر بال کھڑے ہوجائیں،ان سب کا یہ مقام پانا استاد کے رازوں میں سے ایک راز ہے،سکندراعظم اور ان کے استاد ارسطو ایک دن ساتھ جارہے تھے،تو ایک بڑی ندی سے ان کا گزر ہوا،ارسطونے کہاکہ پہلے مجھے اس ندی کو پارکرناہے،سکندراعظم نے کہاکہ نہیں استاد محترم پہلے مجھے اس ندی کو پار کرنے دیں،جب دونوں نے اس ندی کو پارکیا،تو ارسطو نے سکندر سے پوچھا،کہ تم نے مجھ سے پہلے ندی پارکرکے میری توہین نہیںکی؟تو اس پر سکندر نے جواب دیا کہ نہیں استادمحترم،اگر سکندر رہتا اور ارسطونہ رہتا،تو صرف ایک ہی سکندر ہوتا،اگر ارسطو رہتا تو ہزاروں سکند رپیداہوتے،دنیا ئے ظلم کے پہاڑ لانے والے انسان استاد کی کتنی عزت کرتے تھے،اسی لئے سکندر سے ایک دفعہ پوچھا گیا کہ آپ استاد کو باپ پر ترجیح کیوںدیتے ہو،تو سکندر نے جواب دیاکہ ”یہ اس لئے کہ باپ تو مجھے آسمان سے زمین پرلایا،اورپھر استاد ارسطو مجھے زمین سے آسمان پر لے گیا،نیز باپ سبب حیات فانی اوراستاد موجب حیات جاودانی ہے۔باپ میرے جسم کی پرورش کرتا ہے جبکہ استاد میری جان کی۔اسی لئے کسی نے سچ کہاہے کہ استاد بادشاہ نہیں ہوتا لیکن بادشاہ بنا دیتا ہے۔

Teacher

Teacher

جیسے کہ اوپر ذکر ہوچکا،لیکن بعض اساتذہ کرام ایسے ہوتے ہیں،جو جسموں کے نہیں دلوں کے بادشاہ بناتے ہیں،کیونکہ جب دل کی دنیا آبادہو،توباہر کی دنیا برباد ہونے کے باوجود آباد نظرآتی ہے۔اوراگر دل کی دنیا برباد ہو ،تو باہر کی دنیا آباد ہوتے ہوئے بھی برباد نظرآتی ہے۔میں نے اپنی زندگی میں بہت سے اساتذہ کرام دیکھے ہیں میری تعلیمی زندگی میںجتنے بھی اساتذہ کرام آئے ہیں،ان میںجناب احسان اللہ احسان صاحب جوکہ میرے لئے اقبال کے میر حسن ہے،اور استاد محترم جناب محمدکامران صاحب جو ایک درویش صفت انسان ہیں۔میں اکثر اپنے دوستوں اور ہم جماعت عمر زمان ،عدنان سنی ،امرتاج سے ان کی خصوصیات اور درویشی کاذکر کرتا رہتا ہوں،عجیب خصوصیات کے مالک شخصیت ہے،جوکہ غصے کے انداز میںبھی سماجی اور اخلاقی پہلو سمجھا دیتے ہیں۔ان کے پڑھا نے کا ایک منفرد انداز ہوتا ہے کہ کلاس شروع کرنا یا کلاس کی ابتداء احادیث مبارکہ سے ہوتا ہے اور کچھ وقت کے لئے انسان کو اپنی اصلی حالت دیتے ہیں جہاں تک میںنے اس بات پر غور کیا ہے کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں تو بہت سوچ وبیچار کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچ گیا ہوںکہ ایک تو ان کے مقصد دنیا اور آخرت کی کامیابی ہوتی ہے۔اور دوسری طرف انسانی ذہن اسلامی تعلیمات سن کر صاف ہو جاتا ہے۔

دنیا کے خیالات سے نکل کر استاد محترم کی بات کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جو بات توجہ سے سنی جائے تو زندگی بھر نہیں بھولتی۔تو جب استاد محترم کا مران صاحب کو اندازہ ہوجاتاہے ۔تو وہ پھر پڑھانے کی طرف آجاتے ہیں۔وہ ہمیشہ اس بات کے درس دیتے ہیں،کہ ہر چیز کو Conceptualسیکھاکرو۔تاکہ تمہارے عملی زندگی میںتمہارے نام آسکے۔استاد محترم محمدکامران صاحب دلوں پر راج کرتے ہیں،وہ ہمیشہ دل کی دنیا آباد کرنے میں مصروف رہتے ہیں،کہ اگر دل کی دنیا آباد ہو۔توباہرکی دنیا خود بخود آباد ہوجاتی ہے،اوراگر دل کی دنیا برباد ہوتو باہر کی دنیا آبادہوکر بھی برباد نظر آتی ہے،وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہیں،کہ دل کی دنیا کو آباد کرو تاکہ باہر کی دنیا نظرآئے۔ایسے اساتذہ ہی معاشرہ کی ترقی کا راز ہوتے ہیں۔اورترقی کرتے ہیں۔ایسے اساتذہ کرام ہی معاشرہ میں امن اورمحبت کی وجہ ہوتے ہیں۔اسلامی نقطہ نظر کے مطابق استاد کا احترام وتعظیم خداوندی میں داخل ہے۔اسی لئے استاد وہ عظیم ہستی ہوتی ہے۔اورعظیم رہنما ہوتا ہے۔جوانسان کو اچھائی اور برائی میں تفریق کرنا سکھاتاہے۔انسان کی تربیت کرتا ہے۔اوراسے ایک ایسی زندگی عطا کرتا ہے۔جو مرنے کے بعد بھی جاوید رہتا ہے۔استاد ہی انسان کے بکھرے ہوئے خیالات کو ایک ایساتحیل عطا کرتی ہے۔جو علامہ اقبال کی صورت میں انقلاب پیداکرتی ہے۔ٹیپو سلطان کی صورت میں بہادر جرنیل پیداکرتی ہے۔محمدبن قاسم کی صورت میں فاتح پیداکرتی ہے۔اسی لئے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ

استاد کی عظمت کو ترازو میں مت تولو
استاد تو ہر دور میں انمول رہا ہے

Waqar Ahmad

Waqar Ahmad

تحریر : وقار احمد