خیبر پختونخوا حکومت نے 30 جون کے بعد افغان مہاجرین کی میزبانی سے انکار کردیا

 Afghan

Afghan

پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق کو مراسلہ بھیجا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہےکہ صوبے میں موجود افغان مہاجرین کو فوری طور پر واپس بھجوایا جائے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وفاق اور اقوام متحدہ کے درمیان افغان مہاجرین کے حوالے سے معاہدہ 30 جون کو ختم ہورہا ہے ۔ جس کے بعد وفاق انہیں باعزت طریقے سے ان کے ملک واپس بھجوائے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا مشتاق غنی نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین نہیں بستے جتنے ہمارے شہروں میں آباد ہیں، ہم افغان مہاجرین کی مزید مہمان نوازی نہیں کرسکتے کیونکہ یہ ناصرف ہماری معیشت پر بوجھ ہیں بلکہ ان کی وجہ سے امن و امان کے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں۔ افغان مہاجرین کے حوالے سے وفاق اور اقوام متحدہ کے درمیان 30 جون کو معاہدہ ختم ہورہا ہے اس لئے وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کے بعد وفاق ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بجھوانے کے انتظامات کرے۔

مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ اگر وفاق نے افغان مہاجرین کے حوالے سے اقوام متحدہ سے کوئی معاہدہ کیا ہے تو اسے فوری طور پر ختم کرے اور اگر وفاق ایسا نہیں کرسکتا تو پھر ان افغان مہاجرین کو تمام صوبوں میں تقسیم کرکے انہیں کیمپوں تک ہی محدود کیا جائے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کے ہائی کمشنرفلپو گرانڈی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 15 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین رجسٹرڈ ہیں اگر مہاجرین اپنے ملک رضاکارانہ طور پر واپسی کا اعلان کریں تو انہیں امدادی رقم دی جائے گی، رضاکارانہ واپس جانے والے فی خاندان کو 3 لاکھ روپے بطور امداد دئے جائیں گے اور پہلے مرحلے میں ہمارا ہدف 2 لاکھ 14 ہزار خاندان ہیں جبکہ 7 افراد پر مشتمل فی خاندان کو یہ امداد دی جائے گی۔