لاہور گلشن اقبال پارک میں سفاکیت کی انتہا

Gulshan Iqbal Park Attack

Gulshan Iqbal Park Attack

تحریر : میر افسر امان
بزدل دشمن نے اپنے سفاک دہشت گرد ایجنٹ کے ذریعہ لاہور گلشن پارک میں ستر سے زائد شہید اور تین سو سے زیادہ بچوں عورتوں اور مردوں کوبے گنائوں کو زخمی کر کے سفاکیت کی انتہا کر دی۔ نواز شریف، شہباز شریف اور چوہدری نثار نے لاہور میں ہسپتال جا کر زخمیوں کی عیادت کی اور نواز شریف نے حکم جاری کیا کہ زخمیوں کا بہترین علاج کیا جائے اور کہا کہ میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے بھی کہا کہ قاتلوں کو کٹیرے میں لائیں گے ۔پنجاب حکومت نے تین دن سوگ منانے کا اعلان کیا ہے ۔لاہور میں کاروبار بند ہے۔ وکلاء نے بھی اپنا کام بند رکھا ہے۔ پورا ملک سوگوار ہے۔

چاروں صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان میں ایک دن سوگ کا سرکاری اعلان کیا گیا ہے۔ ملک کے سارے سیاسی اور مذہبی رہنمائوں نے اپنے اپنے طور پر اس دل خراش سانحہ پر دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔ اخباری خبروں سے معلوم ہوا ہے کہ خود کش حملہ آور جس کا نام احمد یوسف ہے وہ مظفر گڑھ کا رہائشی ہے نام تو اسلامی ہے مگر کام یہودیوں والا کر گیا ہے۔ اسلام توکھلی جنگ میں بھی عورتوں ،بچوں اور بوڑھوں کو قتل کرنے سے منع کرتا ہے۔پراکسی وار کے اندر اس نام نہاد شخص جس کا نام تو اسلامی ہے مگر اس کی حرکت وحشی جانوروں سے بھی بڑھ کر ہے وحشی جانور تو صرف زندہ رہنے کے لیے چیڑ پھاڑ کر تے ہیں یہ تو اس سے بھی بڑھ کر یہودیوں کی راہ پر چل کر سفاکیت کر گیا ہے۔

یہودی اپنے سوا دوسرے انسانوں کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں۔ ان کا قتل کرنا ان کے مذہب میں بل کل جائز ہے۔اس کامظاہرہ وہ آئے دن مظلوم فلسطینیوں کاقتل عام کر کے کر تے رہتے ہیں۔مرنے والے نہ تواس سفاک انسان نما ء وحشی کے دشمن تھے نہ ہی ان بچوں، عورتوں اور بوڑھوں نے اس کے کسی رشتہ دار کو قتل کیا تھا نہ ہی کوئی وحشیانا حرکت کی تھی۔ وہ تو چھٹی کے دن آپس میں خوشیاں بانٹنے کے لیے پارک میں موجود تھے۔جھولے جھول رہے تھے اپنی پسند کی اشیا کھا رہے تھے۔ نہ معلوم انسان اتنا سفاک کیوں ہو جاتا ہے۔ احمدیوسف نام رکھ کر اسلام کو بھی بدنام کرنے کا موجب بن رہا ہے۔

Bhushan Yadav

Bhushan Yadav

ایک نکتہ نظر یہ بھی ہے کہ بھارت کی بحریہ کے حاضر سروس را کے ایجنٹ بھوش یادیو کو ہماری سیکورٹی ایجنسیوں نے گرفتار کیا ہے، کا بھی رد عمل ہو سکتا ہے۔بھارت کے ایجنٹ کی گرفتاری سے پورے پاکستان میں بھارت مخالف فضا میں اضافہ ہوا تھا اس کو زائل کرنے کے لیے بھارت نے سفاکیت کروا کر اس رد عمل کو کم کرنے کی کوشش کی ہو۔ آج ہی اخبارت میں خبر لگی ہے کہ را کے ایجنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں تین سو دہشت گرد مسلمانوں کے بھیس میں پھیلا دیے گئے گئے ہیں جس میں تیرا پکڑے بھی گئے ہیں۔کیا معلوم احمد یوسف سفاک بھی انہیں دہشت گردوں میں سے ایک ہو۔ہم کئی بار اپنے مضامین میں اس بات کو بیان کرتے رہے ہیں کہ بھارت نے فاٹا میں لوگوں کے ذہن تبدیل کر کے انہیں پاکستان میں دہشتگردی کی ٹرنینگ دی ہے۔اس کا اعتراف جنرل(ر) شاہد عزیز نے اپنی کتاب”یہ خاموشی کب تک” میں کیا تھا۔اور ان کے مطابق ڈکٹیٹر مشرف کو بر وقت اطلاع بھی دی تھی مگر ڈکٹیٹر مشرف نے اپنے دور اقتدار میں اس پر کوئی بھی کاروائی نہیں کی تھی۔ یہ دہشت گرد پورے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ان ہی نے افغانستان میں بیٹھ کر پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں ایک سوچھتیس بے گناہ معصوم بچوں کو شہید کیا تھا۔

ہمارے سپہ سالار نے افغانستان جاکر اس کے ثبوت بھی افغان حکومت کو دیے۔ ان ہی تربیت یافتہ ایجنٹوں نے بڈھ بیر اور چارسدہ یونیورسٹی میں بھی کاروائیاں کی تھیں۔ بھارت پاکستان میں مسلک کی بنیاد پر بھی لوگوں کے قتل عام میں شریک رہا ہے۔ اس کا انکشاف بھارت ایجنٹ گرفتار افسر نے کیا ہے وہ کہتا ہے کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے قتل عام کے لیے فنڈ مہیا کئے تھے۔اس لیے مذہبی اور سیاسی رہنمائوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بیرونی یعنی بھارت کو خارج از امکان قرار نہ دے۔صاحبو! جس دن ہمارے حکمرانوں کو یہ بات سمجھ آ گئی کہ دنیا میں ہمارا ایک ہی دشمن ہے جس کا نام بھارت ہے ۔باقی سب اس کے مدد گار ہیں۔ اس دن پاکستان کے سارے معا ملات درست ہو جائیں گے۔

کیا اندرا نے بنگلہ دیش بنا کر اعلان نہیں کیا تھا کہ میں دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈوبا دیا اور مسلمانوں سے ایک ہزار سال حکمرانی کا بدلہ لے لیا ہے۔ کیا پاکستانی حکمرانوں نے دوقومی نظریہ کی حفاظت کی؟ نہیں بل کل نہیں کی۔ بلکہ نواز شریف نے یہ تک کہہ دیا کہ پاکستان کو لبر ل بنانا ہے۔کیا یہ قائد اعظم اور اسلامی جمہوریہ پاکستان اور اس کے آئین کے ساتھ غداری نہیں ہے؟۔ کیا مودی نے بنگلہ دیش میں اس بات کا اعلان نہیں کیا تھا کہ بھارت نے مکتی باہنی بنا کر پاکستان کو توڑا تھا؟ کیا ہماری حکومت نے عالمی عدالت انصاف میں اس پر انصاف حاصل کرنے کے لیے کوئی مقدمہ قائم کیا؟ نہیں کیا۔

Narendra Modi

Narendra Modi

ہمارے حکمران تو اسی مودی کو اپنی نواسی کی شادی پر بلا کر ریڈ کارپٹ استقبال کیا تھا۔ آلو پیاز کی تجارت کی بات کی ہے۔اقوام متحدہ اور ساری دنیا میں بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے ثبوت بھی پیش کیے اور پھر بھی اس کے جارحانہ رویہ کے سامنے معزرتانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ کراچی میں را کے ایجنٹ کھلے عام بغاوت کر رہے ہیں ہماری بہادر فوج کو گالیاں دے رہے ہیں را سے مدد مانگ رہے ہیں ۔ کچھ لوگوں کے ضمیر جاگ اُٹھے ہیں اور انہوں نے ان سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ حکومت ان کے خلاف کھل کر سامنے آنے والے لوگوں سے ثبوت مانگ رہے ہیں۔

ارے بھائی ثبوت تو پہلے سے حکومت کے پاس موجود ہیں۔ اب ملک کو بچانے کا وقت ہے سیاست کرنے کا نہیں ہے۔ کھل کر بھارت کے عزائم کو دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔ ملک کے کونے کونے سے بھارت کے ایجنٹوں اور دہشت گردوں کو دھونڈڈھونڈ کر ختم کیاجائے۔ ضرب عضب کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ نیکٹا کے لیے فنڈ جاری کیے جائیں۔ بیس نکاتی نیشنل ایکشن پلان پر صدقِ دل سے عمل کیا جائے۔ بھارت کے ساتھ معزرتانہ رویہ کی بجائے جارحانہ رویہ اختیار کیا جائے۔بھارت اس سے قبل ایک سو پچاس دفعہ مذاکرات کاڈول ڈال چکا ہے مگر کچھ حاصل نہیں ہوا۔اس دروان کشمیر کے سارے دریائوں کا رخ موڑ چکا ہے پاکستان کو بنجر بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔

شملہ معاہدے پر عمل نہیں کر رہا۔ پاکستان،بھارت اور بنگلہ دیش کے معاہدے کے باوجود کہ کوئی بھی کاروائی نہیں کی جائے گئی۔ پاکستان کی بقا کی جنگ لڑنے والوں کو پھانسیوں پر چڑھا رہا ہے۔ اب پاکستان کے فوجیوں پر بھی جعلی ٹریبنلز کے تحت مقدمے قائم کر رہا ہے ۔ پوری دنیا میں پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرنے کی کوئی کسر نہیں جانے دیتا ۔تو کیا جب وہ پاکستان کو ختم کر دے گا تب ہمارے حکمران جاگیں گے؟ نہیں نہیںہر گز نہیں۔لاہورگلشن پارک کے شہیدوں کا خون پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ ہمارے دشمن کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے ورنہ آخرت میں پاکستان حکمرانوں کی گردنیں ہو ں گی اور مظلوموسںکے ہاتھ ہوں گے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان