زبان اور لغت پر خاص توجہ دینے اور اپنی تحریر کو مختصر اور جامع رکھنے کی ضرورت ہے۔ مقررین ادیب

Writer Convention

Writer Convention

ملتان: ادب اور صحافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ زبان اور لغت پر خاص توجہ دینے اور اپنی تحریر کو مختصر اور جامع رکھنے کی ضرورت ہے۔عصر حاضر میں بھی ادب کی مختلف اصناف میں اصلاح ناگزیر ہے۔نئے رائٹرز کی تربیت ، اصلاح ، حوصلہ افزائی کا عمل خوش آئند امر ہے۔ پاکستان رائٹرز ونگ کا یہ امر قابل تحسین ہے یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین ادیب ، شعرا، صحافیوں، اینکرز رسینئر کالم نگارڈائریکٹر پبلک ریلیشنز سجاد جہانیہ، لاہور نیوز کے اینکر پرسن فہدشہبازخاں، بین الاقوامی انعام یافتہ پنجابی ناولوں کے خالق زاہد حسن، اردو اصلاحی ناولسٹ جناب اختر حسین عزمی، مشہور صحافی سید بدر سعید، حسیب عاشر،کالم نگار افتخار خاں، بچوں کے معروف ادیب اشفاق احمد خاں،الطاف احمد، عبدالصمدمظفر، حاجی عبداللطیف کھوکھر، محترمہ رضیہ رحمن، رائے محمد خان ناصر،عبداللہ نظامی، عبدالمجید جائی، انجنئیر شفاعت مرزا، پنجابی کے مشہور شاعر ولی محمد عظمی، علی عمران ممتاز، ماہر تعلیم نسیم احمد قریشی،ودیگر نے پاکستان رائٹرز ونگ کے زیر اہتمام قومی تربیتی کنونشن برائے اہل قلم 2017 میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نظامت کے فرائض مختلف نشستوں میں چئیرمین پاکستان رائٹرز ونگ مرزا محمد یسین بیگ، صدر محمد عبداللہ، جاوید معاویہ، سمیع اللہ عثمانی سر انجام دیئے۔ جبکہ احسن مغل، عبدالرحیم خان، عرفان رفیع، نعمان حیدری، عرفان رفیع، طفیل سلیم، اعجازالحق، عبدالباری، عبداللہ یحی، مزمل صدیقی، علی اکمل تصور، ساجد بلوچ، نعیم خان، عقیل خان،ملک شہباز، ستارہ امین کومل،سدرہ گل مہک، جویریہ ثنا،رائے محمد خان،خلیل الرحمان ودیگر اہل قلم بھی کنونشن میں شریک تھے۔ تقریب کے مقررین کو نئے لکھاریوں کی تربیت کے لئے مختلف عنوانات دیے گئے تھے، جن پر خطاب کے لئے وہ مکمل تیاری کر کے آئے تھے۔ محترم سجاد جہانیہ نے شرکاء کو عمدہ کالم نگاری کے گر سکھائے۔ انہوں نے نئے لکھاریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ زبان اور لغت پر خاص توجہ دیں۔ اپنی تحریر کو مختصر اور جامع رکھیں۔ کم ترین الفاظ میں وسیع خیالات کی عکاسی کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے لکھار یوں کو احساسِ کمتری کا شکار ہوئے بغیر اپنی جدوجہد جاری رکھنی چاہیے۔ نامور صحافی اور کالم نگار سید بدر سعید کا عنوان نئے صحافیوں کو خبر نگاری کے گر سکھانا تھا۔ انہوں نے اس موضوع پررپورٹنگ اور رپورٹرز کو درپیش مسائل اور ان کا حل پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹر حضرات حقیقی خبر تک رسائی کے لئے ہر شعبہ ٔ زندگی سے جڑے افراد کے ساتھ بہترین اخلاقی روابط قائم کریں۔ خبر حاصل کرنے کے لئے اعلیٰ سطح پر جانے کی بجائے چھوٹے ملازمین کو ذریعہ بنائیں کیونکہ اکثر اوقات اعلیٰ افسران اور اعلیٰ شخصیات کے پاس گھڑی ہوئی اور بناوٹی خبر ہوتی ہے جبکہ اصل خبر اس ادارے کے چھوٹے ملازمین کے پاس ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹنگ کرتے ہوئے رپورٹرز حضرات محض میڈیا مالکان کی سنسنی انگیزی اور ریٹنگ کا آلہ ٔ کار نہ بنیں بلکہ اپنے اور اپنے خاندان کا تحفظ بھی مقدم رکھیں۔ڈاکٹر اختر حسین عزمی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ادب کا کوئی مذہب نہیں ہوتا لیکن ادیب کا بہر حال مذہب ہوتا ہے جس کے تحت وہ اپنی تحریروں کو تخلیق کرتا ہے، جناب زاہد حسن نے افسانہ نگاری کے اسرار موز واء کیے ، جناب فہدشہباز نے ملٹی میڈیا کی مدد سے بیپر،پیکچ،سٹوری میکنگ اور تحقیقاتی صحافت کی جزئیات بیان کیں اسی طرح دیگر مخاطبین نے اپنے اپنے شعبہ پر روشنی ڈالی۔

ملتان۔پاکستان رائٹرز ونگ کے زیر اہتمام قومی تربیتی کنونشن برائے اہل قلم 2017کے اختتام پرنئے لکھاریوں کا سجاد جہانیہ، اینکر پرسن فہدشہبازخاں، زاہد حسن، اختر حسین عزمی، مرزا محمد یسین بیگ،ر محمد عبداللہ،سید بدر سعید، حسیب عاشر،اشفاق احمد خاں،الطاف احمد،عبدالصمدمظفر، حاجی عبداللطیف کھوکھر، محترمہ رضیہ رحمن، عبداللہ نظامی، عبدالمجید جائی، انجنئیر شفاعت مرزا، نسیم احمد قریشی،حسن مغل، عبدالرحیم خان، عرفان رفیع، نعمان حیدری، عرفان رفیع، طفیل سلیم، اعجازالحق، عبدالباری، عبداللہ یحی، مزمل صدیقی، علی اکمل تصور، ساجد بلوچ، نعیم خان، عقیل خان،ملک شہباز، ستارہ امین کومل،سدرہ گل مہک، جویریہ ثنا،رائے محمد خان،خلیل الرحمان ودیگر اہل قلم کا گروپ فوٹو۔