ہنسی ہنسی میں گلے بے شمار کر دے گا

ہنسی ہنسی میں گِلے بے شمار کر دے گا
قبائے ضبط میری تار تار کر دے گا

نظر ملا کے ہی وہ بے قرار کر دے گا
وصال رت میں میرا فاصلوں کا شیدائی

گلے سے لگ کے مجھے سوگوار کر دے گا
دبا دبا کے میرا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں

ہنسی ہنسی میں گِلے بے شمار کر دے گا
گئی رتوں کے کربناک خونچکاں قصے

سنا سنا کے بہت اشکبار کر دے گا
میں جانتا ہوںکہ ہر امتحاں میں پورا ہے

وہ ڈوب جائے گا پر مجھ کو پار کر دے گا
یقین جانو وہی ہو گا سرخرو ساحل
جو چاہ دل پہ دل و جاں نثار کر دے گا

Crying Girl

Crying Girl

تحریر : ساحل منیر