امن وامان کا خواب

Pakistan Dreams

Pakistan Dreams

تحریر: وقار بٹ
ہر پاکستانی خوشحالی کا متلاشی ہے اور امید کے دامن کو تھامے ہوئے ہے اور یہ آرزو رکھتا ہے کہ یقینا اس دیس میں بھی امن ہو گا فرحت مقدر بنے گی اور سکون کا سانس باآسانی لیا جا سکے گا امن کے لیے اٹھائے جانے والے حکومتی اقدامات کوتسلی بخش تو کہا جا سکتا ہے مگریہ نا کافی ہیں۔ راحیل شریف کا پختہ عزم ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہے دہشتگردی کا ایک وسیع پیمانے تک گلہ گھونٹنے کے بعد بھارت کو بھی شٹ اپ کال دے چکے ہیں اور را کی کاروائیوں سے متعلق ان کو بریفنگ بھی دی جا چکی ہے اور انہوں نے ان تمام ناپاک منصوبہ جات کو حاک میں ملانے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔سینیٹ میں ہوئی غیر رسمی بات چیت میں آرمی چیف کا کہناتھا کہ ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے اور امن وامان کی صورتحال میں مزید بہتری رونما ہوگی۔بھارتی وزیرِدفاع کی ٹاک شو میں پاکستان مخالف اشتعال انگیز گفتگو پر بات کی جارہی تھی کہ یکم جون 2015 کو سشماسوراج نے بھارتی حسد کا راز افشا کر دیا بتا دیا کہ بھارت پاک چین راہداری منصوبے سے مطمئن نہیں جس کا تذکرہ نریندر مودی چین کے دورے پر کر چکے ہیں

دوسری جانب چائے والی سرکار کہتے ہیں کہ پاکستان سے ڈیڈ لاک کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں یعنی حرکات مضحکہ خیز کرنی ہیں لیکن اچھے تعلقات کی آرزو بھی رکھی جاتی ہے منافقت بھی ایسی حکمتِ عملی پر شرما ہی جائے کہ یہ کچھ اس سے بھی بڑھ کررہے یہ سب ہونے کے بعد پاکستانی وزراء نے بھی اپنی خاموشی توڑ دی ہے اور بھارت کو آئنہ دکھانا شروع کردیا ہے،بلوچستان میں ناراض بلوچ ”را” کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں اور چند بھٹکے ہوئے عناصر تخریب کاری میں ملوث ہیںاور خطے کے امن کا مخالف بھارت متواتر انداز میں گھناوُنے منصوبوں کو ہوا دیتا رہتا ہے اور عدم استحکام پھیلانے کو اپنا وطیرہ برقرار رکھتا ہے ۔”را”ملوث افراد کو خصوصی ٹریننگ بھی دیتی ہے جس کا ثبوت برامداد بگٹی کی لیک ہوئی ویڈیو دیتی ہے اور تحریکِ طالبان سمیت دیگر دہشتگرد تنظیمیںبھی بھارت سے فنڈڈ ہیں ان کی ہر کاروائی بھارت کے اشارے پر ہی ہوتی ہے۔امن ہی عام لوگوں کی پونجی ہے جسے دشمن لوٹ رہا ہے اور ہماری سیاسی قیادت بصیر ت و غیرت کا ڈنکا بجانے سے قاصرہے

اور وزراء شدید پریشر سہنے کے بعد بھارت کی سچائی پر محیط بیان دینے پر مجبور ہیں ۔سراج الحق نے نریندر مودی کے سر کی قیمت ایک ارب روپیہ رکھ دی ہے اور انہوں نے بھارت کے جارحانہ عزائم کو زمین بوس کرنے کی بھی ٹھان لی اور اس تمام تر صورتحال میں بھارت کو آڑے ہاتھوں لیا تاہم سراج الحق کا سر کی قیمت مقرر کرنے والا بیان نیم دیوانہ پن اور جذباتی پن کا عکاس تھا تاہم جماعت ِ اسلامی کو ملک درپیش خطرات کی تشویش تو ہے ہی لیکن بنگلادیش میں جماعتِ اسلامی کے کارکنان سے نارواں سلوک اور انہیں پھانسی دیا جانا بھی نریندر مودی کے آشربادسے ہو رہا ہے۔ادھر بھارت نے باڈر سے ملنے والے کبوتر کو پاکستان کا جاسوس قرار دے کر حوالات میں بند کیا اور اس امن کے علمبردار کبوتر سے تفتیش بھی کی اس واقعے سے عیاں ہوتا ہے کہ بھارت کتنا بہادر ہے۔

India

India

جو خود تو غیر اخلاقی عمل کرتا ہے پاکستان میں امن کی فضاء کو متاثر کرتا ہے اور اپنے سے بھی بڑے دشمنوں کا آلہ کار بنا رہتا ہے لیکن الزام داغ دینے کا ایسا بھوت سوار ہے کہ معصوم صفت کبوتر تک کو نہیں بخشا گیا۔پاکستان کی جانب سے پہلے ہی کہا جاچکا تھا کہ بھارت پاک چین راہدری منصوبے سے خائف ہے اس لیے پاکستان کے چاروں اطراف سرگرم رہ کر پاکستان کا امیج خراب کرنا چاہتا ہے جس کی تصدیق بھی بھارت نے خود ہی کردی۔بھارت اپنی حرکتوں کی چاہے لاکھ پردہ پوشی کرے مگر حقیقت کھُل کر سامنے آہی جاتی ہے اور شواہد چیخ چیخ کر کہتے ہیں کہ مذموم کاروائی و المناک سانحات پیچھے بھارت کی معاونت پیش پیش ہے تین سال قبل ہونے والے سانحہ گیاری میں بھی بھارتی ہاتھ ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ملے ہیں جس کہ نتیجے میں ہمارے غیور فوجی شہادت نوش فرما گئے تھے۔ایک طرف بھارت پاکستان کے ساتھ پر خلوص تعلقات کا ارادہ بھی کرتاہے دوسری جانب بے سبب خلش بھی رکھتا ہے اور پاکستان کو چہکتا ہوا برداشت نہیں کر سکتایہ تمام کوششیں پاکستان کو تنزلی کی طرف دھکیلنے کی سازش ہیںلہٰذا ہمیں چاہیے کہ کسی صورت اس راہداری منصوبے کا روٹ ہرگز تبدیل نہیں کرنا چاہیے

چونکہ بھارت اس سوچ کا داعی ہے کہ کسی طرح سے پاکستان کی ترقی کا سفر تھم جائے لیکن پاکستان کے بہادر سپوت بد امنی قائم کرنے والی قوتوں کو زمین بوس کرنے کو تیار ہیں لیکن عالمی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کرنا ہے تاکہ دنیا نوٹس لے سکے کہ دہشتگردی کا ذمہ دار کون ہے اورالزام تراشی کر کے اسے مزید انحطاط کا شکار نہ کیا جا سکے ۔ہم سب کو پاکستانی ہو نے کے ناطے اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ صاحب اقتدار دن رات پاکستان کے امن وسکون کیلئے ایک کر دیں۔ایجنسیزاندرونی اور بیرونی دشمن پر نظر رکھے اور اہل اقتدار کو اس کی حرکات سے آگاہ رکھے ۔ سیاسی مبصرین کو چاہیے کہ بے توجہی کا پیش خیمہ نہ بنیں اور اپنی دانش سے اغیار کی ہر سازش کو ناکام بنا دیں۔عام آدمی کو چاہیے کہ اپنے ضبط کا بندھن ٹوٹنے نہ دے دشمن ہمیں لڑوانا چاہتا ہے لیکن ہمیں ان کو ناکام کرتے ہوئے ہر حال میںہمیشہ ایک جسد کی طرح رہتے ہوئے اپنے اتحادو اتفاق کو برقرار کھیں۔کیونکہ ہمارا اتحاد ہی دشمن کی ناکامی کا سبب بنے گا۔

Waqar Butt

Waqar Butt

تحریر: وقار بٹ