امداد باہمی کا عالمی دن

International Day of Cooperatives

International Day of Cooperatives

تحریر: رانا اعجاز حسین
دنیا بھر میں امداد باہمی کا عالمی دن International Day of Cooperatives ہر سال جولائی کے پہلے ہفتہ کے دن منایا جاتا ہے ۔ اس دن دنیا بھر کے تمام مذاہب ، فرقوں ، طبقوں اور قوموں کے لوگ انسانوں کے باہمی روابط ، تعاون، احساس اور امداد پر زور دیتے ہیں ۔ لیکن دنیا بھر کے تمام مذاہب ، طبقوں اور فرقوں میں دین اسلام سب سے زیادہ امداد باہمی ،اخوت و بھائی چارے کا درس دیا ہے ۔ سورة الحجرات میں کی آیت نمبر 10 میں ارشاد باریٰ تعالیٰ ہے کہ ”مسلمان تو آپس میں بھا ئی بھائی ہیں۔سو دو بھائیوں کے درمیان صلح کروا دیا کرو۔اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔تاکہ تم پر رحمت کی جائے ۔” در حقیقت دین اسلام ایک بہت پیارا دین ہے۔اس کے مادے میں امن اور سلامتی اور صلح و صفائی کا معنی موجود ہے۔سین ،لام ،میم پر مشتمل سلم ،لفظ ا سلام کا مادہ (root word) ہے بمعنی صلح و صفائی اور امن و سلامتی ، اسی سے لفظ مسلم جو کہ امن وسلامتی کا پیکر ہے۔

امداد باہمی کا واضع مقصد و مدعا یہ ہے اپنی جان ، مال ، اخلاق ، سیرت و کردار سے دوسروںکی مدد کرے ،تاکہ معاشرے میں موجود محروم طبقات کے افراد بھی خوشحال معاشرے کا حصہ بن سکیں۔ ہمارے پیارے مذہب اسلام نے باہمی خیر خواہی کے پیش نظر تمام امت کے مسلمانوں پر نظام زکوٰة کو فرض کیا ہے ۔ اسلام سر اسر خیر خواہی کا مذہب ہے۔ اس دین نے اپنی آمد کے بعد ایک دوسرے کے خون کے پیاسے کو آپس میں بھائی بھائی بنا دیا۔صدیوںپرانی دشمنیوں کو گہری دوستی میں تبدیل فرما دیا۔سورئہ آل عمران میں ارشاد باری تعالیٰ ہے”اور سب مل کر اللہ کی رسی کو تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو۔اور تم پر جو اللہ کا انعام ہے اس کو یاد کرو۔جب کہ تم (ایک دوسرے کے ) دشمن تھے ،پس اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی۔سو خدا کے فضل سے آپس میں بھائی بھائی بن گئے۔”

MUHAMMAD PBUH

MUHAMMAD PBUH

مومن کے باہمی تعلق کو خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے ارشادات کے ذریعے مزید واضح انداز سے بیان فرمایا ہے۔مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا”مومن سراپا محبت والفت ہے ،اس شخص میں کوئی خیر نہیں جو نہ کسی کی الفت رکھتا ہو ،اور نہ کوئی اس سے انسیت رکھتا ہے۔” صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا۔تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں بن سکتاجب تک کہ اپنے بھائی مسلمان کیلئے وہی نہ چاہے جو اپنے لئے چاہتا ہے۔سنن ابوداود میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے۔ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہے۔اور ایک مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے۔ضرر کو اس سے دفع کرتا ہے،اور اس کی پاسبانی اور نگرانی کرتا ہے۔

حضرت نعمان بن بشیر سے صحیح مسلم میں ایک روایت ہے۔وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا۔سارے مسلمان ( ایک اللہ ، ایک رسول ، اور ایک دین کو ماننے کی وجہ سے )ایک شخص (کے اعضاء و بدن ) کے مانند ہیں۔کہ اگر ایک کی آنکھ درد ہوتی ہے تو سارا بدن بے چین ہو جاتا ہے۔ اور اگر اس کا سر درد کرتا ہے تو اس کا سارا بدن تکلیف محسوس کرتا ہے۔” اس طرح ایک مسلمان کی تکلیف کا سارے مسلمانوں کو کرب محسوس کرنا چاہیے۔ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا”مسلمان تو وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ ہے۔” اسی طرح ایک مسلمان کی تکلیف کو سارے مسلمانوں کو محسوس کرنا چاہیے۔ آج ہمیں غور کرنا چاہئے کہ کیا ہم دین اسلام کی ان بہترین تعلیمات اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے پیا رے ارشادات پر عمل پیرا ہیں۔اگر ہم میں جہاں کہیں کمی یا کوتا ہی ہے تو ہمیں اس کی اصلاح کرنی چاہئے ۔ اور اپنے آپ کو ایک بہترین انسان اور ایک بہترین مسلمان بنانا چاہئے۔

society

society

کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ہم اسلام کی روشن تعلیمات پر عمل کی بجائے مذہبی اور سیاسی بنیادوں پر تفرقہ بازی کا شکار ہوکر معاشرے میں امداد باہمی اور خیر کی بجائے شر کا باعث بن رہے ہوں ۔ ہمیں عہد کرنا چاہئے کہ ہمیں خود اپنی اصلاح کرنی ہے ، اہل و عیال ، عزیز رشتہ داروں، ہمسایوں اور تمام افراد سے محبت پانے کی تمنا رکھنے کی بجائے محبت بانٹبے اور لوگوں کی خبر گیری کا سامان کرنا ہے ۔ سنن ابی داود میں حضرت جبرین مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان کہ ہے کہ ” وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو لوگوں کو عصبیت کی طرف بلائے ،اور وہ شخص بھی ہم میں سے نہیںہے جو عصبیت کی خاطر جنگ وجدال کرے ،اور وہ شخص بھی ہم سے نہیںجو عصبیت کی خاطر لڑتا ہوا مارا جائے۔

” اس حدیت مبارکہ کی روشنی میں ہم سب کو اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھا منا ہو گا۔آپس کے بے جا اختلافات کو بھلانا ہو گا ، بغض و عناد ، کینہ کو سینے سے نکال کر باہم اتفاق، اخوت، بھائی چارے اور امن و سلامتی کو فروغ دینا ہوگا، اپنی سیرت و کردار اور مال سے دوسروں کی مدد کرنا ہوگی ، اور خود کو اچھا انسان، اچھا مسلمان اور محسن انسانیت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا اچھا امتی بناکر پورے عالم میں خود کو بطور آئیڈیل پیش کرنا ہوگا ، تاکہ امداد باہمی کا دن منانے والے جان لیں کہ اخوت و بھلائی اور امداد باہمی کا جامع ترین درس صرف اسلام ہی نے دیا ہے ۔

Rana Aijaz Hussain

Rana Aijaz Hussain

تحریر: رانا اعجاز حسین
ای میل: ra03009230033@gmail.com
رابطہ نمبر:0300-9230033