پاناما لیکس کیس، سپریم کورٹ نے فریقین سے تمام دستاویزات طلب کر لیں

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں پانامہ پیپرز کے مقدمے کی سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بڑا بنچ مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔ وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ نے مریم نواز، حسین نواز اور حسن نواز کے جوابات داخل کرائے۔

چیف جسٹس نے تمام فریقین کو ہدایت کی کہ وہ 15 نومبر تک دستاویزی شواہد پیش کریں جبکہ کیس کی سماعت بھی 15 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

حکومت کی جانب سے درخواست کی گئی کہ انہیں دستاویزی شواہد جمع کرانے کے لیے 15 روز کا وقت دیا جائے تاہم ان کی یہ درخواست مسترد کردی گئی۔ وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ مریم نواز نیسکول اور نیلسن کمپنیز کی ٹرسٹی ہیں تاہم انہوں نے کسی آف شور کمپنی سے فائدہ حاصل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے خلاف عائد کئے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

پاناما لیکس پر مریم نواز، حسن اور حسین نواز کی جانب سےسپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا گیا ۔ وکیل سلمان کا کہنا ہے کہ مریم نواز سے متعلق تمام الزامات بے بنیاد اور غلط ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ مریم نواز 2011 میں اپنے والد کے زیر کفالت نہیں تھیں ۔ مریم نواز باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتی ہیں اور انہوں نے اپنے تمام اثاثے ظاہر کیے ۔ مریم نواز نیسکول اور نیلسن کی ٹرسٹی ہیں ۔ سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت شروع ہوگئی جس میں شرکت کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور دیگر فریقین عدالت عظمیٰ پہنچے۔

مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ تمام شکست خوردہ لوگ عدالت میں مائنس ون کی کوشش کر رہے ہیں ، وہ احتساب نہیں انتقام چاہتے ہیں، وزیراعظم کیس سے گرین چٹ لے کر نکلیں گے ۔ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے سپریم کورٹ کے باہر مخالفین پر کڑی تنقید کی ۔ میڈیا سے گفتگو میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی آئی ہمیشہ ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی۔ طارق فضل چوہدری نے پی ٹی آئی کو سڑکوں اور ٹی وی کی عدالت سے اجتناب کرنے کا مشورہ دیا، انہوں نے کہا کہ مخالفین کے تمام الزمات پہلے بھی مسترد ہوئے ، آئندہ بھی ہوں گے ۔