پاناما لیکس: حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز مسترد کر دیے

Chaudhary Nisar

Chaudhary Nisar

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے کو سیاست کی نذر کیا جا رہا ہے۔ جلسے اور جلوسوں میں صرف ایک شخصیت کو متنازع بنا کر اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن کے ایک مخصوص گروپ کی جانب سے ہدف کرپشن نہیں صرف ایک شخصیت ہے، حالانکہ پاناما لیکس صرف وزیراعظم کے خاندان کے حوالے سے سامنے نہیں آیا بلکہ اس میں متعدد لوگوں کا ذکر ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پاناما لیکس کے آنے کے فوری بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب کیا اور فیصلہ کیا کہ کسی سے کچھ چھپانا نہیں بلکہ اس معاملے کی صاف اور شفاف تحقیقات کرنی ہے۔ وزیراعظم نے قوم سے اپنے خطاب میں پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت نے معاملے کی تحقیقات کیلئے اپوزیشن کا ہر مطالبہ تسلیم کیا۔ جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے معزز ججوں سے رابطہ کرنا سب سے بڑی مثال تھی۔

اگر کچھ چھپانا ہوتا تو اتنے بڑے ججز سے رابطہ نہ کیا جاتا۔ چودھری نثار نے بتایا کہ کمیشن کے قیام کے لیے جسٹس ناصر الملک، جسٹس تصدق حسین جیلانی اور سابق چیف جسٹس بلوچستان جسٹس ساحر علی سے رابطہ کیا گیا۔ تاہم پاناما لیکس پر اتنا شور مچایا گیا جوڈیشل کمیشن پر بات آگے نہ بڑھ سکی۔ شوروغل کے بعد ایک ایک ججز نے معذرت کر لی اپوزیشن نے کہا کہ کمیشن کیلئے چیف جسٹس کے سوائے کسی کو قبول نہیں کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اپوزیشن نے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا لیکن پھر مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی۔

چودھری نثار نے کہا کہ اپوزیشن کے ایک ایک مطالبے کو مانا گیا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھا گیا۔ وزیراعظم نے اپنے آپ کو بھی احتساب کے لیے پیش کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر کرپشن ثابت ہوئی تو گھر چلے جائیں گے۔ اس کے بعد اپوزیشن نے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا لیکن پھر اس سے بھی پیچھے ہٹ گئی۔ اب ٹی آر اوز کو بنیاد بنا کر اس معاملے کو لٹکایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک میں سپریم کورٹ سے بڑا فورم نہیں ہے۔ سپریم کورٹ جس طرح چاہے انکوائری کر سکتی ہے۔

اس پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ لیکن کچھ لوگ سپریم کورٹ کو تب مانتے ہیں جب ان کی مرضی کا فیصلہ ہو۔ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ پاناما لیکس کے معاملے پر صرف کھیل تماشا چلتا رہے اور یہ کیس منطقی انجام تک نہ پہنچے۔ انہوں نے اپوزیشن سے درخواست کی کہ آئے روز کے بیانات، الزامات اور جلسے جلوسوں سے اس اہم معاملے کو سیاست کی نذر کرنے کی بجائے سچ کو قوم کے سامنے آنے دیا جائے۔ کیس کو شور شرابے کی نظر نہیں ہونا چاہیے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے زاہد حامد کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز سے سخت مایوسی ہوئی۔ اپوزیشن کے ٹی آر اوز بدنیتی پر مبنی ہیں۔ اس میں صرف وزیراعظم نواز شریف کو ہدف بنایا گیا ہے۔