لیبیا میں غیرعلانیہ فوجی موجودگی پر فرانس سے وضاحت طلب

Libya War

Libya War

لیبیا (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ قومی حکومت نے کہا ہے کہ فرانس نے ملک میں اپنے فوجیوں کی موجودگی سے متعلق اس کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا تھا۔اس نے واضح کیا ہے کہ لیبیا کی قومی خود مختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

لیبی حکومت نے فرانس کی جانب سے خانہ جنگی کا شکار ملک میں ہیلی کاپٹر کے ایک حادثے میں اپنے تین فوجیوں کی ہلاکت کے اعلان کے ردعمل میں یہ بیان جاری کیا ہے۔

فرانسیسی صدر فرانسو اولاند نے بدھ کو لیبیا میں ہیلی کاپٹر کے ایک حادثے میں ان تین فرانسیسی فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی اور ایک تقریر میں کہا تھا کہ ”اس وقت ہم لیبیا میں خطرناک انٹیلی جنس آپریشنز انجام دے رہے ہیں”۔

لیبیا کی قومی اتحاد کی صدارتی کونسل نے اس اعلان کے ردعمل میں ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے فرانس سے تین فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کی وضاحت کے لیے کہا ہے۔”صدارتی کونسل مشرقی لیبیا میں کسی رابطے کے بغیر فرانس کی موجودگی پر گہری ناراضی کا اظہار کرتی ہے۔لیبیا کی خود مختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا”۔بیان میں کہا گیا ہے۔ کونسل نے مزید کہا ہے کہ اس نے فرانسیسی حکام سے رابطہ کیا ہے اور ان سے اس معاملے کی وضاحت طلب کی ہے۔
فرانس لیبیا کے مشرقی علاقوں میں سابق جنرل خلیفہ حفتر کی وفادار فورسز کو اسلامی جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں مدد دے رہا ہے۔خلیفہ حفتر اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ قومی اتحاد کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کرچکے ہیں۔

فرانسیسی صدر نے ہیلی کاپٹر کی تباہی کو ایک حادثہ قرار دیا تھا لیکن خلیفہ حفتر کی فورسز کے خلاف لڑنے والے ایک اسلامی جنگجو گروپ نے اس فرانسیسی ہیلی کاپٹر کو مارگرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
خلیفہ حفتر کی وفادار فورسز کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ فرانسیسی ہیلی کاپٹر مشرقی شہر بنغازی کے جنوب میں اتوار کے روز گر کر تباہ ہوا تھا اور اس میں سوار فرانسیسی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
فرانس نے اس سال کے اوائل میں پہلی مرتبہ یہ اطلاع دی تھی کہ اس کی خصوصی فورسز لیبیا میں برسرزمین کام کررہی ہیں۔یادرہے کہ فرانس نے سنہ 2001ء میں لیبیا کے سابق مطلق العنان صدر معمر قذافی کی حکومت کے خلاف نیٹو کی فضائی مہم میں قائدانہ کردار ادا کیا تھا۔اس کے بعد سے فرانسیسی طیارے لیبیا پر نگرانی کی پروازیں کررہے ہیں۔

اس سال کے اوائل میں فرانس کے فوجی مشیروں اور خصوصی دستوں نے لیبیا میں برطانوی اور امریکی فوجیوں کے ساتھ مل کر داعش کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لینا شروع کیا تھا اور وہ لیبیا کے مشرق میں خلیفہ حفتر کی قیادت میں لیبی فورسز کی اسلامی جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں رہ نمائی کررہے ہیں۔

مغربی طاقتیں لیبیا میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں قائم ہونے والی قومی اتحاد کی حکومت کی حمایت کررہی ہیں اور وہ اس حکومت کو داعش کے جنگجوؤں کے خلاف مدد دینے کو بھی تیار ہیں لیکن اس کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی مدد اس کی درخواست پر ہی دی جانا چاہیے۔