زندگی ایک خواب ہے

Life

Life

تحریر : اظہر اقبال مغل
زندگی کی اصل حقیقت کیا ہے یہ شائد آج تک کوئی نہیں سمجھ پایا جن لوگوں نے زندگی کی حقیقت کو سمجھا ہے اور زندگی کو بہت قریب سے دیکھا ہے وہ اس دینا میں اور حقیقی زندگی میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں کیونکہ زندگی ایک ایسا خواب ہے جو کہ کبھی پورا نہیں ہوتا زندگی کی حقیقت ایسے ہی ہے جیسے کوئی انسان گہری نیند سویا ہو اور کوئی بہت ہی خوبصورت سا خواب دیکھ رہا ہو اور ایک دم اس کی نکھ کھل جائے یا اسے کوئی نیند سے جگا دے اس کی کیا حالت ہو جاتی ہے جب اسے حقیقت کا پتہ چلتا ہے وہ یہی سوچتا ہے کہ کاش یہ خواب نہ ہوتا حقیقت ہوتی لیکن حقیقت سے وہ آنکھ کھلنے کے بعد ہی آگا ہ ہوتا ہے کہ حقیقت کیا ہے بالکل اسی طرح آج جو زندگی ہم گزار رہے ہے ایک خواب ہے اس زندگی کی حقیقت سے ہم بہت دور ہوتے جا رہے ہیں کیوں کہ ج انسان حقیقت کو شائد جانا ہی نہیں چاہتا لیکن جب اسے زندگی کی حقیقت سمجھ آتی ہے تو بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے اُس وقت سوائے پچھتاوے کے انسان کے پاس کچھ نہیں ہوتا جدید دور کا انسان اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے کیلئے دن رات محنت کرتا ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتا وہ جس کیلئے محنت کر رہا ہے اس کو پا کر بھی حقیقت سے بہت دور ہے کیوں کہ دنیا میں میں کامیابی اصل کامیابی نہیں ہے اس کا تو کوئی بھروسہ نہیں ہے کہ یہ کامیابی کب چھن جائے انسان سے لیکن انسان حقیقت پسند نہیں ہے بلکہ خوابوں کی دنیا میں رہنے والا ناداں ہے کیونکہ انسان جو زندگی جی رہا ہے ایک خواب ہے جسے وہ پورا کرنا چاہتا ہے اور ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ میرے خواب پورے ہو جائیں۔

آج انسان اپنے مستقبل کے لیئے کتنا پریشان دکھائی دیتا ہے اور مسلسل خواہشوں کا غلام بنتا جا رہا ہے اور حقییقت سے بہت دور جارہا ہے انسان کی خوہش ہوتی ہے میرے پاس مال و دولت ہو جب مل جاتا ہے تو خواہش ہو تی ہے کہ میری شادی ہو جائے جب شادی بھی ہو جاتی ہے تو انسان اولاد کی خواہش کرتا ہے اولاد مل جاتی ہے تو اولاد کے مستقبل کے لیئے انسان پریشان ہوتا ہے اور اب انسان اولاد کا اچھا مستقبل بنانے کیلئے دن رات محنت کرتا ہے اب اولاد جب پاوں کھڑی ہو جاتی ہیں تو ان کی شادی کی فکر لاحق ہق جاتی ہے اولاد کی شادی ہوتی ہے تو انسان سوچتا ہے کہ میں ایک بہت بڑی کامیابی حاصل کر لی اب انسان کو جب دنیا سے سے فرصت ملتی ہے تو وہ اصل زندگی کا سوچتا ہے کہ اس نے زندگی میں کیا کھویا کیا پایا تب اس کی آنکھ کھل جاتی ہے اور اس پر زندگی کی اصل حقیقت کھل کر واضح ہو جاتی ہے وہ وقت ہوتا ہے جب انسان کے پاس بس پچھتاوا ہوتا ہے کیوں کے اسے پتہ چل جاتا ہے کہ جس زندگی کو میں عمر بھر ایک حقیقت سمجھتا رہا اصل میں وہ ایک خواب ہے۔

ادھورا خواب اصل زندگی تو کچھ اور ہے وہ اپنے ماضی کی ایک جھلک پر روشنی ڈالتا ہے تو اسے ایک شفاف آئینے کے طرح سب کچھ واضح دکھائی دیتا ہے کہ ساری زندگی وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں دنیا میں ہی بھٹکتا رہا جس مقصد کیلئے اسے دنیا میں بھیجا گیا تھا وہ اس نے پر کچھ عمل کیا کہ نہیں کیا۔جہاں یہ اپنی زندگی کو بہتر نہیں بلکہ بہترین بنانے کی جستجو کر رہا ہے وہاں اس کی ایک اور زندگی بھی ہے جو کہ نہ ختم ہو نے والی زندگی ہے جو ہم دنیا میں جی رہے ہیں یہ ایک خواب سے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

Dream

Dream

اصل زندگی اس پر موت کی صورت میں واضح ہو گی تب انسان کی انکھیں کھلیں گی کہ زندگی کی اصل حقیقت کیا ہے ہمیں لگتا ہے کہ انسان مر گیا اس کی انکھیں بند ہو گئی اب یہ ایک بے جان چیز کے سوا کچھ نہیں لیکن حقیقت یہ نہیں ہے جو ہم سوچتے ہیں زندگی کی اصل حقیقت موت ہے جو دنیا کی زندگی ہے یہ ایک خواب ہے جس کو ایک دن لازمی ٹوٹنا ہوتا ہے اس دینا کو ہم اپنا اصل گھر سمجھ لیتے ہیں لیکن ہمارا اصل گھر دُنیا نہیں ہے۔ جیسے ایک لڑکی کسی کے گھر پیدا ہوتی ہے تو گھر والے اس کے لیئے جہیز بنانا شروع کردیتے ہیں کہ اس نے پرائے گھر جانا ہے کسی چیز کی کمی نہ رہ جائے کہ اس کو کوئی طعنہ نہ سننا پڑے اسی طرح جب لڑکی شادی کے بعد اپنے سسرال میں جاتی ہے تو اسے پتہ ہوتا ہے اب ساری زندگی اس نے اسی گھر میں رہنا ہے اس لیئے وہ صرف اپنے اصل گھر کا ہی سوچتی ہے اپنے گھر کو جنت بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے لیکن آج کا انسان کتنا نادان ہے جو عارضی زندگی ہے اس کیلئے تو دن رات ایک کر دیتا ہے لیکن جو اصل اور حقیقی زندگی ہے اس کے لیئے کچھ نہیں کرتا۔

بلکہ ساری زندگی خواہشات کی نظر کردیتا ہے اور آخر میں وہ خالی ہاتھ ہے اس کے پاس کچھ نہیں کیا لے کر جائے گا وہ جس کیلیئے محنت کی اس نے سب یہں چھوڑ کر جانا ہے اس کو جو مال دولت شہرت عزت اولاد سب کچھ دنیا میں ہی چھوڑ کر جانا ہے اسے ایک بندہ سارا دن مزدوری کرتا ہے تو جب پیسے دینے کی باری آئے تو اسے اجرت نہ ملے توایسے انسان کا کیا حشر ہو گا اسی طرح جب انسان کو پتہ چلتا ہے میں نے جو ساری زندگی جس کے پیچھے بھاگتا رہا وہ ایک خواب سے زیادہ کچھ نہیں تھا اصل کا تو میں کبھی سوچا ہی نہیں میں تو ساری زندگی بے کار مین محنت کی کچھ تو کرنا چاہئے تھا مجھے آخرت کے لیئے کاش میں اس زندگی نہ جانا ہوتا آج میرے پاس سب کچھ ہے مال دولت عزت شہرت لیکن پھر بھی میں کنگال ہوں یہ سب اس دینا کے لیئے ہے جہاں میں جا رہا ہوں وہاں تو ان کی کوئی قدر وقیمت نہیں ہے وہاں کا مال ودولت تو اعمال تھے جن کو جمع کرنے کا خیا ل کیوں نہیں آیا۔

میرے دل میں کاش میں نے اپنی اولاد کو ہی نیک کام کرنے کی تلقین کی ہوتی میرے بعد مغفرت کی دعا ہی کر دیتی میرے پاس دنیا کے لیئے تو اتنا ہے کہ میری آنے والی نسلیں بھی بیٹھ کر کھا سکتی ہے لیکن اصل زندگی کے لئے اگر میں کچھ کر لیتا تو آج شائد مین اس طرح شرمشار نہ ہوتا آج ہم بھی ایسا ہی کر رہے ہیں عارضی زندگی کے لئیے کیا نہیں کرتے لیکن اصل زندگی کو بھلائے بیٹھے ہیں جہاں ہم عارضی زندگی کے لیئے اتنا کرتے ہیں وہاں آخرت کے لیئے بھی کچھ کریں تاکہ ہمیں قیامت والے دن شرمشار نہ ہونا پڑے انسان کو ویسے بھی ہر معاملی میں حقیقت پسندی سے ہی کام لینا چاہیئے۔

Azhar Iqbal

Azhar Iqbal

تحریر : اظہر اقبال مغل