نورِ مجسم

Mohammad PBUH

Mohammad PBUH

تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ محب کو محبوب سے زیادہ عزیز کوئی نہیں ہوتا عاشق اپنے معشوق کو خود پر ترجیح دیتا ہے اور اچھی سے اچھی چیز، خوبصورت سے خوبصورت چیز اپنے محبوب کے لیے پسند کرتا ہے۔ دنیا کی لذیز سے لذیز، قیمتی سے قیمتی ، اعلی سے اعلی، خو بصورت سے خوبصورت اپنے محبوب کے لیے پسند کرتا ہے اِسی طرح خالق ِ کائنات نے جب اپنے محبوب سید الانبیاء ۖ کو تخلیق کے مرحلے سے گزارا تو خالق کائنات اپنے آرٹ کی انتہا پر نظر آتے ہیں رب کعبہ نے اپنے محبوب ۖ کو تمام انسانوں اور نبیوں میں سب سے بہتر بنایا آپ ۖ کے جسم اطہر کو لازوال حسن سے بخشا اور کردار و اخلاق کا ایسا نور عطا کیا کہ ازل سے ابد تک آنے والے انسانوں میں کو ئی بھی آپ ۖ جیسا نہ آیااور نہ ہی آئے گا۔

رب ذولجلال نے اپنے محبوب ۖ کے جسم اطہر کو اِس لطافت اور نفاست سے بنا یا کہ کسی بھی قسم کی کمی کا احساس تک نہ ہو تا ہے رسول اکرم ۖ جسمانی اور باطنی طہا رت کا بہت زیا دہ خیال کر تے تھے کیونکہ پیا رے آقا ۖ خود بھی صفائی پسند تھے اِس لیے دوسروں کو اور اپنے غلاموں کو بھی جسم اور لباس پاک و صاف رکھنے کی تلقین فرمایا کر تے تھے خا دم خا ص دربار رسالت ۖ حضرت انس پیا رے آقا ۖ کی اِس صفت کو اِس طرح بیان کر تے ہیں میں نے کبھی کو ئی عنبر کو ئی مشک کو ئی چیز ایسی نہیں سونگھی جس کی خو شبو نو ر رحمت ۖ کی مہک سے زیاد ہ خو شبودار ہو علامہ خفابی لکھتے ہیں جب کوئی شخص نو ر مجسم ۖ سے مصافحہ کر تا تو سارا دن رات آپ ۖ کے دست مبا رک سے مس ہو نے کی وجہ سے اُس کا ہا تھ خو شبو سے مہکتا رہتا شاہ خو باں ۖ اگر کسی بچے کے سر پر دست شفقت پھیرتے اُس بچے کا جسم بھی مہکنا شروع کر دیتا اُس کے جسم سے آنے والی مہک کے با عث وہ بچہ دوسرے بچوں سے الگ شنا خت کیا جا سکتا تھا۔

Muhammad PBUH

Muhammad PBUH

حضرت جابر بن سمرہ اپنے محبوب ۖ کی اِس دلنواز ادا کو یوں بیان فرماتے ہیںکہ ایک روز شافع دو جہاں ۖ نے اپنا دست مبارک میرے رخسار پر پھیرا تو آپ ۖ کے دست شفا کی خو شبو اور خنکی میں نے محسوس کی تو یوں لگا جیسے عطار کی صندوقچی سے ابھی ابھی یہ دست مبارک نکلا ہو ۔ امام بخاری نے حضرت جابر سے روایت کیا ہے ۔ نو ر مجسم شاہ خو باں ۖ جس گلی سے گزرجا تے تھے وہ گلی خو شبو سے مہک جا تی تھی لوگ پہچان لیتے تھے کہ جان بہاراں ۖ ابھی ابھی اس گلی کو خوشبو کا فیض دے کر گئے ہیں ایک دن جان بہاراں ۖ حضرت انس کے گھر تشریف لے گئے اور وہاں پر کچھ دیر آرام فرمایا اور آپ ۖ سو گئے دوران نیند مالک دو جہاں کو ۖ معطر پسینہ آگیا یہ دیکھ کر حضرت انس کی والدہ محترمہ ایک شیشی لے کر آگئیں اور جان بہا راں ۖ کے معطر پسینے کے قطرے جمع کر نے لگیں سرور کو نین ۖ کی آنکھ کھلی تو آقا پاک ۖ نے دلنواز شفیق تبسم سے پو چھا یہ کیا کر رہی ہو تو انہوں نے عرض کیا پیا رے یا رسول اللہ ۖ آپ ۖ کے معطر پسینے کے قطرے میں اپنی خو شبو میں ملائوں گی اس طرح میری خوشبو تمام خو شبوئوں سے زیا دہ مہک دار ہو جا ئے گی نو رمجسم ۖ کے جسم اقدس سے ہر وقت خا ص مہک ہوا ئوں فضا ئوں کو خوشبو کی خیرات دیتی رہتی تھی ہوا کا جھونکا آپ ۖ کے جسم اقدس کو چھو جا تا وہ عطر بیز ہو کر جھومنے لگتا مہکنے لگتا آپ ۖ جہا ں سے گزرتے وہ جگہ آپ ۖ کی خو شبو سے مہکنے لگتی، آپ ۖ کے بعد گزرنے والے بخو بی جان جا تے کہ شاہ خو با ں ۖ ابھی یہاں سے گزرے ہیں۔

نو ر مجسم ۖ کی جلد مبا رک بہت نرم ریشم کی طرح تھی آپ ۖ خو شبو نہ بھی لگا تے تو آپ ۖ کے جسم اطہر سے ایسی خو شبو آتی کہ کوئی دنیا بھر کی قیمتی سے قیمتی خو شبو بھی آقا پا ک ۖ کی خو شبو کا مقابلہ نہ کرپا تی آپ ۖ کی والدہ ما جد ہ حضرت آمنہ فرماتی ہیں کہ جب ننھے سردار ۖ دنیا میں تشریف لا ئے تو پورا کمرہ روشنی اور خوشبو سے مہک اٹھا میں کیا دیکھتی ہو ں کہ آپ ۖ چودھویں رات کے روشن چاند کی طرح ہیں اور آپ ۖ کے جسم اطہر سے تیز کستوری کی خو شبو آرہی ہے حضرت انس فرماتے ہیں میں نے کسی کستوری یا خوشبو کو رسول اللہ ۖ کی خوشبوسے بہتر نہ پا یا حضرت ابو ہریرہ روایت کر تے ہیں ایک شخص شاہ دوجہاں ۖ کی با رگا ہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ۖ میں نے اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا ہے اب میں اس کو اُس کے شوہر کے گھر بھیجنا چاہتا ہو ں میرے پاس کو ئی خو شبو نہیں ہے آپ ۖ کے پاس خو شبو ہے تو عنا یت فرما ئیں آقا پاک ۖ نے فرمایا میرے پا س اِس وقت خو شبو نہیں ہے مگر تم کل صبح ایک چوڑے منہ والی شیشی اور کسی درخت کی لکڑی میرے پا س لانا وہ شخص چلا گیا اور دوسر ے دن شیشی اور لکڑی لے کر آگیا تو آقا کریم ۖ نے اپنے دونوں با زوئوں کا معطر پسینہ اُس میں ڈالنا شروع کر دیا یہاں تک کہ وہ شیشی بھر گئی تو پھر آپ ۖ نے اُسے کہا جا ئو اور جا کر اپنی بیٹی کو دے دو اور اُسے کہنا اِس لکڑی کو اِس شیشی سے تر کر لیا کر ے اور اپنے جسم پر کپڑوں پر لگا لیا کر ے اور پھر اہل مدینہ نے خو ب دیکھا کہ وہ لڑکی جب بھی آپ ۖ کے معطر پسینے کو لگا تی تو اہل مدینہ کو خو شبو پہنچتی یہاں تک کہ ان کا گھر خو شبو والوںکا گھر مشہور ہو گیا۔

Barkat

Barkat

ام ِ سلمہ فرماتی ہیں یا رسول اللہ ۖ ہم اپنے بچوں کے لیے آپ ۖ کے عرق مبارک کی برکت کی امیدوار ہیں تو آپ ۖ نے فرمایا تو نے سچ کہا اِس سے معلوم ہوا کہ حضور ۖ کے عرق مبارک کو بچوں کے چہروں پر اور جسم پر مل دیا کر تے تھے اور اِسطرح وہ بچے تمام بیما ریوں اور بلا ئوں سے محفوظ رہتے تھے ۔ امام ابن تسیع فرماتے ہیں کہ آپ ۖ کے کپڑوں پر مکھی نہ بیٹھتی تھی اور جوں آپ ۖ کو ایذا نہ پہنچاتی تھی یعنی آپ ۖ کے کپڑوں میں جو ں نہ ہو تی تھی جو آپ ۖ کو ایذا دے سکے کیونکہ جوں عفونت اور پسینے سے پیدا ہو تی ہے اور نو رِ مجسم ۖ تو نور ہی نور تھے اور آپ ۖ کا پسینہ بھی خو شبو دار تھا اِس طرح آپ ۖ کے بدن کا کپڑا بھی میلا نہ ہو تا تھا ۔علا مہ دمیری لکھتے ہیں جن چوپا یوں پر نو ر مجسم ۖ بیٹھ جا تے تو انہوں نے سواری کی حالت میں کبھی پیشاب نہ کیا اور وہ چوپا یہ نہ ہی کبھی آپ ۖ کی حیات میں بیما ر ہو ا۔ابن الھال کا قول ہے جو شخص مدینہ منورہ میں رہتا ہے وہ اس خا ک ا ور دیواروں سے خو شبو محسوس کر تا ہے اور اشبیلی نے فرمایا کہ خا ک ِ مدینہ میں ایک عجیب مہک ہے جو کسی اور خو شبو میں نہیں ہے ابو عبداللہ نے کیا خو ب کہا ہے۔

رسول اللہ ۖ کی خو شبوسے نسیم مدینہ خو شبو دار ہو گئی پس کیا ہے کستوری کیا ہے کا فور کیا ہے عطرصندل ترو تا زہ عام انسانوں کو اگر نیند آجا ئے تو ان کا وضو ٹو ٹ جا تا ہے لیکن نو ر مجسم ۖ وضو کر کے سو جا تے تو گلے سے خر خر کی آواز آتی تھی لیکن جب جان بہاراں ۖ جا گ جا تے تو نیا وضو کئے بغیر نماز ادا فرماتے کسی نے وجہ دریا فت کی تو فر مایا میری آنکھیں سو تی ہیں میرا دال بیدار رہتا ہے بے شما ر روایات سے ثابت ہو چکا ہے کہ نو ر رحمت ۖ کے فضلات اور خون دیگر انسانوں کی طرح نا پاک بد بو دار نہیں تھے بلکہ وہ طیب و طا ہر تھے آپ ۖ کا جسم ہر وقت خو شبوئوں سے مہکا رہتا آپ ۖ ظا ہری اور با طنی طو ر پر پاک و معطر تھے آپ ۖ سا نہ کو ئی آیا اور نہ کو قیامت تک آئے گا آپ ۖ کی خو شبوئوں یہ سلسلہ کا آپ ۖ کی حیا ت تک ہی نہیں رہا بلکہ جب آپ ۖ کے وصال کے بعد آپ ۖ کے جسم اطہر کو غسل دیا گیا تو حضرت علی فرماتے ہیں وصال کے بعد بھی آپ ۖ کے جسم میں کسی نجا ست آلو دگی کا نشان تک نہ تھا جو عام طور پر ہر میت میں پا ئی جا تی ہیں میں نبی رحمت ۖ کی یہ حالت دیکھ کر حیران رہ گیا اور میں نے کہا یا رسول اللہ ۖ آپ ۖ حیات میں بھی طیب و پا کیزہ تھے اور وصال کے بعد بھی طیب و پا کیزہ ۔ آپ مزید فرماتے ہیں اس حالت میں بھی نبی رحمت ۖ کے جسم اطہر سے خو شبو دار ہوائوں کی لپٹیں اٹھتی تھیں ایسی خو شبویں جو کسی نے آج تک نہیں سونگھیں۔

Professor Mohammad Abdullah Bhatti

Professor Mohammad Abdullah Bhatti

تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
ای میل: help@noorekhuda.org
فون: 03004352956
ویب سائٹ: www.noorekhuda.org
فیس بک آفیشل پیج: www.fb.com/noorekhuda.org