لوٹ کا مال اور پاکستان

Corruption

Corruption

تحریر : عاصم ایاز
نواز شریف نے عمران خان نہیں بلکہ اصف زرداری سے لوٹا ہوا پیسہ واپس دلانے کا وعدہ کیا تھا۔۔۔۔۔ یاد ہے نا ؟؟ آئیے ذرا ان تینوں کی مبینہ کرپشن کا حجم چیک کرتے ہیں۔

عمران خان ۔۔

بنی گالہ کا گھر کہاں سے آیا اور کیسنر میمورئیل ہسپتال کے چندے میں گھپلے کا الزام۔

جس وقت عمران خان کو بنی گالہ کی ملکیت ملی اس وقت کی مارکیٹ ویلیو اور اسکے اکاؤنٹس میں موجودہ رقم تقریباً 1 سے 2 ملین ڈالر کے لگ بھگ بنتی ہے۔

عمران خان کے پاس کبھی کوئی عہدہ نہیں رہا۔ ن لیگ کا دعوی ہے کہ دراصل اس نے میچز فکس کیے تھے۔ خیال رہے کہ عمران خان نے پاکستان کو ورلڈ کپ جتوایا، انڈیا اور آسٹریلیا جیسے ممالک سے میچز جتوائے اور اپنی کارکردگی کی بدولت دنیا بھر میں لیجنڈ مانا گیا۔

اسکا کینسر ہسپتال اپنی نوعیت کا غالباً پوری دنیا میں پہلا پرائویٹ ہسپتال ہے جو 75 فیصد رعایت پر کیسنر جیسی بیماری کا علاج کرتا ہے۔

عمران خان کہتا ہے کہ بنی گالہ کا گھر اس کی ارب پتی بیوی نے اسکو تحفے میں دیا اور شوکت خانم کینسر ہسپتال کا آڈٹ حکومت جب چاہے کر سکتی ہے۔

نواز شریف ۔۔۔۔۔۔

نواز شریف کے پاس تین بار پورے پاکستان کی اور چھ بار پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی حکومت رہی۔

نواز شریف پر کم از کم 22000 ملین ڈالر کی کرپشن کے الزمات ہیں۔ کرپشن کس لیول کی ہے اسکا اندازہ اس سے لگائیے کہ جیسے ہی اس نے اپنی موجودہ وزارت عظمی کا حلف اٹھایا تو صرف ایک ہفتے کے اندر اندر اس نے اپنے فرنٹ مین میاں منشاء کو 4800 ملین ڈالر کی یکمشت اداییگی کی تھی اور قومی خزانہ خطرناک حد تک خالی کر دیا تھا۔

دولت کی چند جھلکیاں ۔۔۔

عمران خان پر جتنی کرپشن کا الزام ہے اس سے پانچ گنا مہنگی نواز شریف کے ہاتھ پر بندھی ہوئی گھڑی ہے جو تقریباً 4.6 ملین ڈالر کی ہے۔

اسکا صرف رائونڈ میں موجود گھر 25000 کنال پر محیط ہے جو غالبا پاکستان میں سب سے بڑا اور مہنگا گھر ہے۔

اس کے صرف سٹیل کا کاروبار پاکستان، سعودی عرب، نیوزی لینڈ، دبئ، کینیا اور انڈیا تک پھیلا ہوا ہے اور سجن جندال جیسے سٹیل ٹائیکون اس کے دہلیز پر آتے ہیں۔

پانامہ میں اس کے جن فلیٹس کا انکشاف ہوا ہے انکی قیمت محض 60 سے 80 ملین ڈالر ہے لیکن ان کو بچانے کے لیے اس نے اب تک صرف میڈیا پر 300 ملین ڈالر خرچ کر دئیے ہیں اور بقول کچھ تجزیہ نگاروں کے جے آئی ٹی اور ججز کو خریدنے کے لیے کم از کم 1000 ملین ڈالر یا 100 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔

اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جس چوری کے مال کو یہ چھپانا چاہتے ہیں وہ کتنا ہوگا؟

آصف زردای ۔۔۔۔۔۔

آصف زرداری یا بھٹو خاندان پر کم از کم 22000 سے 25000 ملین ڈالر کی کرپشن کے الزامات ہیں۔ ان کے صرف ایک فرنٹ مین ڈآکٹر عاصم نے زرداری کے آخری دور حکومت میں 4790 ملین ڈالر یا 479 ارب روپے کی کرپشن کا اعتراف کیا ہے۔

آصف زرداری بھٹو خاندان کی دولت پر قابض ہے۔ یہ خاندان چار بار پورے پاکستان پر اور شائد 7 بار سندھ پر حکومت کر چکا ہے۔

دولت کی جھلکیاں

لندن کا سب سے مہنگا علاقہ سرے کاؤنٹی میں وڈ پارک کا علاقہ ہے۔ وہاں ہمارے زرداری صاحب کا 2700 کنال پر مشتمل ایک محل نما گھر ہے جسکو سرے محل کہا جاتا ہے۔

امریکہ میں بلیر اپارٹمنٹس کا شمار دنیا کے چند مہنگے ترین اپارٹمنٹس میں ہوتا ہے۔ وہاں دنیا کے امیرتری افراد کا ایک ایک فلیٹ ہے۔ ہمارے آصف زرداری صاحب کا وہاں پورا ایک فلور ہے جس میں 5 فلیٹس ہیں ۔۔

نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں بے نظربھٹو کے ایک سوئس اکاؤنٹ کا انکشاف ہوا جس میں اس وقت 8000 ملین ڈالر کی رقم موجود تھی تاہم اس معاملے کو دبا دیا گیا۔ سنا ہے سوئس بینک 7 سال میں رقم دگنی کر دیتے ہیں۔ اس وقت وہ رقم دو بار دگنی ہو کر کم از کم 28000 ملین ڈالر ہوچکی ہوگی۔

معمر قضافی کا بھٹؤ کو دیا گیا بلینک چیک جو اس نے عوام کی فلاح کے بجائے اپنے خاندان کی کفالت کے لیے محفوظ کر لیا تھا۔ جس کے جھگڑے پر شاہنواز بھٹو اپنے بہنوئی کے ہاتھوں قتل ہوا تھا۔

صرف کچھ عرصہ پہلے ہماری سپریم کورٹ نے آصف زرداری کے ایک اکاؤنٹ میں موجود 60 ملین ڈالر بخش دئیے تھے۔۔۔۔ یاد ہیں کسی کو ؟؟؟؟ ۔۔۔

آصف زرداری اور نواز شریف کی مجموعی کرپشن کا حجم کم از کم 50،000 سے 60،000 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ پاکستان پر اس وقت کل قرضہ 78000 ملین ڈالر ہے۔ یعنی اگر ان کے چیلے چانٹوں کی کرپشن ملا دی جائے تو کل قرضے کے برابر ہوجاتی ہے۔

اس 60،000 ملین ڈالر کی کرپشن کے خلاف اس وقت صرف ایک ہی شخص لڑ رہا ہے اور وہ ہے عمران خان۔

اور ہماری جاہل قوم فرماتی ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔ ” ھمممم عمران خان پر بھی 1 ملین ڈالر کی گڑ بڑ کا الزام ہے اسکی بھی تحقیقات ہونی چاہئں تاکہ انصاف ہو سکے “۔۔

یہ الو کی پٹھی قوم یہ سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کر رہی اس طرح وہ اس اکلوتے شخص کے ہاتھ توڑ رہے ہیں جو عملا لڑ رہا ہے۔

جہاں تک زرداری اور نواز کا معاملہ ہے وہ دونوں اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر ایک گیا تو دوسرا بھی نہیں بچے گا اس لیے جمہوریت کے نام پر ایک دوسرے کی ڈھال بنے ہوئے ہیں۔

Asim Ayaz

Asim Ayaz

تحریر : عاصم ایاز پیرس فرانس
ayazch2012@gmail.com