دعائے امن

امن کی کر خیرات عطا میرے مولا
جنگ و جدل کو دور ہٹا میرے مولا

اب کے برس تو شاخوں پہ پھل پھول کھلیں
دھرتی کو گلزار بنا میرے مولا

نفرت اور تعصب کی اِس نگری میں
چاہت کا بازار سجا میرے مولا

ہم کو اِس بارود کے عہد میں زِندہ رکھ
ایسا کوئی کھیل رچا میرے مولا

تاریکی سے روشنیوں کی منزل تک
قریہ قریہ دِیپ جلا میرے مولا

طوفانوں میں ہاتھ ہِلانے والوں کو
ساحل پہ اِک بار بلا میرے مولا

DUA

DUA

ساحل منیر