محبت درمیانی راستہ ہے

یہی صبحِ ازل کا ضابطہ ہے
اندھیرا ہی اندھیرے کی سزا ہے

اسے کیوں قاسمِ بِینائی مانیں
جِسے تقدیر نے اندھا کیا ہے

گناہ و خیر کے حیرت کدے میں
محبت درمیانی راستہ ہے

چلے ہیں وقت کو تسخیر کرنے
جِنہیں رُکنے نہ چلنے کا پتا ہے

تیرا آنچل سُلگتے موسموں میں
میرے سَر پر کوئی حرفِ دعا ہے

چلو اب عکس کو زنجیر کر لیں
یہی ساحل جنوں کی اِنتہا ہے

Love

Love

تحریر : ساحل منیر