ادویات کی قیمتوں میں اضافہ

Medicines

Medicines

تحریر : سید توقیر زیدی
وفاقی حکومت کے احکامات کے بغیر ملکی و بین الاقوامی فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرلیا ہے۔ حکومت نے ڈرگ پالیسی اور ادویات کی قیمتوں میں 8 فیصد تک اضافے کی تاحال منظور نہیں دی’ وزارت قومی صحت کی نظرثانی کمیٹی نے بھی ڈرگ پرائس کمیٹی کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کی مخالفت کر دی ہے اور قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ کمپنیاں پہلے ہی دوائوں کی قیمتوں میں پندرہ فیصد سے زیادہ اضافہ کر چکی ہیں۔

اگر آٹھ فیصد اضافے کی منظوری دی گئی تو قیمتیں مجموعی طور پر 23 فیصد بڑھ جائیں گی۔ دوسری طرف حال یہ ہے کہ بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیاں قیمتوں میں غیر قانونی اضافے کو واپس لینے کو تیار نہیں۔ دوائوں کی قیمتوں میں مینوفیکچررز کو اجارہ داری حاصل ہے’ جب جی چاہا قیمتیں بڑھا لیں۔ حالانکہ قیمتوں میں باقاعدگی پیدا کرنے کے لیے ڈرگ پرائس کمیٹی کی شکل میں باقاعدہ ایک اتھارٹی موجود ہے۔

ظاہر ہے جب کمیٹی کسی دوا کی قیمت کا تعین کرتی ہے تو مینوفیکچررز کی لاگت اور منافع کو پیش نظر رکھ کر ہی کرتی ہے۔ اگر مینوفیکچررز مطمئن نہیں ہوتا تو وہ نظرثانی کے لیے کمیٹی سے رجوع کر سکتا ہے۔ لیکن اس طرح متعلقہ اتھارٹی کو مطمئن کیے بغیر یکطرفہ طور پر قیمتیں بڑھا لینا اور وہ بھی 23 فیصد کی حد تک’ منافع خوری کے زمرے میں آتا ہے۔ ویسے بھی شکایت ہے کہ یہاں عالمی سطح اور بالخصوص ہمسایہ ملک بھارت کے مقابلے میں دوائیں بہت مہنگی ہیں اور یہ شکایت بے جا بھی نہیں۔

Medicine Smuggling

Medicine Smuggling

جب ایک گولی بھارت سے براستہ دبئی سمگل ہو کر یہاں سات روپے میں بکے اور برطانیہ سے وہی گولی امپورٹ ہو کر ہزار سے زائد کی ملے تو کون مجاز حکام کی باتوں پر یقین کرے گا کہ وہ قیمتوں کا تعین کرتے وقت مینوفیکچررز اور امپورٹرز کے مقابلے میں عام آدمی کے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہیں۔ عام آدمی کو مناسب نرخوں پر ادویات کی فراہمی حکومت کا فرض ہے’ لیکن جب کرپشن درمیان میں آ جاتی ہے تو غریب استطاعت نہ ہو سکنے کے باعث ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دینے پر مجبور ہوتا ہے۔

عام آدمی کو ارزاں نرخوں پر ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ حکومت کو ایسا ماحول بھی پیدا کرنا چاہیے جس میں بیماریاں پیدا ہی نہ ہوں۔ بہرحال مینوفیکچررز کو جائز حد تک منافع پر قناعت کرنی چاہیے’ لوگوں کی مجبوریوں سے فائدہ نہ اٹھایا جائے۔ ادویات مینوفیکچررز کاپیشہ پاکستان میں منافع بخش کاروبار کا مقام حاصل کر چکا ہے۔بی این پی کیمطابق ڈرگ پرائس کمیٹی کی گرفت کمزور ہے۔

ہم سمجھتے ہیں دیگر اداروں کی طرح وفاقی حکومت کو اس اہم شعبہ کو اپنی تر جیحات میں سر فہرست رکھنا ہوگا۔ادویات کی قیمتوں کو کنڑول کرنے کے ایک جامع سسٹم وضع کر ناہوگا۔ادویات کا معیار چیک کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کرنے ہوں گے۔اگر وفاقی حکومت اس شعبہ میں اصلاحات لانے میں کامیاب ہوتی ہے ۔تو یقینا موجودہ وفاقی حکومت کا پولرٹی گراف بلند ہوگا۔

Syed Tauqeer Zaidi

Syed Tauqeer Zaidi

تحریر : سید توقیر زیدی