ممبر اسمبلی چوہدری اسماعیل گجر کے خلاف ن لیگی کارکنان نے علم بغاوت بلند کر دیا

Sardar Sikandar Hayat

Sardar Sikandar Hayat

مظفر آباد (نمائندہ نیوزفرنٹ) آزاد کشمیر قانونی اسمبلی کے جولائی میں ہونیوالے انتخابات کیلئے گوجرانوالہ میں مقیم کشمیریوں کے حلقہ ایل اے 31 جموں 2 میں دو بار منتخب ہونیوالے ممبر اسمبلی چوہدری اسماعیل گجر کے خلاف ن لیگی کارکنان نے علم بغاوت بلند کر دیا ہے۔ آج تک اس حلقے میں کبھی بھی پارٹی ٹکٹ کیلئے دو سے زائد امیدوار سامنے نہیں آئے۔

چوہدری اسماعیل پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے گذشتہ عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات میں ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈر کی مخالفت کی ہے، کئی جگہوں پرپی ٹی آئی کے امیدواروں اور کئی جگہوں پر آزاد امیدواروں کی حمایت کی ہے۔

ن لیگی کارکنا ن کے چار وفود نے سردار سکندر حیات سے مختلف ملاقاتوں میں اپنے تحفظات کے بار ے پارٹی قیادت کو آگاہ کردیا ہے۔ پارٹی قیادت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ چوہدری اسماعیل نے عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی مخالفت کی ہے، اسی وجہ سے مسلم لیگی کارکنا ن، سرگرم سپورٹرز اور مقامی قیادت انکے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔

اب تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق مرزا اومان بیگ، سردار نجیب اکبر ایڈووکیٹ، چوہدری پرویز شاکر ایڈووکیٹ، سردار ساجد الرحمن، رشید سلہری ایڈووکیٹ، راجہ منظور جنجوعہ اور قمر سبحانی نے پاکستان مسلم لیگ ن کی ٹکٹ کیلئے اپلائی کیا ہے۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ چوہدری اسماعیل کو ہرگاؤں اور محلے سے پارٹی کارکنوں کی سخت ترین مخالفت کا سامنا ہے۔ مسلم لیگی کارکنان کا مطالبہ ہے کہ چوہدری اسماعیل کے علاوہ جسے مرضی ٹکٹ دیا جائے ہم ساتھ دیں گے لیکن چوہدری اسماعیل کو ووٹ نہیں دیں گے۔

اس حلقے میں کسی بھی امیدوار کے ہارنے اور جیتنے کا فیصلہ گوجرانوالہ کی بڑی آبادیوں کشمیر کالونی (راہوالی)، شریف فارم، وحید کالونی، شاہین آباد، برکت کالونی، کیمپ نمبر 1 تا 4 ، کشمیر کالونی نمبر 1 تا 4 ، قلعہ چند، مقبول شہید آباد، تمولی، جبوکی، نیچا مانگٹ، ہرپوکی، چیانوالی کے ووٹروں پر منحصر ہوتا ہے ان آبادیوں میں راجپوت اور مغل برادری کی اکثریت ہے اور انہی آبادیوں میں بھی چوہدری اسماعیل کی سخت مخالفت ہے۔

ضلع گوجرانوالہ، حافظ آباد، ڈسکہ اور پسرور میں ستائیس فیصد گجر برادری ہے لیکن چار سے پانچ امیدوار گجر برادری سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس لئے آنیوالے انتخابات میں چوہدری اسماعیل گجر کیلئے الیکشن لڑنا ایک آزمائش سے کم نہیں ہوگا۔اگر رشید سلہری ایڈووکیٹ اور راجہ منظور میں سے کسی نے واقعی الیکشن لڑا تو پھر یہ ہارٹ فیورٹ ہو سکتے ہیں کیونکہ انکی برادری اور خاندانی اثرورسوخ ہر ٹاؤن، قصبے اور گاؤں میں موجود ہے۔ راجہ منظور کے خاندان کے سماجی کاموں کے بارے میں چاروں اضلاع کے کشمیر ی معترف ہیں،انکے بھائی راجہ منیر جنجوعہ (گولڈمیڈلسٹ) کی تیس سالہ سماجی خدمات کی بنا پر حلقے کے اہم سیاسی لوگوں نے راجہ منظور کے لئے پارٹی ٹکٹ اپلائی کیا ہے۔

سیاسی ذرائع کاکہنا ہے کہ راجہ منظور کو صحت کے مسائل ہیں وہ عملی سیاست میں حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہی انکے خاندان کے بزرگ سماجی خدمات کے بدلے میں سیاس فائدے کی راہ پر چلیں گے۔شائد اسی بنا پروہ ا ومان بیگ کو سامنے لائے ہیں اور اسی کو الیکشن لڑائیں گے، اومان بیگ کو چار ایم این ایز اورآٹھ ایم پی ایز کی حمایت حاصل ہے اور انہیں تین ہزار کے قریب خاندانوں کے سربراہان نے اپنی تحریری حمایت کا یقین دلایا ہے۔

موجودہ سیاسی ماحول میں مرزا اومان بیگ گوجرنوالہ کے حلقے ایل اے 31 جموں 2 ہارٹ فیورٹ امیدوار نظر آتے ہیں اور چوہدری اسماعیل گجر اپنی خاندانی نشست سے محروم ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ رشید سلہری کو رانا لیاقت ایم پی اے سپورٹ کررہے ہیں اگر رانا لیاقت نے انہیں بھرپور سیاسی سپورٹ کے ساتھ جانی مالی سپورٹ بھی دی تو وہ چوہدری اسماعیل کی تباہی کا باعث بنیں گے اور سخت مقابلے کی پوزیشن میں ہونگے۔