میرا پیغام ہمیشہ سے امید رہا ہے: منیبہ مزاری

Muniba Mazari

Muniba Mazari

واشنگٹن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین کی صنفی برابری کو فروغ دینے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پاکستان میں سفیر، منیبہ مزاری کا کہنا ہے کہ ”امید” ہمیشہ سے اُن کا پیغام رہا ہے۔

ان کے بقول،’’زندگی میں ایسے بہت سے لمحات آتے ہیں جب آپ سوچتے ہیں کہ زندگی نے آپ کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ لیکن، پھر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کتنے خوش نصیب بھی ہیں۔ جتنا زیادہ آپ اندر سے ٹوٹتے ہیں، اتنا ہی آپ دل اور دماغ کے اعتبار سے مضبوط ہوتے جاتے ہیں‘‘۔

منیبہ مزاری کو ایک مصورہ اور ٹیلی ویژن میزبان کے طور پر جانا جاتا ہے۔ کئی سال قبل ایک حادثے میں وہ چلنے پھرنے سے معذور ہوگئی تھیں۔ وہ صحت مند انسانوں کی طرح چل پھر نہیں سکتیں۔ لیکن، جسمانی طور پر صحت مند انسانوں سے کہیں مثبت انداز کی سوچ رکھتی ہیں۔

عالمی ادارے کی سفیر کے طور پر وہ سنہ 2005 سے پاکستان میں ہر سطح پر صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک کے خاتمے کی کوشش کر رہی ہیں۔

حال ہی میں واشنگٹن ڈی سی میں اردو وی او سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اپنی کامیابیوں کے راستے میں آنے والی مشکلات کا ذکر کیا۔ لیکن، ان کا کہنا تھا کہ وہ مایوس کبھی نہیں ہوئیں۔

پاکستان میں حالیہ کچھ عرصے میں کئی خواتین غیرت کے نام پر قتل کی جا چکی ہیں۔ لیکن، منیبہ مزاری خواتین کے خلاف ہونے والے اس جرم کو پاکستان کا صرف ایک رخ قرار دیتی ہیں، جو، ان کے بقول، ”سو فیصد پاکستان نہیں ہے”۔

اُن کے الفاظ میں، ’’جب ہم غیرت کے نام پر قتل کی بات کرتے ہیں، تو دو طرح کے لوگ ہیں۔ ایک وہ جو اپنی بہنوں کو غیرت کے نام پر قتل کرتے ہیں اور ایک وہ جو میرے بھائیوں کی طرح، اپنی بہن کو سپورٹ کرتے ہیں اور انہی کی وجہ سے میں آج اس مقام پر ہوں، کیونکہ ہمارے ہاں ایسے بھائی، شوہر اور بیٹے ہیں جو خواتین اور لڑکیوں کی حمایت کرتے ہیں‘‘۔

منیبہ مزاری کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں ‘ٹرانس جینڈر کمیونٹی’ کے ساتھ ناروا سلوک ختم کرنے کے ایک پروجیکٹ پر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، کیونکہ ان کے بقول، پاکستان میں خاص طور پر خیبر پختونخوا میں، حالیہ برسوں میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے افراد پر حملوں کے کئی واقعات ہوئے ہیں، جن میں کئی خواجہ سرا اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

منیبہ مزاری کہتی ہیں کہ پاکستان میں مسائل تو ہیں اور ان کے حل کے لئے کام بھی کیا جا رہا ہے؛ لیکن، منیبہ کے بقول، جس دن ہم نے دوسرے انسانوں کو اپنے جیسا انسان سمجھنا شروع کر دیا، ہمارے معاشرے کے تمام مسائل خود ہی ختم ہو جائیں گے اور ہماری دنیا رہنے کے لئے ایک بہتر جگہ بن جائے گی۔