پیغام میلاد مصطفی کی عملی آزمائش نظام مصطفی کا نفاذ ہے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی

Nizam e Mustfa

Nizam e Mustfa

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ علماء و آئمہ کرام اس بات کے پابند ہیں کہ قوم کو عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبانی منزل سے آگے لے جا کر قلب کی حرارت کو گرما دیں، عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کسی صورت یہ کافی نہیں ہے کہ سال کے سال محفل میلاد اور نعت کی بزم سجا لی جائے بلکہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اساس یہ ہے کہ کردار مصطفی کریم ۖ کو اپنی روح میں پیوست کردیا جائے اور صحابہ کرام جیسے عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی زندگی میں عملی طور پر داخل کیا جائے، یہ کیسا عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے جو ہمیں نماز کے لئے مسجدنہیں پہنچا سکتا، ہمیں غلط بات کو غلط کہنے کا حوصلہ نہیں دے سکتا۔

ہمارے سامنے اگر کوئی شخص حضور علیہ السلام کی کردار کشی کرے تو ہمارے لب سکوت اختیار کرلیں، نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نفاذ کا معاملہ ہو تو ہمارا نفس ہمیں اس بات کا پابند بنا دے کہ نظام مصطفیۖ سیاست ہے اور سیاست حرام ہے، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کو نافذ کرنا گندی سیاست ہے؟ ہمارے پیرخانے اور علماء آرام پسند اور عیش طلب زندگی کے عادی ہوچکے ہیں، انہیں نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عملی جدوجہد اور خلفائے راشدین کے زمانے میں ہونے والے جہاد کے ذکر سے زیادہ قیلولہ کی سنت زیادہ افضل لگتی ہے، اب وقت قریب ہے، اگر ہم نے اجتماعی طور پر اپنی اصلاح نہ کی تو پھر ہم قوم کو اندھیری گاٹی میں چھوڑ آئینگے۔

کراچی، حیدرآباد، لاہور، پشاور، اسلام آباد، مردان میں جلسہ میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ریلیوں و جلوسوں میں خطابات کے دوران اور دیگر شہروں سمیت پاکستان کے تمام صوبائی و ڈویژنل عہدیداران کے نام اپنے مکتوب میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ پیغام میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عملی آزمائش نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نفاذ ہے، اگر میلاد منانے والے نظام مصطفیۖ کے نفاذ اور مقام مصطفیۖ کے تحفظ کے لئے ہونے والی جدوجہد سے پیچھے ہٹ جائینگے تو پھروہ یہ بھول جائیں کہ آقا علیہ السلام کی بارگاہ میں ان کا میلاد منانا قبول ہے، ذکر رسول کے ساتھ فکر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اپنانا ہوگا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا دم بھرنے والا کیسے قبول کر سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منصب پر کوئی فاسق و فاجر قبضہ کرلے ، قوم کو نعت پڑھتے ہوئے امام حسین رضی اللہ عنہ کی لازوال قربانی کو بھی یاد رکھنا چاہیے، پیغام میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقی ترجمان جمعیت علماء پاکستا ن ہے، جس نے ہر دور میں ناموس رسالتۖ کے تحفظ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا ہے، قوم مشکل حالات میں ہے، اپنے مرکز گنبد خضریٰ کی طرف لوٹ کر آنے کا وقت ہے، جمعیت علماء پاکستان تمام مرکزی و صوبائی قائدین نے اپنے اپنے آبائی شہروں میں مرکزی جلوسوں و جلسوں کی قیادت کی۔

مرکزی صدر جمعیت علماء پاکستان پیر سید اعجاز ہاشمی نے لاہور ،مرکزی سیکر ٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی نے حیدرآباد،مرکزی سینئر نائب صدر قاری احمد میاں خان نے ملتان، صدر جے یو پی پنجاب قاری محمد زوار بہادر نے لاہور، ڈاکٹر جاوید اختر نے فیصل آباد، جے یو پی سندھ کے صدر مفتی محمد ابراہیم نے سکھر ، جنرل سیکرٹری سندھ علامہ شفیق قادری نے شکارپور، مفتی بدرالدین سرھیو نے لاڑکانہ، جے یو پی کے پی کے کے صدر محمد فیاض خان نے مردان، جے یو پی کے پی کے جنرل سیکرٹری علامہ معراج الدین سرکانی نے پشاور، جے یو پی بلوچستان کے صدر علامہ عبدالمجید جتک نے کوئٹہ، جے یو پی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری علامہ عبدالحکیم انقلابی نے خضدار ، جے یو پی کشمیر کے صدر پیر عتیق الرحمن فیض پوری نے مظفرآباد میں مرکزی جلسوں اور جلوسوں سے مرکزی خطاب کیا۔