مسیحا خود مسیحا کے انتظار میں

Massihaa

Massihaa

تحریر :ملک نذیر اعوان
قارئین محترم حقیقت تو یہ ہے۔آج کا موجودہ دور ایک مادی دور ہے۔یہاں ہر چیز مادیت کے سانچے میں ڈھل چکی ہے۔دولت کی ہوس نے انسان کو اندھا کر دیا ہے۔مادیت کی دوڑ میں اجتماعی معاملات پر سناٹا چھا جانا ہمارے معاشرے کا وطیرہ بن چکا ہے۔آج انسانیت تڑپ تڑپ کر دم توڑ رہی ہے۔بے کس لوگوں کی کوئی آواز سننے والا نہیں ہے۔ہر طرف غریب آدمی کو تارگٹ کیا جا رہا ہے۔کوئی ایسا مسیحا نہیں ہے جو ان کی نبض پر ہاتھ رکھے۔قارئین محترم چند دن پہلے کی بات ہے۔میںحسب معمول صبح کے وقت نو بجے اخبار پڑھ رہا تھا۔اچانک میرے گھر کے گیٹ میںکسی نے دستک دی۔جونہی میں نے دروازہ کھولاایک خاتون کھڑی تھی اس نے نقاب کیا ہوا تھا۔

میں نے پوچھا محترمہ آپ کا کیا تعارف ہے تو محترمہ نے مجھے بتایا کہ بھائی میں (ڈی ایچ او)کینٹ سے آئی ہوںاورسینٹری پٹرولیم کی ڈیوٹی سر انجام دے رہی ہوں۔ہر گھر میں جاتی ہوں اور ان کو ڈینگی جیسی موزی مرض سے محفوظ رہنے کیلیے بریف کرتی ہوںکہ آپ اپنے برتن ڈھانپ کر رکھیں،اپنی ٹینکی کو صاف رکھیں،اور خاص کر صاف پانی کو کھلا ہر گز نہ رکھیں۔

کیونکہ صاف پانی میںڈینگی مچھر جلدی پرورش پاتا ہے۔ہمارے معاشرے میںبہت سے لوگوں کی یہ عادت بھی بن چکی ہے۔کہ باٹل میںپانی ڈال کر منی پلانٹ کا پودا لگا لیتے ہیں۔اس میں ڈینگی مچھر پرورش پاتے ہیں۔

Dengue

Dengue

اور مجھے محترمہ مس طیبہ نوید صاحبہ نے ایک باٹل دکھائی اس کے اندر منی پلانٹ کا پودا لگا ہوا تھا۔اس باٹل کے اندر ڈینگی مچھر موجود تھے۔اور محترمہ بتا رہی تھی کہ میں نے یہ کسی گھر سے اٹھائی تھی۔تو خدارا میں ان لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ باٹل کے اندر منی پلانٹ ہر گز نہ لگائیں۔تاکہ ڈینگی مچھر پرورش نہ پائیں۔اورقارئین محترم ہم سب کو محترمہ مس طیبہ نوید صاحبہ جیسی خواتین کو ایپری شیڈ کرنا چاہیئے جو ہر گھر جاکر یہ ڈیوٹی سر انجام دیتی ہیں۔ایسے لوگوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے۔ان کی ڈیوٹی بہت سخت ہے مگر اس کے برعکس مراعات نہ ہونے کے برابر ہے۔

ان کی منتھلی ان کم بہت کم ہے۔آج کل جو مہنگائی کا طوفان ہے۔پندرہ ہزار روپے میں کیسے گزارا ہوتاہے۔اور ان کی ڈیوٹی بہت ٹف ہے ہر گھر میں جاکرڈینگی جیسی موزی مرض کے خلاف یہ خواتین اپنی مہم چلاتی ہیں۔اور خاص کر میری حکمرانوں سے اپیل ہے کہ جو غریب طبقے کے لوگ ہیں۔ان پر بھی اپنا نظر کرم کریں۔جناب وزیرخزانہ اسحاق ڈار صاحب عوام پر ٹیکس کی بوچھاڑ تو کر رہے ہیں۔لیکن کچھ غریب کے لیے بھی سوچیں۔جناب اسحاق ڈار صاحب وفاقی سیکٹریوں کے لیے تو آپ نے اسی پر سینٹ تنخواہیں بڑھائی ہیں۔اورآپ نے مزدور لوگوں کی تنخواہوں میںمعمولی اضافہ کیا ہے۔جو نہ ہونے کے برابر ہے۔جناب اسحاق ڈار صاحب پندرہ ہزار روپے میںایک گھر کا کیسے چولھا چلے گا۔اور شاید یہی وجہ ہے کہ لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں۔آخر میں میری دعا ہے۔کاش ہمارے ہر حکمران کے اندر بھی حضرت عمر فاروق جیسی سوچ آجائے۔تاکہ ہر آدمی کی مشکل آسان ہو جائے۔۔۔۔۔۔اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر :ملک نذیر اعوان