جشن میلاد مصطفیۖ کی شرعی حیثیت قرآن و حدیث کی روشنی میں

Jashan e Eid Milad un Nabi

Jashan e Eid Milad un Nabi

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی

خدا کی رضا چاہتے ہیں دوعالم
خدا چاہتا ہے رضائے محمدۖ

جشن میلاد مصطفیۖ کی شرعی حیثیت قرآن و حدیث کی روشنی میں
دنیا و آخرت کی تمام رحمتیں اور برکتیں اپنے دامن میں سمیٹے امن و سلامتی کا پیامبر بن کر ماہ ربیع الاول کا چاند طلوع ہو چکا ہے۔ اس مبارک مہینہ کی بارہ تاریخ کوآج سے سواچودہ سوسال قبل مکہ مکرمہ کی سرزمین پر حضرت سیدہ آمنہ کی جھولی میں سیدنا حضرت عبداللہ کے دریتیم سرور کائنات، فخر موجودات جناب احمد مجتبیٰ محمد مصطفیۖ کی ولادت باسعادت ہوئی۔ نبی آخرالزمان معلم کائنات، محسن انسانیت سرور دوعالم ۖبن کر دنیا میں تشریف لے آئے۔ آپۖکی بعثت اتنی عظیم نعمت ہے جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی نعمت نہیں کر سکتی۔ نبی کریمۖ کی ولادت باسعادت سے قبل سرزمین عرب برائیوں کی آماجگاہ بنی ہوئی تھی۔ اہل عرب میں ہر طرح کی برائی موجود تھی۔ عرب کی سرزمین پر ہر جگہ کھلم کھلی بت پرستی ہوتی تھی۔ لوگ اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے بتوں کی پرستش کرتے تھے انہیں اپنا خدا مانتے انہیں سجدہ کرتے تھے۔ یہ بت پرستی اس حدتک بڑھ گئی کہ وہ خانہ کعبہ جسے زمین پراللہ پاک کا پہلا گھر ہونے کااعزاز حاصل ہے۔

عرب کے لوگوں نے اس میںبھی360بت لاکر رکھ دیے ۔عرب کے ہاں جب بیٹاپیداہوتاتووہ لوگ خوشیاں مناتے تھے لیکن اگراسی گھرمیں بیٹی پیداہوتی تواس کاسوگ منایاجاتاتھا۔ جس گھر میں لڑکی پیداہوتی تھی،وہ گویا معاشرے میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتاتھا۔اس شرم سے بچنے کے لئے لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے آقاۖکی ولادت باسعادت کے ساتھ ایک انقلاب آناشروع ہوگیا۔خانہ کعبہ کے سب بت سجدہ میں گرپڑے۔ حضرت عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ وہ بت جو کعبہ کے گردتھے ان کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے اورسب سے بڑابت منہ کے بل گرپڑاپھریہ آوازآئی کہ سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے حضرت محمدمصطفیۖکوجنم دے دیاہے اورابررحمت ان پرسایہ فگن ہوچکاہے۔(مدارج النبوة)فارس کے ہزاروں سال سے روشن آتش کدہ کی آگ بجھ گئی ۔ شیطان دھاڑیں مارمارکر رونے لگا۔ آقاۖکی تشریف آوری سے دنیامیں ایک نئی بہارآگئی ۔ہرطرف نور کے اجالے پھیل گئے اورپوری دنیابقعہ نوربن گئی۔ فلک کے نظارو زمین کی بہاروسب عیدیں منائو حضور آگئے ہیں اٹھو غم کے ماروچلو بے سہاروخبریہ سنائوحضورآگئے ہیں۔

اللہ رب العزت نے اپنے محبوب کریمۖکوجن ،انسان،چرند،پرند، حیوانات الغرض تمام جہانوں کے لئے رحمت العالمین بناکربھیجا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے وَماارسلنک الارحمة اللعالمین۔ترجمہ:اورہم نے تمہیں نہ بھیجا مگررحمت سارے جہان کے لئے(پارہ ١٧،سورة الحج)ربیع الاوّل شریف کامہینہ آتے ہی پوری دنیاکے مسلمان جوش وخروش سے آقائے دو جہاں سرورکون مکاںۖکی ولادت باسعادت کی خوشی میں پورے عالم اسلام میں محفلیں منعقدکرتے ہیں اورمیلادالنبیۖکی خوشی مناتے ہیں ۔میلادکیاہے ؟میلادکیوں منایاجاتاہے؟کیا اس کومناناجائزہے؟۔اس قسم کے سوالات میلادشریف کے مہینے میں سادہ لوح مسلمانوں کے ذہنوں میں پیداکردیے جاتے ہیںاوروہ جواپنے نبی کریمۖکواپنی جان سے بھی زیادہ عزیزرکھتے ہیں پریشان ہوجاتے ہیں۔سوچنے لگ جاتے ہیں کہ اب کیاکیاجائے؟۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آقائے دوجہاں ۖکامیلادشریف منانااوراس موقع پرخوشی کااظہارجس بھی جائز طریقے سے ہووہ جائزاورمستحب ہے۔ محبت رسولۖ کی علامت ہے ۔اس کی اصل قرآن وسنت سے ثابت ہے ۔میلادکے معنی ولادت ،پیدائش کے تذکرے کرناہیں ۔ میلادمصطفیۖکی محفل میں بھی حضورسراپانورشافع یوم النشورۖکی ولادت مبارکہ ، آپۖکے معجزات ،آپ ۖکے اخلاق کریمہ ،فضائل ومناقب بیان کیے جاتے ہیں ۔ آقائے دوجہاں سرورکون مکانۖکامیلادمناناخود خالق کائنات نے اپنی لاریب کتاب قرآن مجیدفرقان حمیدبرھان عظیم میں بیان فرمایاہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے۔لَقَدْجَائَ کُمْ رَسُوْل”مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْز”عَلِیْہ ِ مَاعَنِتُّمْ حَرِیْص” عَلِیْکُمْ باِالْمُئْو مِنِیْنَ رَئُ وْفُ الرَّحِیْم
اس آیت کریمہ میں اللہ رب العزت نے ارشادفرمایاہے بے شک تمہارے پاس عظمت والے رسول تشریف لائے آیت کریمہ کے اس حصے میں اللہ رب العزت نے آقاۖکی ولادت باسعادت بیان فرمائی ہے ۔پھرارشادفرمایا”وہ رسول تم میں سے ہیں”آیت کریمہ کے اس حصہ میں آقاۖکانسب شریف بیان فرمایاہے ۔پھرفرمایا”تمہاری بھلائی کے بہت چاہنے والے اورمسلمانوں پرکرم فرمانے والے مہربان ہیں”یہاں اپنے نبی کریمۖکی نعت بیان فرمائی ہے ۔ایک اورمقام پرارشادباری تعالیٰ ہے۔ وَاذکرونعمت اللّٰہ علیکم (اوریادکرواللہ پاک کی نعمت کوجوتم پرہے۔سورة ال عمران آیت ١٠٣)ارشادباری تعالیٰ ہے ترجمہ: اپنے رب کی نعمت کاخوب چرچاکرو۔(سورة الضحیٰ آیت ١١) ارشادباری تعالیٰ ہے۔

ترجمہ:ا ے اللہ!اے ہمارے رب ہم پرآسمان سے ایک خوان اتارکہ وہ ہمارے لئے عیدہوہمارے اگلے پچھلوں کی اور تیری طرف سے نشانی (پارہ ٧سورة المائدہ١١٤)یہ دعاسیدناحضرت عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب ہے کہ انہوں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں ایک خوان نعمت اللہ پاک کی نشانی کے طورپرنازل ہونے کی دعاکی ۔نزول آیت وخوان نعمت کواپنے لیے اوربعدمیں آنے والوں کے لئے عیدکا دن قراردیاجب آسمان سے مائدہ اتراوہ اتوارکادن تھاعیسائی آج بھی اسی دن خوشی مناتے ہیں کہ اس دن دسترخوان اتراتھا۔توہم کیوں نہ اپنے آقاۖکی ولادت باسعادت کی خوشی منائیں۔آقاۖکی دنیا میں تشریف آوری توا س مائدہ سے کہیں بڑھ کرہے ۔مزیدارشادہوتاہے ترجمہ:تم فرمائواللہ ہی کے فضل اوراس کی رحمت اوراسی پرچاہیے کہ خوشی کریں ۔وہ ان کے سب دھن ودولت سے بہترہے (پارہ ١١سورة یونس٥٨)اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ اپنے فضل اوررحمت کے ملنے پرخوشی منانے کاحکم دیتاہے۔آقاۖبھی اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہیں۔درج بالا تمام آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کویادکرنااور ان کاچرچاکرنااللہ پاک کے حکم کی بجاآوری ہے آقاۖکی دنیامیں تشریف آوری اللہ تعالیٰ کی بہت عظیم نعمت ہے الحمدللہ!مسلمان میلادشریف کی محفل سجا کر اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کی یادتازہ کرتے ہیںاوراللہ پاک کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں الحمدسے لیکروالناس تک ساراقرآن ہی مصطفیۖ کی شان بیان کرتاہے ۔تمام انبیاء کرام علیہ السلام نے آپۖ کی آمدکی خبراپنی اپنی امت کودی ۔آپۖکے بارے میں بتایاحضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایاکہ میں ایسے رسول کی خوشخبری دینے والاہوں جو میرے بعد تشریف لائیں گے جن کانام احمدہوگا۔تمام انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی اپنی قوم کوبتایا کہ آپۖتشریف لائیں گے ہم میلادمصطفیۖکی محافل سجاکریہی کہتے ہیں کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی اپنی قوم کوتویہ خوشخبری سنائی کہ میرے بعد وہ رسول آنے والاہے امتی یہی کہتے ہیں کہ وہ رسول ۖ تشریف لاچکے ہیں بعض لوگ لاعلمی کی بناء پر میلاد مصطفیۖ کا انکار کر دیتے ہیں۔

Muhammad PBUH.

Muhammad PBUH.

حالانکہ نبی کریمۖنے خوداپنامیلادبیان کیاہے۔ سیدناحضرت عباس فرماتے ہیں کہ نبی کریمۖکویہ اطلاع ملی کہ کسی گستاخ نے آپۖکے نسب شریف میں طعن کیاہے تو”پس نبی کریمۖ منبرپرتشریف لائے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان سے پوچھاکہ بتائو میں کون ہوں ؟ سب صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیاکہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسولۖہیں۔ آپۖ نے فرمایامیں محمدابن عبداللہ ابن عبدالمطلب ہوںاللہ پاک نے مخلوق کوپیداکیاان میں سب سے بہتر مجھے بنایا۔پھراس مخلوق کے دوگروہ کیے(عرب وعجم)ان میں بہترمجھے بنایا۔پھران کے قبیلے کیے اوران میں سے بہتریعنی قریش میں سے کیا پھر قریش کے چندخاندان بنائے مجھے ان میں سب سے بہترخاندان یعنی بنوہاشم میں سے کیا۔تومیں ان سب میں اپنی ذات کے اعتبار اور گھرانے کے اعتبارسے بہترہوں (رواہ الترمذی ،مشکوٰة شریف)اس حدیث پاک سے ثابت ہواکہ آپۖنے خودمحفل میلادمنعقدکی جس میں اپنا حسب ونسب بیان فرمایا۔نبی کریمۖکی پیدائش کے وقت ابولہب کی لونڈی حضرت ثوبیہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)نے آکرابولہب کوولادت نبی کریم ۖکی خبردی ابولہب یہ خبرسن کراتنا خوش ہواکہ انگلی سے اشارہ کرکے کہنے لگاجاثوبیہ آج سے توآزادہے ۔وہ ابولہب جس کی مذمت میں قرآن مجیدکی پوری سورة الہب نازل ہوئی ایسے بدبخت کافرکومیلادمصطفیۖکے موقع پرخوشی منانے کاکیافائدہ ہوا۔شیخ عبدالحق محدث دہلوی جو،اکبراورجہانگیربادشاہ کے زمانے کے عظیم محقق ہیںماثبت بالسنة میں فرماتے ہیں ۔ “ابولہب نے اپنی لونڈی ثوبیہ کو اس صلے میں آزادکر دیاتھاکہ اس نے ابولہب کوسروردوعالمۖکی پیدائش کی خبردی تھی توابولہب کے مرنے کے بعداس کے گھروالوں میں (حضرت عباس)نے اسے خواب میں دیکھا اور پوچھاکہ سنائوکیاحال ہے؟بولاآگ میں ہوںالبتہ اتناکرم ہے کہ پیرکی رات مجھ پرتخفیف کردی جاتی ہے اوراشارے سے بتایاکہ اپنی دوانگلیوں سے پانی چوس لیتاہوں اوریہ عنایت مجھ پراس وجہ سے ہے کہ مجھے ثوبیہ نے بھتیجے (یعنی نبی پاکۖ) کی پیدائش کی خبردی تھی تواس بشارت کی خوشی میں ،میں نے اسے دو انگلیوں کے اشارے سے اسے آزاد کر دیا تھا اور پھراس نے اسے دودھ پلایاتھا” اس واقعہ میں میلادشریف کرنے والوں کے لئے روشن دلیل ہے جوسروردوعالمۖکی شب ولادت خوشیاں مناتے اور مال خرچ کرتے ہیں یعنی ابولہب جوکافرتھا۔جب آنحضرت ۖکی ولادت کی خوشی اورلونڈی کے دودھ پلانے کی وجہ سے اس کوانعام دیاگیا تو رسول اللہ ۖکی امت میں سے ان لوگوں کے حال کاکیاپوچھنا،جوآپۖکی پیدائش کے بیان میں خوش ہوتے ہیں اورجس قدربھی طاقت ہوتی ہے۔

آقاۖ کی محبت میں خرچ کرتے ہیں ،مجھے اپنی عمرکی قسم!کہ ان کی جزاء خدائے کریم کی طرف سے یہی ہوگی ان کواپنے فضل کامل سے اپنی جنت میں داخل فرمائے گا(مدارج النبوة)علامہ ابن کثیرنے علامہ ابوالقاسم کی اس عبارت کوسیرة النبویہ میں جوں کاتوں نقل کیاہے۔ علامہ احمدبن زنینی دھلان ،السیرة النبویہ میں لکھتے ہیں۔ عکرمہ سے مروی ہے کہ جس روز آقائے دوجہاں سرورکون مکانۖکی ولادت باسعادت ہوئی توابلیس نے دیکھاکہ آسمان سے تارے گر رہے ہیں اس نے اپنے لشکرکوکہارات وہ پیداہواہے جوہمارے نظام کودرہم برہم کردے گا۔شیطان کے لشکرنے اسے کہاکہ تم اس کے نزدیک جائو اوراسے چھوکرجنون میں مبتلاکردو جب وہ اس نیت سے نبی کریمۖکے پاس جانے لگاتوحضرت جبرائیل علیہ السلام نے اسے اپنے پائوں سے ٹھوکرلگائی اوراسے دورعدن میں پھینک دیا(السیرة النبویہ ،زینی دھلان) علامہ ابوالقاسم سہیلی لکھتے ہیں “ابلیس ملعون زندگی میں چارمرتبہ چیخ مارکررویا۔پہلی مرتبہ جب وہ ملعون قرار دیا گیا۔ دوسری مرتبہ جب اسے بلندی سے پستی کی طرف دھکیلا گیا۔تیسری مرتبہ جب سرکاردوعالم نورمجسم حضرت محمدمصطفی رسول عربی ۖکی ولادت باسعادت ہوئی ۔چوتھی مرتبہ جب سورة الفاتحہ (الحمدشریف)نازل ہوئی ۔(روض الانف جلداول)جشن عیدمیلادالنبیۖکامناناقرآن وحدیث سے ثابت ہوا۔یہ بھی ثابت ہواکہ نبی کریمۖکی ولادت کی خوشی پرصرف شیطان کوتکلیف ہوئی ۔اس بات پرکسی عاشق کی روح تڑپی اور خوب کہا۔ نثارتیری چہل پہل پہ ہزاروں عیدیں ربیع الاول سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی توخوشیاں منارہے ہیں شیخ عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں “حدیثوں میں آیاہے کہ شبِ میلادمبارک کوعالم ملکوت (فرشتوں کی دنیا)میں نداکی گئی کہ”سارے جہاں کوانوارِقدس سے منورکردو۔زمین وآسمان کے تمام فرشتے خوشی ومسرت میں جھوم اٹھے اورداروغۂ جنت کوحکم ہواکہ فردوس اعلیٰ کوکھول دے اورسارے جہان کوخوشبوئوں سے معطرکردے (مدارج النبوة)طبقات ابن سعدمیں ہے کہ”جب سرورکائنات ۖکاظہوہواتوساتھ ہی ایسا نور نکلاجس سے مشرق تامغرب سب آفاق روشن ہوگئے ۔ایک دفعہ آقائے دوجہاں سرورکون مکانۖکے گردصحابہ کرام علیہم الرضوان اس طرح جھرمٹ بنائے ہوئے بیٹھے تھے جیسے چاندکے گردنورکاہالہ ہوتا ہے ۔صحابہ کرام نے عرض کیایارسول اللہۖاپنی ولادت کے بارے میں کچھ ارشادفرمائیے تو آپۖ نے فرمایا”میں اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعااورحضرت عیسی علیہ السلام کی بشارت ہوں۔

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑ انور کا صدقہ لینے نور کاآیا ہے تارا نور کا

حضرت عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ میں آقائے دوجہاںۖ کی ولادت باسعادت والی رات کعبہ کے پاس تھاکہ آدھی رات ہوئی تومیں نے دیکھاکہ کعبہ شریف مقام ابراہیم کی طرف جھک گیا،اورسجدہ ریزہوگیاپھراس سے اللہ اکبرکی آوازبلندہوئی ،اوریہ آوازسنائی دی ۔”اللہ سب سے بڑاہے اللہ سب سے بڑاہے وہ محمدمصطفیۖکاپروردگارہے ۔اب وہ مجھے بتوں کی پلیدی اور مشرکوں کی نجاست سے پاک فرمادے گا”۔ اورغیب سے آوازآئی رب کعبہ کی قسم کعبہ کوعزت مل گئی ہوشیارہوجائوکہ کعبے کوان کاقبلہ اورمسکن ٹھہرادیاگیاہے ۔ (مدارج النبوة ج٢ص١٧) میرے مسلمان بھائیو!اب ذرا خود ہی سوچیں کہ جب اللہ پاک نے آسمان پر اورکعبة اللہ نے بھی آمد مصطفیۖ کی خوشی منائی توہم جو آپۖ کے گناہ گارامتی ہیں کیوں نہ اس پیارے آقاۖکے میلادکی خوشی منائیں ۔ ہم شادیوں اور دیگرتقریبات پراتنامال خرچ کرتے ہیں اوروہاں سوچتے بھی نہیں ۔جس نبی کریمۖکی وسیلہ سے ہم کواللہ پاک کی تمام نعمتیں ملی ہیں تواس نبی کریمۖکی ولادت پرہم کیوں نہ خوشی منائیں۔آقائے دوجہاں ۖکامیلادہمیں دنیااورآخرت دونوںمیں فائدہ دے گاعیدمیلادپرپوراسال اللہ پاک نے خوشی منائی ۔تمام کتب فضائل وسیرت میں اکثریہ روایتیں ملتی ہیں کہ اللہ رب العزت نے اپنے محبوب ۖکی آمدپرخوشی منائی۔پوراسال بطور جشن حضورۖ کی آمد پر ساری زمین کوسرسبزکردیاروئے زمین کے خشک اورگلے سڑے درختوں کوبھی پھلوں سے بھردیا۔اللہ پاک نے ہرطرف اپنی رحمتوں اور برکتوں کی برسات کردی ۔قحط زدہ علاقوں میں رزق کی اتنی کشادگی فرمادی کہ وہ سال خوشی اورفرحت والاسال کہلایا۔”جس سال نور محمدی ۖ حضرت سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکوودیعت ہواوہ فتح ونصرت تروتازگی اور خوشحالی کاسال کہلایا۔اس سے پہلے اہل قریش بدحالی، عسرت وقحط سالی میں مبتلاتھے ولادت کی برکت سے اس سال اللہ تعالیٰ نے بے آب و گیاہ زمین کوشادابی اورہریالی عطافرمائی اور(سوکھے) درختوں کی شاخوں کوہرابھراکرکے انہیں پھلوں سے بھردیااہل قریش اس طرح ہرطرف سے کثیرخیر آنے سے خوشحال ہوگئے۔(الخصائص الکبری، سیرت الحلیبیہ)جب اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کارب ہے وہ کسی کامحتاج نہیں بلکہ تمام مخلوق اسی کی محتاج ہے اس نے اپنے پیارے نبیۖکاجشن ولادت اتنی شان وشوکت سے منایا توہم اس محبوب ۖکے امتی اس آقاۖکا میلاد کیوں نہ منائیں؟حضرت سیدناآمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایک روایت مروی ہے “بے شک مجھ سے ایسانورنکلاجس کی ضیاء پاشیوں سے سر زمین شام میں بصریٰ کے محلات میری نظروں کے سامنے روشن اورواضح ہوگئے ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں “کہ اس نورسے شام کے محلات اوروہاں کے بازاراس قدرواضح نظرآنے لگے کہ میں نے بصریٰ میں چلنے والے اونٹوں کی گردنوںکوبھی دیکھ لیا۔(سیرت ابن ہشام، طبقات ابن سعد)حضرت عثمان بن ابی العاص کی والدہ فاطمہ بنت عبداللہ ثقیفہ فرماتی ہیں کہ “جب آپۖ کی ولادت باسعادت ہوئی میں خانہ کعبہ کے پاس تھی میں نے دیکھاکہ خانہ کعبہ نورسے منور ہو گیا ہے۔

Quran

Quran

ستارے زمین کے اتنے قریب آگئے کہ مجھے یہ گمان ہونے لگاکہ کہیں وہ مجھ پرنہ گرپڑیں(زرقانی علی المواہب،السیرة الحلیبہ،الخصائص الکبریٰ) میلاد مصطفیۖکی خوشی میں جھنڈے لہرانا جب آقاۖتشریف لائے تواللہ تعالیٰ نے جناب جبرائیل امین علیہ السلام کوبھیجاکہ جائومیرے محبوبۖکی ولادت کی خوشی میں جھنڈے لہرائوحضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ آقاۖکی ولادت کے وقت میں نے بہت سے عجائبات کودیکھامیں نے دیکھاکہ ایک فرش زمین وآسمان کے درمیان کھینچاگیاہے پھرمیں نے دیکھاکہ زمین وآسمان کے درمیان بہت لوگ کھڑے ہیں جن کے ہاتھوں میں چاندی کے آفتابے ہیں پھرمیں نے دیکھاکہ پرندوں کی ایک ڈارمیرے سامنے آئی یہاں تک کہ ان پرندوں سے میراکمرہ بھرگیاان پرندوں کی چونچیں زمردکی اورپریاقوت کے تھے پھراللہ کریم نے میری آنکھوں کے سامنے سارے حجابات کودورکردیااورپھرمیں نے شرق وغرب کی جانب نظرڈالی میں نے دیکھاکہ تین جھنڈے ہیں ایک مشرق میں اورایک مغرب میں اورایک خانہ کعبہ کی چھت پرلہرایاجارہاہے حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ پھرحضورنبی کریمۖکی ولادت باسعادت ہوئی ۔(مدارج النبوة ،ج ٢،خصائص الکبریٰ) میلادمصطفیۖکے بارے میں آئمہ ومحدثین کے عقائد
حضرت امام قسطلانی فرماتے ہیں کہ جس رات میرے نبی کریمۖپیداہوئے وہ رات لیلة القدرسے بھی افضل رات ہے ۔اس لئے کہ لیلة المیلاد میں سرکار دوعالم ۖ کاظہواہواہے ۔مگرلیلة القدرتوآپۖکوعطاہوئی ہے ۔مشرف کی ذات کے سبب جوشئے شرف پائے وہ شئے اس سے افضل ہوگی جومشرف کی ذات کوعطاکی جائے ۔اس اعتبارسے آقاۖکی ولادت والی رات افضل ہے ۔(سیرت محمدیہ ج١)امام جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں کہ نبی کریمۖکے مولدپاک پراظہاروتشکرکرناہمارے نزدیک افضل ومستحب ہے ۔(روح البیان) حضرت شیخ عبداللہ سراج حنفی کاعقیدہ یہ ہے کہ”میلادشریف پڑھتے وقت جب سرکاردوعالمۖکی ولادت باسعادت کاذکرآئے تواس وقت کھڑے ہونا بڑے بڑے آئمہ سے ثابت ہے ۔آئمہ اسلام اورحکام نے کسی انکاراورردکے بغیراسے برقراررکھالہذایہ مستحسن کام ہے اورحقیقت یہ ہے کہ ان سے بڑھ کرتعظیم کا کون مستحق ہوسکتاہے اس سلسلے میں حضرت عبداللہ بن مسعود کی روایت کافی ہے فرمایاجس چیزکومسلمان اچھاجانیں وہ اللہ پاک کے نزدیک بھی اچھی ہوتی ہے ۔ (المستدرک علی الصححین للحاکم )مجددالف ثانی فرماتے ہیں کہ “اس میں کیاحرج ہے کہ اگرمحفل میلادمیں قرآن پاک کی تلاوت کی جائے اورنبی پاکۖکی نعت مبارکہ ، صحابہ کرام علہیم الرضوان اوراہل بیت کی شان میں قصیدے پڑھے جائیں ۔(مکتوبات دفترسوم)امام ابن جزری نے فرمایا”کہ ابولہب جیسے کافرکونبی کریمۖکامیلادمنانے کی وجہ سے جزادی گئی حالانکہ قرآن پاک میں اس کی مذمت آئی ہے تونبی کریمۖکے اس مسلمان امتی کاکیاحال ہوگاجواپنے نبی کریمۖکااپنی قدرت اورطاقت کے مطابق جشن ولادت مناتا ہے۔

مجھے اپنی عمرکی قسم کہ اللہ پاک کی طرف سے اس امتی(جونبی کریمۖکی ولادت مناتاہے)کے لئے جزایہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے فضل عظیم اورجنت نعیم میں داخل فرمائے گا۔(مواہب لدنیا)امام قسطلانی فرماتے ہیں کہ”حضورنبی کریمۖکے یوم ولادت کے مہینے میں اہل اسلام ہمیشہ سے محافل منعقدکرتے چلے آئے ہیں اوراس مسرت موقع پرکھاناپکاتے رہے ہیں اورشب ولادت میں مختلف قسم کی خیرات وغیرہ کرتے رہے ہیں اور سرور و خوشی کرتے رہے ہیں اورنیک کاموں میں ہمیشہ زیادتی کرتے رہے ہیں اورنبی کریمۖکی ولادت کے موقع پرقرآت کا اہتمام کرتے چلے آرہے ہیں اس جشن ولادت سے ان پراللہ کافضل نازل ہوتارہاہے اوراس کے خواس سے یہ امرمجرب ہے کہ انعقادمحفل میلاد اس سال میں موجب امن و امان ہوتاہے اورہر مقصود مرادپانے کے لئے جلدی آنے والی خوشخبری ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس شخص پربہت رحمتیں نازل فرمائے جس نے ماہ میلاد مبارک کی ہر رات کوعیدبنالیاتاکہ یہ عیدمیلاداس شخص پرسخت ترین علت ومصیبت بن جائے جس کے دل میں مرض وعنادہے۔(مواہب لدنیا)شاہ عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں”اورہمیشہ سے اہل اسلام نبی پاکۖکے میلادپاک کی ہرمہینے میں محفل میلادمنعقدکرتے آئے ہیں ۔ (ماثبت بالسنة)حافظ ابن کثیرلکھتے ہیں کہ “بزرگ اورنیک بادشاہوں ،عظیم اور فیاض سرداروں میں سے ایک شخص ابوسعیدمظفربادشاہ تھے وہ ربیع الاول شریف میں میلادشریف کرتے تھے اوربہت عظیم محفل میلادمنعقدکرتے تھے اس کے ساتھ ساتھ وہ بہت زیرک ،بہادر، پرہیزگار، مدبر ، عادل اورعالم دین تھے۔(البدایہ والنھایہ) آخر میں اللہ پاک سے دعا کرتا ہوں اللہ پاک ہم کو سب کو آقائے دوجہاںۖ کی سچی اور پکی محبت عطا فرمائے۔آمین

Hafiz Kareem Ullah Chishti

Hafiz Kareem Ullah Chishti

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی
پائی خیل، میانوالی
0333.6828540