فوجی اتحاد کا مقصد دہشتگردی کے خلاف ہر محاذ پر لڑنا ہے: سعودی عرب

Saudi Arabia

Saudi Arabia

جدہ (جیوڈیسک) سعودی عرب نے دہشت گردی کے خلاف تشکیل دیئے گئے اسلامی ممالک کے اتحاد کے مقاصد کے بارے میں کہا ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے نظریاتی اور عسکری محاذوں پر پوری قوت سے جنگ لڑے گا۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق کابینہ کے اجلاس کے دوران اسلامی ممالک کے عسکری اتحاد کے جملہ مقاصد کے ساتھ ساتھ اس کے تمام متعلقہ پہلوؤں پر غور کیا گیا۔

خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں کہا گیا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے تشکیل پانے والے مسلم دنیا کے اتحاد کو عالمی برادری کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ اجلاس کے بعد پریس کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اسلامی ممالک کے اتحاد کی تشکیل کا مقصد دہشت گردی کے خلاف ہر محاذ پر لڑنا ہے۔ ریاض کی قیادت میں مسلم دنیا دہشت گردی کے خلاف عسکری محاذ کے ساتھ ابلاغی اور فکری محاذوں پر بھی بھرپور جنگ لڑے گی۔ بیان میں کہا گیا کہ اسلامی دنیا کا عسکری اتحاد ان ممالک پر مشتمل ہے جو پہلے ہی دہشت گردی کے ناسور سے لڑ رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اسلامی دنیا اس وقت مختلف ناموں اور مذہبی نظریات کے حامل مسلح دہشت گرد گروپوں، شر و فساد پیدا کرنے والے عناصر اور امن و استحکام کے دشمنوں میں گھری ہوئی ہے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی ان تمام شکلوں کو ختم کرنا مسلم دنیا کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔بیان میں سعودی حکومت نے نائیجیریا کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ برادر ملک نائیجیریا میں دہشت گردی کی حالیہ کارروائیاں اسی طرح قابل مذمت ہیں جیسے دنیا کے کسی دوسرے ملک میں ناقابل قبول ہیں۔

بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سعودی وزیرثقافت و اطلاعات ڈاکٹر عادل الظریفی نے کہا کہ شاہ سلمان کی زیرصدارت اجلاس میں علاقائی اور عالمی امور، یمن، شام اور خطے کے دوسرے سلگتے مسائل پر بات چیت کی گئی۔ اجلاس میں شام کے بحران کے حل کے لیے سیاسی محاذوں پر مساعی موثر بنانے اور شام کا بحران پہلے جنیوا معاہدے کے تحت طے پائے طریقہ کار کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا۔

بیان میں سعودی عرب کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ بیان میں ریاض حکومت نے یمن میں فریقین پر زور دیا کہ وہ جنیوا میں جاری امن مذاکرات کامیاب بنانے کے لیے جنگ بندی کی شرائط پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔