میرپور ضمنی الیکشن۔۔۔۔۔۔کس نے کیا کھویا کیا پایا

Imran Khan and Sultan Mehmood Chaudhry

Imran Khan and Sultan Mehmood Chaudhry

تحریر : مریم ادریس
انسان کی پہچان یہ ہے کہ فتح پائے تو دماغ خراب نہ ہو اور شکست کھائے تو دل چھوٹا نہ ہولیکن یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور ہے، ہم ابتدا ء کرتے ہیں بیرسٹر سلطان کی پی ٹی آئی میں شمولیت سے، پی ٹی آئی میں شامل ہوتے ہی بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اسمبلی نشست سے استعفی دے دیایوں میرپور میں ضمنی الیکشن کا بگل بجتا ہے۔

پی ٹی آئی ،پی پی پی ،مسلم لیگ ن اور مسلم کانفرنس اور دیگر پارٹیوں کے علاوہ آزاد امیدوار اعجاز رضا الیکشن کے لیے میدان میں اترتے ہیں،ہر طرف ایک شور و غل تھا کہ جو جیتا وہ مستقبل کا چمپئن بن جائے گا، بڑی دلچسپ اور گرما گرم بحثیں ہونے لگیں، پارٹی لیڈروں نے ہوائی اعلانات کرنا شروع کیے، حکومتی پارٹی اور مسلم لیگ ن نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے، سوئی گیس کی فراہمی اور متاثرین منگلہ کی آبادکاری کے وعدے کیے اور عمران خان نے نمل یونیورسٹی، خانم ہسپتال اور ایئرپورٹ کا اعلان کیا ،کسی نے عوام کو ثریا پر پہنچانے کی باتیں کیں اور کسی نے مریخ تک لے جانے کا وعدہ کیا، عوام نے بھی ان اعلانات پر بھرپور اعتماد کیا ، کسی نے برادری کو ٹھکرایا تو کسی نے پارٹی کی ہتھکڑیوں کو توڑ کر نئی راہ اپنائی،آخر انتیس مارچ کو فیصلہ ہوا اور پی ٹی آئی نے میدان مار لیا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس الیکشن کے آزاد کشمیر کی حکومت اور دیگر پارٹیوں پر کیا اثرات پڑے؟ کس نے کیا کھویا اور کیا پایا ؟ جب میں کیا کھویا کیا پایا کی بات کری ہوں تو مجھے اپنا پرانا کالم یاد آتا ہے جس میں میں نے کہا تھا کہ سیاسی لیڈر کسی بھی پارٹی میں جائیں ان کو ہار اور مالے ہی پہنائے جاتے ہیں اور عوام جس پارٹی میں بھی جائے اسے دھکے ہی ملتے ہیں، تو آج جب ہم بات کرتے ہیں کہ میرپور ضمنی الیکشن میں کس نے کیا پایا اور کس نے کیا کھویا تو ایک طرف سیاسی پارٹیوں کے لیڈر اور دوسری طرف لوڈشیڈنگ کی ستائی ہوئی عوام نظر آتی ہے، جب سیاسی پارٹیوں کی بات کریں تو سب سے پہلے تحریک انصاف ہے جس نے کھونے کی بجائے فقط پایا، اسمبلی کی سیٹ حاصل کی اور یوں اپنی پہلی انٹری ڈال کر ریاست کی سیاست میں ہلچل مچادی، بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے کئی نئی تاریخیں رقم کیں، آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار ساتویں مرتبہ ممبر اسمبلی بننے کا اعزاز حاصل کیا، آزاد کشمیر کی سیاست میں پہلی بار اسمبلی کی سیٹ سے استعفی دے کر الیکشن لڑا اور پھر کامیابی حاصل کی، تحریک انصاف کے پہلے ممبر اسمبلی بننے کااعزاز بھی اپنے نام کیا، اور پھر پورے کشمیر میں حکومتی کرپشن اور موروثی سیاست کے خلاف بڑے بڑے جلسے منعقد کیے، ڈڈیال، مظفر آباد، ہجیرہ، کوٹلی، فاروڈکہوٹہ اور سماہنی میں اپنی قوت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور بہت سے سیاسی کھڑپینچوں کو اپنی چھتری کے نیچے لانے میں کامیاب ہوئے جن میں سابق وزیر اصغر آفندی بھی شامل ہیں جو الیکشن ون کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

Election

Election

سو پی ٹی آئی نے میرپور ضمنی الیکشن میں کچھ بھی کھویا نہیں بلکہ بہت کچھ پایا ہے،دوسری طرف پیپلز پارٹی ہے جس نے آصف علی زرداری ،فریال تالپور اور پارٹی جیالوں کی ڈانٹ ڈپٹ کے سوا کچھ بھی نہیں پایا، ہاں اتنا ضرور ہوا ہے کہ الیکشن ہارنے کے باوجود چوہدری اشرف نے مشیری کی جھنڈی حاصل کر لی ہے،اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں، عوامی تذلیل اور پارٹی کی ساکھ کو جتنا نقصان اس الیکشن میں ہوا شاید کسی اور میں ہوا ہو، مسلم لیگ ن کی حمایت کے باوجود شکست کا منہ دیکھنا ، حکومتی مشینری کے بے دریغ استعمال کے باوجود ہارنا پیپلز پارٹی کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے جس نے پارٹی کی مرکزی قیادت کی نیندیں حرام کر دی ہیں،کوئی ایڈمینسٹریٹر ی سے ہاتھ دہو بیٹھا اور کسی کو پارٹی کے عہدے سے ہاتھ دہونا پڑا ،تیسری پارٹی مسلم لیگ نون ہے جس کو ذلت و رسوائی کا طوق ہی ضمنی الیکشن سے صاحل ہوا، سردار سکندر حیات خان اور ان کا گروپ اپنے امیدوار کو دستبردار کرنے پر نواز شریف سمیت پارٹی کی قیادت پر سخت نالاں ہیںاور ابھی تک شش و پنج میں ہیںکہ لیگ میں رہیں یا مسلم کانفرنس کے گھوڑے پر جا سوار ہوں انکی یہ حالت دیکھ کر مجھے یہ شعر یاد آتا ہے

تصویر بناتا ہوں تصویر نہیں بنتی
مجھ سے تو میری بگڑی تقدیر نہیں بنتی

ہاں مسلم لیگ کی تقدیر کچھ اس طرح بگڑ چکی ہے کہ اب اس کو سنبھلتے ہوئے بھی کافی ٹائم لگے گا ہاں! شنید ہے کہ نواز شریف ،سکندر حیات کے بیان سے ناخوش ہیں اور ملاقات کرنے سے بھی انکاری ہیں اگر ایسا ہی ہے تو یقینا مسلم لیگ کو ضمنی الیکشن بہت مہنگا پڑے گا،اب بات کرتے ہیں ریاستی اور سب سے پرانی جماعت مسلم کانفرنس کی ،ایسا لگتا ہے میرپور ضمنی الیکشن نے مسلم کانفرنس کا جنازہ نکال دیا ہے ،زیادہ نہیں تو کم از کم میرپور کی سطح پر تو مسلم کانفرنس دفن بھی ہو چکی ہے، اور اتنی بری موت مر چکی ہے کہ کفنانے دفنانے کے لیے پانچ سو سے زائد ووٹر بھی میسر نہیں آئے، اول تو مسلم کانفرنس کے چوہدری اشرف ہجرت کر گے اور اوپر سے قیوم قمر نے پانچ سو کچھ ووٹ حاصل کر کے اپنی ضمانتیں بھی ضبط کروا دیں۔

Mirpur

Mirpur

اس سے بڑھ کر اور مسلم کانفرنس کی موت کیا ہو سکتی ہے؟ یہ تو بات تھی سیاسی پارٹیوں کی جنہوں نے میرپور کی عوام سے بے شمار وعدے کیے ہیں ، اب بات کرتے ہیںمیرپور کی عوام کی جنہوں نے اپنی راتوں کا سکون اور دن کا چین دے کر میرپور میں پارٹیوں اور لیڈروں کی چاکری کی، ان کے ہوائی اعلان سنے اور اب ۔۔؟ ہاں اب جو حالات ہیں سب کے سامنے ہیں پارٹی لیڈر لاڑکانہ ،کراچی، اسلام آباد اور مظفر آباد کے اے سی رومز میں استراحت فرما رہے ہیں اور میرپور کے لوگ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے سڑکوں پر نکلنے کی تیاریاں کر رہے ہیں، ہاں: تیاریاں کر رہے ہیں کیونکہ میرپور کی عوام سے کیے گئے وعدے اس بار بھی پورے نہیں ہونگے، اس لیے کہ:

وہ امید ہی کیا جس کی ہو انتہا
وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو گیا

منگلہ ڈیم کا پانی ایک بار پھر اپنی بلندیوں کی طرف رواں دواں ہے، ایک بار پھر لوگ اپنے گھروں کو منگلہ کی موجوں کی نظر کر کے کھلے آسمان تلے نکلنے والے ہیں، ایک طرف گھر کے چھت سے محرومی تو دوسری طرف بجلی کی لوڈشیڈنگ ،اس کا حل سڑکیں ہی توہیں، لوگ نکلیں گے ،احتجاج کریں گے، مطالبات پیش ہونگے، مذاکرات ہونگے اور پھر بھی کچھ نہیں ہوگا کیونکہ یہی سیاست ہے ، یہی ہماری منزل ہے اور یہی ہمارا مستقبل ہے ، یہ سلسلہ ہے جو چلتا رہے گا ،کوئی تبدیلی نہیں آئے گی ،کوئی انکے مسائل حل نہیں کرے گا ،کوئی انکو گلے نہیں لگائے گا، کیونکہ اب ضمنی الیکشن ہو چکے اور ہمارے لیڈر ہمارے قائد اپنی اپنی منزل مقصود پر پہنچ چکے ہیں۔

اب عوام جائے بھاڑ میں، متاثرین جائیں سڑکوںپر،اور سیاست دان لگائیں ایک ہی نعرہ کہ ہم زندہ قوم ہیں ہم زندہ قوم ہیں، ہاں سچ تو یہی ہے کہ لیڈر ہی زندہ قوم ہیں اور ہم عوام مردہ قوم ہیں ، یہ ہے میر پور ضمنی الیکشن کی انتہائ، سچ یہی ہے چاہے کسی کو کڑوا لگے کہ عوام کو کچھ بھی نہیں ملا اور نہ کچھ ملے گا تب تک عوام صحیح اور کھرے لوگوں کو اپنا نمائندہ منتخب نہیں کرتے اب بھی میں پہلے کی طرح یہی کہوں گی کہ خدارا عوام کچھ سوچے، ملک و قوم کے لیے نہیں تو کم از کم اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے ہی سہی آخر میں حبیب جالب کا شعر ان لوگوں کی نظر کرتی ہوں جو آج بھی ان لیڈروں کو اپنا مسیحا تصور کرتے ہیں:
محبت گولیوں سے بو رہے ہیں
وطن کا چہرہ خوں سے دھو رہے ہیں
گماں تم کو کہ رستہ کٹ رہا ہے
یقین مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہیں

Mariam Idrees

Mariam Idrees

تحریر : مریم ادریس