میرے پاس تھا اک آئینہ

میں آج بھی اکیلی ہوں
میں کل بھی اکیلی تھی

تھا آئینہ رازداں میرا
تنہائی میری سہیلی تھی

بادلوں سے ڈھکا تھا آسماں
پھولوں سے ڈھکی وادیاں

یہی خواب ادھورے ادھورے
زندگی ایک پہیلی تھی

بہتے پانی کی ندیاں
پھلوں سے بھرے باغ

تتلیاں بن میں اڑتی تھیں
وہ ایسی ایک حویلی تھی

چاندی کی گھنٹیاں بجتی تھیں
جھولا کراتا سیر مجھے

نہ س پاس کوئی تھا میرے
نہ کوئی سنگی بیلی تھی

میں کل بھی سب میں تھی تنہا
میں آج بھی سب میں اکیلی تھی

Alia Jamshed Khakwani

Alia Jamshed Khakwani

تحریر: عالیہ جمشید خاکوانی