شرم و حیا کا پاس ہے لازم

Sharm-o-Haya

Sharm-o-Haya

تحریر : ممتاز ملک
ویسے تو ہر انسان کی اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے. ہم جب دوسرے کو عزت دیتے ہیں تو جوابا ہمیں بھی ان سے عزت ہی کی توقع ہوتی ہے .
ہم بہت حیران ہوتے ہیں کہ آج کل ہر دوسرے شخص نے اپنے منہ پر سنت رسول سجا رکھی ہے لیکن جب وہ بات کرتے ہیں تو سکول کالج کے لونڈوں کو بھی مات دے جاتے ہیں ..

ہم یہ نہیں کہتے کہ انہیں اپنی پسند ناپسند کی اجازت نہیں رہی …. یا وہ کسی کی تعریف نہیں کر سکتے … یا وہ اپنی رائے کا اظہار نہ کریں … لیکن بس یہ یاد رکھیں کہ کسی بھی شخص کے منہ کھلتے ہی اس کی اصلیت، اسکی سوچ اور اس کا خاندان کھل کر سامنے آ جاتا ہے .
اور ہم یہ جان جاتے ہیں کہ اس کی صحبت کیسی ہو گی. اس لحاظ سے ہر انسان پر لازم ہے کہ اپنے اخلاق اور کردار کو الفاظ کا جامہ پہناتے ہوئے اپنی اور سامنے والے کی عمر، مقام اور مرتبے کا لحاظ رکھا کریں.

یہ بات ہر ایک مردوزن پر لاگو ہوتی ہے لیکن خاص طور پر سنت رسول منہ پر سجانے والے سے ہم کسی بازاری بات کی توقع نہیں کرتے . اور ہماری امید ہوتی ہے کہ وہ اچھی بات ہی کریگا صرف… اس لیئے اس کی ذمہ داری باقی سب سے کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے . اور دوسری بات ہماری محبت کے سب سے پہلے مستحق ہمارے اپنے قریبی اور محرم رشتے ہوتے ہیں.

اس کے بعد ہمارے دوست احباب پھر پاس پڑوسی وہ بھی حد ادب میں رہتے ہوئے.. . مجھے پوری امید ہے کہ یہاں فیس بک پر موجود ہمارے پیارے بھائی اپنی بیوی، بہن یا بیٹی کو یہ اجازت کبھی نہیں دینگے کہ وہ فیس بک پیج بنائیں …کیونکہ ان میں سے زیادہ تر جاہلوں بلکہ اکثر پڑھے لکھے جاہلوں کے نزدیک ایسا کرنے والی خواتین آوارہ ہوتی ہیں . اور انہیں جو مرضی کہا جا سکتا ہے …جبکہ جنہوں نے فیس بک پیج نہیں بنایا وہ بہت پاک صاف پارسا نیک اور صالح ہیں . اور اگر بنایا ہے تو وہ ایسا بلکل پسند نہیں کرینگے کہ کوئی ان سے یہاں اظہار عشق فرماتا رہے اور جوابا ان کی بہن، بیٹی یا بیگم بھی اسی ادائے دلبری سے جواب دیتی پھرے .. جو یہ ہم خواتین سے توقع کر رہے ہوتے ہیں .

تو محترم بھائیوں ہم جیسی یہاں فیس بک پر موجود خواتین کو بھی ایسی ویسی عورتیں نہ سمجھ لیا کریں . ہم یہاں اپنا کام ، سوچ اور علم بانٹتی ہیں . اور ان خواتین سے کئی گنا زیادہ بہادر ہیں جو فیس بک پیچ بنائے بنا ہی گھر بیٹھے ٹیلفون پر دوستوں کے گھروں میں دخل اندازیاں کر رہی ہوتی ہیں یا کسی فساد کا سبب بن رہی ہوتی ہیں . ہا پھر سکائپ آن کیئے سارا سارا دن خاندان اور اگلے پھلوں یہاں تک کے گھر کے ملازمتوں تک کے گھروں کی کہانیاں خوب چسکے کیساتھ سن اور دوسروں کے گھروں کے قصے انہیں چٹخارے کیساتھ سنا رہی ہوتی ہیں . بلکل اسی عورت کی طرح جو پابند صوم و صلوات بھی تھی تہجد گزار بھی پردہ دار بھی تھی اور پھر بھی جہنم میں جھونکی گئی. کیونکہ اس میں ایک ہی عیب تھا کہ وہ اپنے گھر کے دروازے کے سوراخ میں سے دوسرے کے گھر میں جھانک جھانک کر دوسرے کے گھر آنے جانے والوں کی گنتی میں مصروف رہا کرتی تھی .

ہم یہاں دنیا کی آدھی آبادی کی سوچ اور نظریات پیش کرنے کا کام کرتی ہیں . جو آپ کی زندگی کو آسان بنانے اور خواتین کی کسی بھی معاملے پر ان کی سوچ کو اجاگر کرتی ہیں . اگر ہم ایسا نہ کریں تو سوچئے آپ آدھی آبادی کے دام دام پڑھنے سے محروم رہ جائیں گے سو اسی کے بارے میں بات کرینگے، تو ہمیں زیادہ خوشی ہوتی ہے ویسے بھی فیس بک کو یہ سوچ کرستعمال کریں کہ یہ ہمارا، ہمارے اپنے ہاتھوں سے لکھا ہوا نامہ اعمال ہے … جزاک اللہ

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر : ممتاز ملک