اب کیا این اے 122 بھی… .؟؟؟

Sardar Ayaz Sadiq

Sardar Ayaz Sadiq

تحریر : محمداعظم عظیم اعظم
چلیں..! نادر انے ا نتہائی باریک بینی سے چھان پھٹک کے بعد تزک احتشام سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق کے حلقہ این اے 122 کے ووٹوں کی 781 صفحات پر مشتمل سربمہر فارنسک رپورٹ الیکشن ٹربیونل میں جمع کرادی ہے ابھی قبل ازوقت اِس سے متعلق کچھ کہنا مشکل ہوگا کیوں کہ اَب یہ فیصلہ تو الیکشن ٹربیونل نے کرناہے اور یہ دیکھناہے کہ 781 صفحات پر مشتمل رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد الیکشن ٹربیونل کس کے حق میں کیا..؟ اور کیسا فیصلہ کرتا ہے …؟؟ انتظار کیجئے …!! کہ یہ سب کچھ آنے والے دِنوں میں لگ پتہ جائے گاکہ دعویداروں میں سے کس کے سر میں کتنے بال تھے…؟؟۔

بہر حال…!! خبر ہے کہ الیکشن ٹربیونل کی فارنسک رپورٹ کے مطابق حلقہ این اے 122 میں 93 ہزار 852 ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی، رپورٹ ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل میجر(ر) محمد مقتدر نے پیش کی ،جج کاظم مُلک نے سربمہر رپورٹ کی کاپیاں فریقین کے وکلا کے حوالے کردیں جِسے فریقین کی موجودگی میں کھولا گیا اور خبر کے مطابق ڈی جی نادرا کو بیان قلمبند کرانے کے لئے ہفتہ 16مئی کو طلب کرلیاگیاہے اطلاع ہے کہ نادراکو حلقے کے 284 پولنگ اسٹیشنز کا ریکارڈ تصدیق کے لئے بھیجوایا گیا تھا نادرا نے جس پرلگ بھگ دوماہ میں تحقیقات مکمل کیں جس کے مطابق نادراکو بھیجے گئے ایک لاکھ 84 ہزار 151 ووٹوں میں سے 73 ہزار 478 ووٹوں کی انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے تصدیق ہوگئی

رپورٹ میں واضح اور جلی حروفوں میں درج ہے کہ ” 93 ہزار 852 ووٹ ایسے تھے جو تصدیق کے قابل ہی نہیں تھے جبکہ 6123 بیلٹ پیپرز پر شناختی کارڈ نمبرغلط نکلے، 370 کاو ¿نٹرفائلز پر شناختی کارڈ نمبرہی درج نہیں تھے جبکہ 255 ووٹرز کے شناختی کارڈ نمبر کاو ¿ نٹرفائل پر 2,2 مرتبہ درج پائے گئے اور اِسی طرح 1715 ووٹ ایسے بھی تھے جن کی کاو ¿نٹرفائلز پر انگوٹھوں کے نشانات ہی نہیں تھے، جبکہ اِس رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیاہے کہ 570 ووٹ ایسے نکلے جو حلقے میں رجسٹرڈ ہی نہیں تھے،خبرہے کہ ناردانے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہاہے کہ الیکٹورل رول سے جن ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی اِن کی تعدادایک لاکھ 36 ہے جبکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اِس حلقے سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق 93 ہزار 379 ووٹ لے کرکامیاب ہوئے تھے

Imran Khan

Imran Khan

جبکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان 84 ہزار 517 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے“ جس پر پی ٹی آئی نے سینہ ٹھونک کر یہ دعوی کردیاہے کہ ” ہماراموقف سچ نکلا…اسپیکر استعفی دیں “ اِس طرح آج تحریک انصاف کی جانب سے دعوے کرنے اور حکومت کی طرف سے پی ٹی آئی کے ایسے بے مقصد دعوو ¿ں کو جھٹلانے کا عمل تیزی سے جاری ہے اَب اِس ماحول میں کچھ بھی ہے مگر دوسری جانب یہ بھی حقیقت نہیں جھٹلائی جاسکتی ہے کہ عوام کے دماغ میں یہ سوال پیداہونے لگاہے کہ” اَب کیا حکمران جماعت ن لیگ کے ہاتھ سے حلقہ این اے 122 کی اہم ترین نشت بھی ….ہونے والی ہے؟؟؟۔

اگرچہ اِن دِنوں ملک کے طول اَرض میں نادراکی جانب سے حلقہ این اے 122 کے ووٹوں سے متعلق 781 صفحات پر مشتمل سربمہر رپورٹ آجانے کے بعد بحث و مباحثوں کا بازارگرم ہے… یہ ساری باتیں اپنی جگہہ مگر کسی کو اپنی بحث و تکرار میں اِس بات اور نکتے کو بھی ضرورملحوظِ خاطررکھناہوگاکہ ابھی حلقہ این اے 122 کا کیس الیکشن ٹربیونل میں ہے اِس لئے کسی بھی جانب سے کوئی ایسی بات یا کوئی ایسانکتہ اور کوئی ایساجملہ سامنے نہ پائے جو الیکشن ٹربیونل کے کسی بھی فیصلے پر اثراندازہو …اِس لئے ہر جانب سے حلقہ این اے 122 کے ووٹوں کے معاملے پر احتیاط برتنے کی اشدضرورت ہے…تاکہ الیکشن ٹربیونل کسی بھی فریق کے حق میںاپنافیصلہ صادرکرنے میںآزاد ہواور پھریہیں سے ہمارے مُلک اور معاشرے میں حقیقی جمہور اور جمہوریت کے سُنہرے دورکے آغاز کی اُمیدیں پیداہوں گیں،ہم سب جس کی تلاش میں 68 سالوں سے سرگرداں ہیں۔

سو..!! اب حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے افرادکو اُس وقت تک اپنے اندرصبروبرداشت کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہوگا جب تک این اے 122 کے ووٹوں کا کوئی فیصلہ الیکشن ٹربیونل کی جانب سے آنہیں جاتاہے۔ آئیں اَب ہم جاتے ہیں آج اُس دوسری خبر کی جانب جس پر اگر حکومت نے اُسی طرح عمل کردیاجیساکہ حکومت نے اپناسینہ پھلاکر اور گردن تان کر آئی ایم ایف سے کرنے کا خود سے وعدہ کرلیا ہے تو یقین جانیئے …کہ اِس حکومتی فیصلے اور اعلان کے ساتھ ہی پاکستان کے غریب طبقے سے تعلق رکھنے والی ایک بہت بڑی تعدادمُلک میں آنے والے مہنگائی کے نئے طوفان میں غرق ہوجائے گی اور آئندہ آنے والی عیدالفطرمیں عیدقرباں کے بکرے کی طرح مہنگائی کے ہاتھوں قربان ہوجائے گی۔

Democracy

Democracy

خبریہ ہے کہ …!! آج ملک میں عوام دوست اور درجہ اول کی جمہوریت کی رٹ گرداننے والی ن لیگ کی (درحقیقت دونمبر جمہوری) وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ 2015-16 میں مُلک میں تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیاہے ، اطلاع ہے کہ پچھلے دِنوں دبئی میں پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے مابین جاری ساتویں جائزہ مذاکرات میں ہماری وفاقی حکومت کے نمائندگان نے اپناسینہ پُھلاکر اور گردن آسمان جتنی تان کر آئی ایم ایف حکام کویقین دہانی کروائی ہے ہم اپنے یہاں آئندہ بجٹ 2015-16 میں اپنے غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھانے اور اِن کے سراور کاندھے زمین بوس کرنے کے لئے بجلی اور گیس کی قیمتوں میںویساہی اضافہ کریںگے جیساہمارے آقاآپ کہیںگے… اور ہم وہی کریںگے… جس میں آپ کی رضااور خوشنودی ہوگی…. حضور…!!بھلے سے ہمارے عوام کا مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر کچومر بنے تو بنے…مگرہمارے آقا…!!بس آپ ہم سے اور ہماری حکومت سے ناراض مت ہوں….

پھر ملاقات کے اختتام پر بھی ہماری وفاقی حکومت کے نمائندگان نے اپنے آقاآئی ایم ایف کے چرنوں کو ہاتھ لگایاہوگا(یعنی کہ قدم بوسی کی ہوگی) اور پھر چلتے چلتے پلٹ کریہ کہاہوگاکہ… حضور…!!ہم اقتدار کے پجاری غلام…. آپ کے حکم کی ہر صورت تکمیل کریںگے اور ہم وہی کریں گے جو حضور…!!آپ ہم سے کہیںگے..؟؟“۔ لوچلو…کہ اَب یقین کرلو …کہ یوں حکومت نے آئی ایم ایف کی خوشنودی کے خاطر اگلے بجٹ 2015-16 میں تیل اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کرکے مُلک کے غریب الحال عوام پر مہنگائی کا طوفان برپاکرنے کا انتظام کر رکھا ہے یقینا اَب آئندہ جس کا خمیازہ مُلک کے غریب عوام کو ہی بھکتنا پڑے گا اور حکمران قومی خزانے پر مزیں کریںگے اَب کیا ایسے میں عوام اپنی دو نمبر جمہوری حکومت کے جانے کے لئے دُعاکریں کہ اِسے رہنے کی تمنا کریںگے… حکمرانوں کو اپنے عوام دُشمن رویوں پر ضرورنظرثانی کرنی ہوگی ورنہ تو عوام کے لبوں پر بس ایک یہی دُعا ہوگی کہ ” اے پاک پرودگاراِس عوام دُشمن حکومت سے جلدنجات دِلوا…کہ جس نے اقتدار پرقائم رہنے اور آئی ایم ایف کو خو ش کرنے کے لئے تیل اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا وعدہ کرکے ہم پر مہنگائی کا طوفان نازل کرنے کا انتظام کرلیاہے“ ۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com