مہمند ایجنسی کے پسماندہ علاقہ شہید بانڈہ کے عمائدین کا بنیادی ضروریات کی فراہمی کیلئے قومی جرگہ

Shaheed Jirga

Shaheed Jirga

مہمند ایجنسی (سعید بادشاہ سے) مہمند ایجنسی، تحصیل پنڈیالئی کے پسماندہ علاقہ شہید بانڈہ کے عمائدین کا بنیادی ضروریات کی فراہمی کیلئے قومی جرگہ۔ مہمند ڈیم کی تعمیر پر جلد از جلد کام شروع کرنے، سکول اور ہسپتال بنانے، پینے کا صاف پانی اور بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ۔ پولیٹیکل انتظامیہ ہمارے حقوق کے تحفظ کیلئے اقدامات اُٹھائے۔ جرگے سے مقررین کا خطاب۔

تفصیلات کے مطابق مہمند ایجنسی لوئر سب ڈویژن تحصیل پنڈیالئی کے دور افتادہ علاقے شہید بانڈہ میں مقامی فلاحی تنظیم شہید بانڈہ ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام برھان خیل کے تینوں اقوام کے قبائلی عمائدین کے علاقائی مسائل اُجاگر کرنے کے حوالے سے ایک اہم جرگہ منعقد ہوا۔ جسمیں مختلف قبیلوں کے نمائندہ مشران نے درجنوں کی تعداد میں شرکت کی۔ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے ملک سید محمود جان، سابق اُمید وار قومی اسمبلی ملک اقرار خان، ملک حاجی قدرمین، حاجی مقید خان، حاجی سرور خان اور شہید بانڈہ یوتھ ویلفیئر آرگنائزیشن کے صدر گل زادہ مہمند نے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ دریائے سوات پر مجوزہ مہمند ڈیم شہید بانڈہ تحصیل پنڈیالئی میں تعمیر ہوگا۔

اس لئے اس کے مراعات، رائلٹی اور نوکریوں پر مقامی لوگوں کا حق ہے۔ جبکہ ڈیم کی تعمیر سے متاثرہ چراگاہوں اور کاشت کاری کی زمینوں کا الگ معاوضہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مہمند ڈیم کا نام تبدیل کرنا یا اسے ضلع چارسدہ سے منسوب کرنے کی قطعی اجازت نہیں دی جائیگی۔ اس لئے پولیٹیکل انتظامیہ مہمند ایجنسی اور واپڈا چیف ڈیم کے حوالے سے مہمند قوم کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ 2012 ء میں منظور شدہ مہمند ڈیم پر فاٹا سیکرٹریٹ کے زیر نگرانی جلد از جلد کام شروع کیا جائے۔ یہاں کے قبائل اجتماعی ذمہ داری کے تحت سیکورٹی فراہمی میں بھر پور ساتھ دینگے۔

عمائدین نے تقریباً 30 ہزار افراد کی آبادی کیلئے صرف دو پرائمری سکولوں کو انتہائی نا کافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ اس لئے میاں پٹی میں چار سال قبل مکمل شدہ سکول کو جلد از جلد سٹاف فراہم کی جائے۔ اور تینوں سکولوں کو مڈل کا درجہ دیا جائے کیونکہ ہمارے بچے پرائمری سے آگے تعلیم سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔ صحت کے حوالے سے عمائدین نے کہا کہ شہید بانڈہ میں کوئی سرکاری ہسپتال نہیں۔

مریضوں کو شبقدر یا پشاور کے ہسپتالوں کو لے جانا پڑتا ہے۔ جس میں ایمرجنسی مریض اکثر راستے میں دم توڑ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کے غریب لوگوں کا زیادہ تر دارومدار زراعت پر ہے۔ مگر بجلی نہ ہونے کی وجہ سے زرعی زمینیں بنجر ہو گئی ہے اور پینے کیلئے بھی صاف پانی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے گندہ اور بارانی پانی پینے پر مجبور ہیں۔ جرگے کے شرکاء نے پولیٹیکل ایجنٹ مہمند ایجنسی اور دیگر اعلیٰ حکام سے بنیادی مسائل کے لئے ہنگامی اقدامات اُٹھانے کا مطالبہ کیا۔