مہمند ایجنسی میں محکمہ صحت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ شکیل مومند

Hospital

Hospital

مہمند ایجنسی : مہمند ایجنسی میں محکمہ صحت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ زیر نظر تصویر آٹا بازار تحصیل خویزی کے مین ہسپتال کی ہے ۔ ہسپتال کی بلڈنگ اور اراضی پر کروڑوں روپے خرچ کی گئ ہے ۔ جدید طریقے سے بلڈنگ اور رہائشی کوارٹرز تیار کی گئ ہے ۔ تاہم ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ ہسپتال ایک مشہور عجوبے کی یاد تازہ کرتی ہے۔

ہسپتال کے چوکیدار کا کہنا ہے کہ ایک یا دو ڈاکٹر صبح اجاتے ہے اور دوپہر سے پہلے واپس چلے جاتے ہے دوپہر کے بعد انے والے مریض یا تو ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال جاتے ہے یا پشاور میں قصائی ڈاکٹروں کے شکنجے پڑ جاتے ہے۔

ہسپتال میں کام کرنے والے ایک ملازم کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال پر جو ڈاکٹرز تعینات ہے ان کے تنخواہیں لاکھوں میں بنتی ہے تاہم ڈاکٹرز ایجنسی سرجن اور انتظامیہ سے ہائے بائے کر کے ڈیوٹی کے بغیر تنخواہیں لیتی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اے پی اے نے کئ بار نوٹس لی تاہم کوئی خاطر خواہ تبدیلی نظر نہیں ائی لوگوں کا کہنا ہے کہ تحصیل انتظامیہ نے بھی کئ بار شکایت درج کی تاہم ایجنسی انتظامیہ مسلسل اگنور کر رہی ہے۔

مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ہسپتال کو فورا تمام ڈاکٹرز حاضری یقینی بنائے بصورت دیگر وہ احتجاجی مظاہروں پر مجبور ہوجائیں گے۔