سڑک پر

گزرتے ہیں ماہ سال سڑک پر
نہیںکوئی پرسان حال سڑک پر
ہم ان کوراہنماسمجھتے رہے
چل گئے اپنی چال سڑک پر

پکائی گئیں کبھی دیگیں یہاںپر
اب گلتی نہیں دال سڑک پر
جدھرسے گزرنادیکھ کرچلنا
بچھے ہوئے ہیں جال سڑک پر

پوچھااس سے اداسیوںکاسبب
بتایاآج ہے ہڑتال سڑک پر
نکلتے ہیں سینہ تان کریوں
بلائی ہوئی ہے ڈھال سڑک پر

دیکھ کردوسروںکادسترخوان
ٹپکنے لگتی ہے رال سڑک پر
چوستے ہیں خون ہمدردبن کر
اتارتے ہیں روزانہ کھال سڑک پر

آڑے آئیں رکاوٹیں تسلسل کے ساتھ
ڈھونڈنے نکلے جب حلال سڑک پر
ملاتی ہے شہروںکوآپس میں
ہوتا ہے اکثرملال سڑک پر

دونوں ہی تھے جوجلدی میں
ہوگئے دونوں ہی نڈھال سڑک پر
احتیاط ہی بچاتی ہے افسوس سے
احساس دوسروںکاخیال سڑک پر

بھوک ناچتی رہی کسی کے گھر
کوئی کرتا رہا خلال سڑک پر
وہ سب ہی بھکاری نہیںہوتے
کرتے ہیںجو سوال سڑک پر

اڑجاتی ہیں چہروںپرہوائیاں
ہوتی ہے جب پڑتال سڑک پر
بازارہیں صدیق کردارکاآئینہ
دکھائی دیتے ہیں اعمال سڑک پر

Walking on Roads

Walking on Roads

تحریر : محمد صدیق پرہار