موصل آپریشن کے دوران داعش کا قتل عام

Mosul Operation

Mosul Operation

موصل (جیوڈیسک) عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کو دہشت گرد تنظیم داعش سے نجات دلانے کے آپریشن کو شروع ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے تو تنظیم نے ان کی صف میں شامل ہوتے ہوئے جنگ کرنے سے انکار کرنے والے 200 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔

نینوا رکنا سمبلی انتصار الا جبوری نے اعلان کیا کہ گزشتہ چند روز کے اندر داعش نے زبردستی جنگ کرنے سے انکار ی پر 200 افراد قتل کر ڈالا ہے۔

جبوری نے بتایا کہ قتل کی یہ وارداتیں شہر کے مختلف علاقوں میں رونما ہوئی ہیں اور مقتولین کی نعشوں کو ان کے لواحقین کے حوالے نہیں کیا گیا۔

امریکی سی این این انٹرنیشنل چینل نے بھی اطلاع دی تھی کہ داعش نے کل موصل میں 284 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ خبر کے مطابق نعشوں کو بل ڈوزوروں کے ذریعے اجتماعی قبر میں دفن کر دیا گیا ہے اور مقتولین میں کم سن بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے حقوق انسانی امور کے حکام نے بھی گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ داعش کے دہشت گرد موصل سے منسلک دیہاتوں سے کم از کم ساڑھے پانچ سو کنبوں کو زندھ ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے زیر مقصد اپنے زیر کنٹرول علاقوں کو لے گئے ہیں۔

دریں اثناء موصل آپریشن کے 8 ویں روز عراقی فوج نے قیارہ تحصیل کے جوار میں واقع 9 دیہاتوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے نجات دلا دی ہے۔

آپریشن میں داعش کے 299 ارکان مارے گئے ہیں تو کار بم دھماکے لیے تیار کردہ 20 گاڑیوں اور 45 بموں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔