موصل آپریشن میں ہمیں باہر نہیں رکھا جا سکتا، صدر ایردوان

 Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے “ترکی موصل کاروائی میں حصہ نہ لے” کہنے والوں کو سخت لہجے سے کہا کہ ” ہم آپریشن میں بھی اور مذاکرات کی میز پر موجود ہوں گے۔”

عراق کے ساتھ 350 کلو میٹر طویل سرحد پایا جانے والا ترکی ، کس طرح موصل کاروائی میں شامل نہیں ہو سکتا سوال پوچھنے والے صدر ایردوان نے عراقی انتظامیہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہ کیا آپ نے 14۔15 سال قبل امریکہ کے عراق پر قبضے کے دوران آنے والوں کوآپ نے کس طرح عراق میں ڈھیرے ڈالنے کی اجازت دی تھی۔

صدر ترکی نے بین الاقوامی استنبول حقوقی کانگریس سے خطاب میں عراقی شہر موصل کو داعش سے پاک کرنے کے لیے شروع کردہ آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موصل سے ترکی کو دہشت گردی کے خطرات درپیش ہیں، بعشیقہ میں متعین ترک فوجی اپنے فرائض کو جاری رکھیں گے۔

ترک فوجیوں کے سالہا سال سے عراقی دستوں اور پشمرگوں کو دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدوجہد کے زیرِ مقصد تربیت دینے پر زور دینے والے صدر نے بتایا کہ آج موصل آپریشن بھی تربیت کردہ انہی فوجیوں کی وساطت سے کیا جا رہا ہے۔

صدر نے امریکہ کو قطعی پیغام دیا ہے کہ آپ لوگوں نے پی وائے ڈی اور وائے پی جی کے دہشت گردوں کو شام کے علاقے منبچ سے نکالنے کے وعدے کی پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔