موٹر سائیکل چلاتے ہوئے شہری کو کچلنے والے منچلے نوجوانوں کو پولیس نے بھاری رشوت لیکر چھوڑ دیا

Taxila

Taxila

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) پولیس تھانہ صدر کی خرمستیاں، جی ٹی روڈ پر غفلت اور لاپروائی سے موٹر سائیکل چلاتے ہوئے شہری کو کچلنے والے منچلے نوجوانوں کو پولیس نے بھاری رشوت لیکر چھوڑ دیا، حساس ادارے کا ملازم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے تین روز موت و حیات کی کشمکش میں ہستال داخل رہا اور بلا آخر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موت کی وادی میں چلا گیا۔۔

حادثہ کے بعد موٹر سائیکل پر سوار ایک نوجوان کو موٹر سائیکل سمیت پویس کے حوالے کیا گیا، پولیس نے بھاری رشوت لیکر دکھاوے کے لئے ایف آئی آر تو درج کی مگر متاثرہ افراد سے بغیر کچھ کہے اور پوچھے گرفتار ملزم کو بھی چھوڑ دیا جبکہ باقی ملزمان بھی گرفتار نہ کئے،پولیس کی جانب سے روائتی بے حسی پر متاثرہ افراد اور فوت ہونے والے شخص کے اہل خانہ کا پر زور احتجاج ، کرسچیئن کموینٹی واہ کینٹ نے کرپٹ پولیس افسر کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی جبکہ واقعہ میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے،اورپولیس کے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ،حساس اداے کے ملازم کی وفات پر پولیس کا ملزم پارٹی سے لین دین،اور واقعہ کو سرد خانہ کی نظر کرنے والے پولیس افسرکے خلاف سخت محکمانہ کاروائی کی جائے اور پولیس کے محکمے کو کالی بھیڑوں سے پاک کیا جائے۔۔

تفصیلات کے مطابق کرسچیئن فیملی سے تعلق رکھنے والے واہ کینٹ 8 ایچ کا رہائشی ، حساس ادارے کا ملازم سلیم اسٹیفن اپنی والدہ کی علالت کے لئے م،محبت آباد گیا جب واپس آرہا تھا تو جہ ٹی روڈ پر ون ویلنگ کرنے والے موٹر سائیکل پر سوار تین نوجوانوں نے انتہائی لا پروائی اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سلیم اسٹیفن کو بری طرح کچل دیا جسے فوری طور پر پی او ایف ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ تین روز تک موٹ و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہا اور تین روز بعد اس دنیا فانی سے رخصت ہوگیا،ادہر ومٹر سائیکل پر سوار ایک نوجوان کو موقع پر ہی پکڑ لیا گیا تھا جسے تھانہ صدر واہ کینٹ کے حوالے کیا گیا جبکہ موٹرسائیکل بھی پولیس کو پکڑوا دیا گیا، ادہر حادثہ کی پیش نظر سلیم اسٹیفن کے اہل خانہ ہسپتال میں مصروف ہوگئے دوسری جانب تاھنہ صدر واہ کینٹ میں تعینات ایس آئی ہدائت علی نے موقع غنیمت جان کر ملزم پارٹی سے مک مکا کرلیا،اور گرفتار ملزم جس نے بتایا کہ وہ تو موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھا ہوا تھا کو بھی چھوڑ دیا،جبکہ دیگر ملزمان کو ایف آئی آر بھی بھی زکر نہ کیا اور محض کاغذی کاروائی کے لئے ایف آئی آر زیر دفعہ،279/337G کے تحت مقدمہ درج کر کے کام پورا کر دیا۔۔

ایف آئی آر میں دوسرے ملزمان تو درکنار گرفتار ملزم کے متعلق بھی لکھا گیا کہ عمران ولد نامعلوم ساکن احاطہ بجائے اس کے کے دیگر ملزمان بھی اسی وقت گرفتار ہوتے الٹا گرفتار ملزم کو بھی وی وی آئی پی پررٹوکول دیکر اسے چھوڑدیا گیا،حادثہ کے نتیجے میں فوت ہونے والے سلیم اسٹیفن کے بیٹے عدیل اسٹیفن بیوی ممتاز سلیم نے پولیس کے اعلیٰ حکام ، وفاقی وزیر ادخلہ چوہدری نثار علی خان، سے اپیل کی ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ، اور زیر دفعہ 302 کے تحت مقدمہ کا اندراج کیا جائے،ادہر لواحقین نے الزام لگایا ہے کہ ایک تو پولیس خود کوئی کاروائی نہیں کرتی الٹا جب کوئی شہری ملزم کو حوالہ پولیس کرے تو اس سے ڈیل شروع کردی جاتی ہے،انھو ں نے بتایا کہ پولیس نے تو ان ملزمان کے نام ایف آئی آر میں گول کردیئے مگر ہماری اطلاعات کے مطابق اس واقعہ میں پہلے سے ایف آئی آر میں درج ملزم عمران کے علاوہ محمد عثمان ولد نصیر ساکن احاطہ، یاسر ولد محمد ریاست ساکن احاطہ شامل ہیں، مذکورہ مقدمہ میں شامل کرنا تو دور کی بات ہے انھیں تاحال پولیس نے پوچھا تک نہیں،قیمتی جان ضائع ہونے کے بعد ہی اثر رسوخ کے حامل ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں پولسی انکے خلاف کاروائی سے گریزاں ہے۔۔

ڈاکٹر سید صابر علی
تحصیل رپورٹر
ٹیکسلا موبائل نمبر0300-5128038