ایم کیو ایم کے رہنماء وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب

Waseem Akhtar

Waseem Akhtar

کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ کے امیدواروں نے بازی مار لی ہے۔ ایم کیو ایم کے امیدوار وسیم اختر میئر جبکہ ارشد ووہرا ڈپٹی میئر منتخب ہو گئے ہیں۔ میئر کے لئے 4 اور ڈپٹی میئر کے تین امیدوار مد مقابل تھے تاہم اصل مقابلہ ایم کیو ایم کے وسیم اختر اور کراچی اتحاد کے کرم اللہ قاضی کے درمیان تھا۔ منتخب مئیر اور ڈپٹی مئیر کی تقریب حلف برداری 30 اگست کو ہو گی۔

دوسری جانب حیدر آباد میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب میں ووٹنگ مکمل گئی ہے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے میئر کے امیدوار طیب حسین اور ڈپٹی میئر کے امیدوار سہیل مشہدی بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گئے ہیں۔ کل 143 ووٹ میں سے ایک سو 138 ووٹ ڈالے گئے۔ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق طیب حسین اور ڈپٹی میئر مشہدی نے 111 ووٹ حاصل کیے حیدر آباد پی پی کی جانب سے میئر کے امیدوار پاشا قاضی اور ڈپٹی امیدوار حسن علی جتوئی نے صرف 27 ووٹ حاصل کئے۔

کراچی کا میئر منتخب ہونے کے بعد وسیم اختر کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا انتخاب کبھی نہیں ہوا۔ آج کا انتخاب پاکستان کی تاریخ میں لکھا جائے گا۔ میں اس موقع پر کراچی کے عوام کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے نامساعد حالات کے باوجود ایم کیو ایم کے امیدوار کو منتخب کیا۔ آج کی جیت کراچی کے عوام کی جیت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے دل میں بہت سی تلخیاں ہیں لیکن میں اس کا آج ذکر نہیں کرنا چاہتا۔ میں عوامی خدمت کے فلسفے کو آگے لے کر چلوں گا۔ وسیم ستار کا کہنا تھا کہ میں ایم کیو ایم کا میئر نہیں بلکہ کراچی کا میئر ہوں۔

میں تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں گا۔ سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر بھی شہر کیلئے کام کرنا ہے۔ کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آج کی کامیابی پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ وزیراعلیٰ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ ہم جانتے ہیں کہ یہاں کے مسائل کو کیسے حل کیا جا سکتا ہے۔

وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میں سیاسی قیدی ہوں۔ مجھے اور رؤف صدیقی کو جھوٹے مقدمات میں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ میں اپنے مقدمات کو عدالت میں لے کر جاؤں تو پانچ منٹس میں بری ہو جاؤں گا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ انھیں قید میں رکھنے سے کیا فائدہ ہوا؟ کراچی کے عوام نے اس کے باوجود مجھے ہی ووٹ دیا۔ کیا مجھے قید کرنے سے سانحہ 12 مئی کا معاملہ حل ہو جائے گا؟۔