شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم کا سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی سے رابطہ

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی: وفاق المدارس مجلس عاملہ کے رکن وجامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم کا سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی سے ٹلیفون پر گفتگو، پنجاب کے تعلیمی اداروں میں تبلیغی وفود پر پابندی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

پیر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس سے ٹلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہی نے پنجاب حکومت کے اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ شریف براداران کا یہ اقدام قابل مذمت ہے تبلیغ ایک پرامن غیر سیاسی پلیٹ فارم ہے جس کا تشدد اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں یہ پابندی غیر قانونی،غیر آئینی اور شرمناک ہے۔ پاکستان کے تشخص کو مجروح کرنے کی کوشش ہے اس سلسلے میں علماء کرام اور مذہبی طبقے کے ساتھ کھڑے ہیں اور جلد پنجاب حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کرکے ان کو تحفظات سے آگاہ کریں گے۔

اس موقع پر مفتی محمد نعیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایک مخصوص مکتبہ فکر کے خلاف کاروائیاں افسوسناک اور قابل مذمت ہیں ، تبلیغی وفود پر تعلیمی اداروں میں پابندی سے نسل نو کو دین سے دورکرنے کی کوشش ہے ، ملک وملت سے مخلص سیاستدانوں کو تبلیغی وفود پر اس بلاجواز پابندی کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ چاروں صوبوں میں قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق علمدرآمد کرائے۔

ماضی کی طرح دہشت گردی ختم کرنے کے نام پر ملک کو دہشت گردی کی طرف نہ دھکیلا جائے ، تمام مکاتب فکر اور مذہبی جماعتوں کا متحد ہونا ناگزرہوچکاہے ،انہوںنے کہاکہ حکمرانوں کے غلط رویے اور ملک دشمن پالیسیاں ملکی ترقی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں ،انہوںنے کہاکہ حکمران آئین وقانون کو اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے استعمال کررہے ہیں ، تبلیغی وفود پر پابندی غیر قانونی،غیر آئینی اور شرمناک ہے قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل ہونا چاہیے ، انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کے واقعات سے اسلام اور مذہب کا نہ پہلے کوئی تعلق تھا اور نہ اب ہے دہشت گردی کی مخالفت کے نام پر مخصوص مکتبہ فکر کو نشانہ بنایاجاتاہے جس سے مذہبی طبقات میں شدید تشویش پھیل رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب قومی ایکشن پلان شروع ہوا تو اس وقت سب پہلے اور کھل کر مذہبی طبقے نے حمایت کی اور دہشت گردی کیخلاف ہر قسم کے تعاون کی حکومتوں کو یقین دھانی کرائی اس کے باوجود بلوچستان ،پنجاب اور سندھ میں مدارس کیخلاف کاروائیاں کی گئی اور ہزاروں مکاتب کو بند کردیا گیا ، انہوںنے کہاکہ پنجاب اور مرکز میں مسلم لیگ کی حکومت ہے جن کے اقدامات سے واضح ہوتاہے کہ پنجاب میں ایک مخصوص مکتبہ فکر کو سرکاری سطح پر کچلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جوکہ قابل مذمت اور ملک کے نقصان کا باعث ہے، انہوںنے اعلیٰ حکام، چیف جسٹس آف پاکستان ،وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیاکہ وہ پنجاب حکومت کے اقدام پر فوری نوٹس لیں اور شہباز شریف کو عہدے سے فوری طور پر ہٹا دیا جائے۔