مفتی محمد نعیم کے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا، ترجمان جامعہ بنوریہ

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے ترجمان نے سوشل میڈیا اور میڈیا کے بعض چینلز میں چلنے والے جامعہ بنوریہ عالمیہ سے منسوب جعلی فتاویٰ کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ شدید گرمی کی صورت میں روزہ نہ رکھنے اور صرف قضا لازم آنے کا فتویٰ درست نہیں شریعت کے خلاف ہے۔

شریعت نے چند مخصوص اعذار کی صرورت میں روزہ کی رخصت دی ہے،مگر اس کی تعین ہر شخص کے اخیتار میں نہیں بلکہ مستند مفیان اکرام واہل فن ہی اس کی تعین کرسکتے ہیں۔ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے ترجمان کے مطابق گزشتہ روز جامعہ سے جاری بیان میں کراچی کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کہاگیاتھاکہ حالت اضطرار میں روزہ نہ رکھنا بہتر ہے ، شدت گرمی کے باعث جان کو خطرات لاحق ہوں تو روزہ افطار کرنا اور جان بچانا ضروری ہے ،حالت اضطرار ایک شرعی اصطلاح ہے مگر سوشل میڈیا اور بعض چینلز نے اس اصطلاح کی وضاحت کیے بغیر بیان کا آدہ حصہ سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا جس کی وجہ سے شدید غلط فہمی پیداہوئی اور مخالفین کو منفی پروپیگنڈے کا موقع ملا۔

ترجمان نے کہاکہ جامعہ بنوریہ عالمیہ ایک عالمی ادارہ ہے جس کی مسلمہ حیثیت کومشکوک بنانے کے لیے کچھ بدخواہ عناصرایک عرصے سے سرگرم ہیں اوران عناصرکی نشاندہی ہوتے ہی ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی،سوشل میڈیاپرجامعہ بنوریہ عالمیہ سے منسوب جعلی فتاویٰ کے سلسلے میں بارہاتردیدکرچکے ہیں اور کئی اپیلیں کر چکے ہیںکہ سائبر قوانین کے تحت اس جعل ساز کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے، ترجمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے صرف ان فتاویٰ پراعتمادکرے جو جامعہ کے فارالافتاء کی ویب سائٹ سے جاری ہوتے ہیںانھوں نے مزیدکہاکہ اس وضاحتی بیان کے بعدجامعہ بنوریہ کی جانب کسی بھی ایسے فتوے کی نسبت بددیانتی ہوگی،جس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کاحق محفوظ رکھتے ہیں۔

علاوہ ازیںجامعہ بنوریہ عالمیہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ شریعت اسلام میں روزہ ایک اہم ترین فریضہ اوردین کاتیسرارکن ہے ،جوہرعاقل بالغ اورتندرست مسلمان پرفرض ہے،گرمی کے روزے کے حوالے سے حدیث میں بے شمار فضائل بیان کیے گئے ہیں ، تاہم گرمی کی شدت یا کسی بھی عذر کی وجہ سے جان کو خطرات لاحق ہوں تو ایسی حالت کو حالت اضطرار کہتے ہیں۔

جس میں شریعت نے روزے کی رخصت اور بعد میں قضاء (لوٹانے )کا حکم دیاہے ،انہوںنے ایک بار پھر واضح کیاکہ شریعت نے جن لوگوں کوجن اعذار میں روزے کی رخصت دی ہے ،ان کی تعین ہرشخص نہیں کرسکتا،بلکہ بیماری کی تعیین کے لیے مستندباشرع معالج اورحالت اضطرارکی تعین کے لیے مستندمفتیان کرام کی راہنمائی ضروری ہے۔