ملا اختر منصور کی ہلاکت پر بھی افغان مفاہمتی عمل جاری رہے گا

TALIBAN

TALIBAN

کراچی (جیوڈیسک) امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیرملا اختر منصور کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آنے کے باوجود افغان مفاہمتی عمل کیلیے قائم 4 ملکی رابطہ کار گروپ مذاکراتی عمل جاری رکھے گا۔

ملا اختر منصور کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد کیونکہ مذکورگروپ طے کرچکا ہے کہ افغانستان کے سیاسی مسئلے کاحل ’’مذاکرات ‘‘ ہیں۔مذاکرات کے حوالے آئندہ کی حکمت عملی 4 ملکی رابطہ کار گروپ کے جلد ہونے والے اجلاس میں طے کی جائے گی ۔طالبا ن کی پالیسی کو مدنظررکھتے ہوئے ’’پس پردہ رابطوں‘‘ کے توسط سے، مذاکرات کی بحالی کیلیے حکمت عملی طے کی جائے گی اورکوشش ہوگی طالبان گروپس سے انفرادی کے ساتھ مرکزی قیادت سے امن معاہدہ ہو۔ تاہم مسلسل حملوں کی صورت میں افغان حکومت اور غیرملکی اتحادی فوج کی جانب سے کوئیک آپریشن کے آپشن پر غور کیاجاسکتا ہے ۔

اس مذاکراتی عمل وابستہ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان کے امیرملا اخترمنصورکی ممکنہ ہلاکت کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد اصل صورتحال طالبان ترجمان یا شوریٰ کے بیان سامنے آنے کے بعد ہوگی ۔اگرطالبان کی جانب سے ملا اخترمنصورکی ہلاکت کی تصدیق ہوجاتی ہے تو پھران کا نیا امیرکون ہوگا ۔ یہ معاملہ طالبان شوریٰ کس طرح طے کرتی ہے ،ذرائع کاکہنا ہے کہ اب طالبان پر منحصرہے کہ وہ مذاکراتی عمل جاری رکھنے یا مکمل طور پرختم کرنے کے حوالے سے کیا پالیسی طے کرتے ہیں ۔

ملااختر منصورکے مذاکرات کے حوالے سے سخت گیرموقف کے سبب مذاکرات کی بحالی فوری ممکن نہیںہوسکی ۔ پاکستانی حکام کی درخواست پر پس پردہ جید علمائے کرام طالبان شوریٰ سے مذاکرات کی بحالی کیلیے رابطے میں رہے ۔طالبان مذاکرات کی بحالی سے قبل افغانستان میں غیر ملکی افواج کی واپسی کے ٹائم فریم کا باضابطہ اعلان چاہتے تھے ۔ یہ شرط بحالی مذاکرات میں اہم روکاوٹ رہی ۔ اگرملا اخترمنصورکی ہلاکت کی اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوتی تو مذاکراتی عمل کی فوری بحالی ممکن نہیں ہوگی ۔