ملک ممتاز حسین قادری شہید اور حکومتی غفلت

Mumtaz Qadri

Mumtaz Qadri

تحریر: ملک نذیر اعوان۔ خوشاب
ْقارئین محترم دنیاوی قانون کی رو سے تو ملک ممتاز حسین قادری شہید کو سولی پر لٹکا دیا گیا ہے۔لیکن اللہ تعالی کے قانون اور عدالت میں وہ کامیاب اور سر خرو ہوا۔اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کر بلا کے بعد کا سلوگن ایسے نہیں اس کی حقانیت آج بھی قائم ہے۔ قارئین حضرت امام حسین کی شہادت نے امر کا جام نوش کر لیا مگر ان کا نام آج بھی عزت و احترام اور رہتی دنیا تک قائم ہے۔لیکن پلید یزید کا کوئی نام لینے والا نہیں۔غازی علم دین شہید کو آج بھی عزت و تکریم سے یاد کرتے ہی۔لیکن اس ملعون شخص جس کا کوئی نام لکھنا بھی گوارا نہیں کرتا۔٠٤ جنوری سن ٢٠١١ کو غازی ملک ممتاز حسین قادری شہید نے یہ ثابت کر دیا کہ حضور پر نور آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور شان میںکسی نے ذرا بھر بھی گستاخی برداشت نہیں کی جائے گی اور سلمان تاثیر قرآن پاک سے دور رہا اور شراب،زنا کا عادی تھا۔یہاں تک کہ اس کا کوئی جنازہ پڑھانے والا نہیں تھا۔

لیکن ناظرین ملک ممتاز حسین قادری شہید کا یادگار جنازہ تھا لوگوں کا کہنا تھا کہ راولپنڈی اسلام آباد میں یہ ایک تاریخی جنازہ تھا۔مگر حکو متی غفلتی کی انتہا ہے یہ تو ملک ممتاز حسین قادری شہید کے جنازے کو کوریج بھی نہیں دے رہے تھے۔اس مرد مجاہد نے جان تو دے دی مگرکسی کے آگے جھکا نہیں قارئین ملک ممتاز حسین قادری شہید کو جج اور وکلاء کئی با کہتے رہے کہ آپ کہہ دیں کہ جب میں نے سلمان تاثیر کو قتل کیا میں اس وقت ہوش میں نہ تھا۔ہم آپ کو بری کر دیں گے۔ لیکن ملک ممتاز حسین قادری شہید نے کہا کہ میں جان تو قربان کر سکتا ہوں مگر جھوٹ نہیں بولوں گا۔اور اللہ پاک نے قرآن مجید میں بھی ارشاد فرمایا،،جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایذا پہچائے گا اس دنیا میں بھی اس پر لعنت ہو گی اور آخرت میں بھی ایسے آدمی پر لعنت ہو گی۔جو اللہ اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا منکر ہے۔اس کی اسلام میں بھی بے شمار مثالیں مو جود ہیں۔ جیسا کہ مشہور واقعہ آپ نے سماعت کیا ہو گا۔

Decision

Decision

ایک مرتبہ یہودی اور منافق کا آپس میں کسی بات پر جھگڑا ہو گیا تھا۔ تو یہودی نے کہا اس کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عدالت میں ہو گا۔ تو یہودی کی بات میں صداقت تھی تو اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ تو منافق شخص نے کہا کہ سیدنا حضرت عمر فاروق کی عدالت میں چلتے ہیں۔ تو جب ان دونوں نے آپ کو سارا واقعہ سنایا اور یہودی نے یہ بھی کہا کہ امیر المومنین اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے حق میں فیصلہ صادر فرمایا۔ تو حضرت عمر فاروق نے فرمایا،، کہ میں اندر سے ہو کر آتا ہوں میں آپ کا فیصلہ کرتا ہوں حضرت سیدنا فاروق اعظم نے چادر اوڑھی اور اس کے نیچے تلوار لی اور آپ نے آتے ہی اس منافق شخص کا سر قلم کر دیا۔

آپ نے فرمایا جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیصلہ رد کرتا ہے ایسے شخص کے لیے حضرت عمر فاروق کا یہ فیصلہ ہے۔اور قارئین محترم سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروانے اور غلام ہر دور میں مو جود ہیں۔ ممتاز حسین قادری شہید سے پہلے بھی عاشق رسول اللہ کے غلاموں کو سولی پر لٹکایا گیا ۔غازی علم دین شہید، عبد القیوم شہید، عبداللہ بن شہید انہوں نے اپنی جانوں کا نزرانہ تو پیش کر دیا لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں اگر کسی نے گستاخی کی تو ان کو اصل جہنم کر دیا۔

Law

Law

مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے۔ کہ ہمارے ملک میں قانون صرف غریب آدمی کے لیے ہوتا ہے۔امیر جو مرضی کریں ان کے لیے کوئی سزا نہیں ہے اگر وہ جتنے قتل کر دیں ان کے لیے کوئی پھانسی نہیں ہے۔اور قارئین ایسی بے شمار مثالیں آپ کے سامنے موجود ہیں۔ناظرین ریمنڈ ڈیوس نے دن دہاڑے لاہور کے اندر مسلمانوں کو بے گناہ قتل کیا اس کے خلاف کوئی کیس نہیں بنایا وہ رات کی تاریکی میں غائب ہو گیا، مصظفیٰ کانجو کے بیٹے سرعام خون بہایا اس کو کسی نے پھانسی پر نہیں لٹکایا، ماڈل ٹائون میں جو بے گناہ لوگ شہید ہوئے ہیں ان کے خلاف کیا ایکشن ہوا اور قصور میں٢٠٠ بچوں سے بد فعلی کرنے والے ایم پی اے جس کی حویلی میں یہ گناہ ہوا آج تک کسی نے کچھ کیا یہ سب آزاد پھر رہے ہیں۔

کیونکہ یہ سب وڈیرے ہیں اور سیاسی طاقت والے ہیں۔لیکن جب کوئی غریب شخص کسی گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قتل کرے تو اس کومغربی آقائوں کے اشاروں پر پھانسی پر لٹکایا جاتا ہے۔یہ کہاں کا انصاف ہے کاش آج سیدنا حضرت عمر فاروق کی عدالت ہوتی تو ایسا کبھی نہ ہوتاآپ فرماتے تھے کہ اگر کوئی کتابھی دجلہ کے کنارے بھوکا اور پیاسا مر گیا تو اس کا بھی قیامت کے دن عمر جواب دہ ہو گا۔قارئین ملک ممتاز حسین قادری شہید نے اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس کی خاطر یپنے اہل و عیال کو چھوڑ کر سولی کے پھندے کو چوم لیا اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی ہر گز برداشت نہ کی۔آخر میںملک ممتاز حسین شہید کی شہادت کے موقع پر دعا گو ہوںکہ اللہ کریم ان کی تربت پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے اورحضور پر آقا دو جہاں،مدینہ راحت،قلب سینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوئوں سے ان کی قبر کومنور و روشن فرمائے۔ آمین۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan


تحریر: ملک نذیر اعوان۔ خوشاب